آصف زداری لاہورآناچاہتے ہیں توسوبسم اللہ، احسن اقبال
شیئر کریں
پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے پنجاب کے مجوزہ بلدیاتی قانون کے مسودے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب میں اس کے ذریعے دو نہیں بلکہ تین نمبر نظام لایا جارہا ہے ،بلدیاتی نظام آئینی ڈھانچہ ہے ، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بحالی میں جان بوجھ کر تاخیر کر کے عمران خان او رعثمان بزدار آرٹیکل 6 کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیںجس کی انہیں سزا دی جانی چاہیے ، پنجاب میں جو نظام دیا گیا ہے اگرچہ اس میں ضلع کو بحال رکھا گیا ہے لیکن ضلع کے منتخب چیئرمین اورمیٹرو پولٹین کے میئر کو ایک سیکرٹری کے ماتحت کر دیا گیا ہے ،پنجاب کا بلدیاتی نظام مکمل طو رپر فسر شاہی کی نگرانی اور کنٹرول میں کام کرے گا جو منتخب جمہوری اداروں کے حقوق سلب کرنے کے مترادف اور آئین کی خلاف رزی ہے ،اگر ہم مشترکہ استعفوں کے علاوہ نکلیں گے تو حکومت کوئی ایسی قانون سازی نہ کر لے جس سے آئینی بنیادیں ہل جائیں، آصف زرداری لاہور آنا چاہتے ہیںتو سو بسم اللہ ،لیکن عوام تینوں جماعتوں کی کارکردگی دیکھ چکے ہیں اب کسی کو ابہام نہیں،کسی کے لاہور آنے جانے سے غرض نہیں، ہم بھی سندھ بلوچستان ،خیبر پختوانخواہ جار ہے ہیں ،حکومت نے قومی اسمبلی کو بھی مذاق بنا دیا ہے ،ایوان صدر آرڈیننس فیکٹری بن گیا ہے،پاکستان میں ہٹلر والی جمہوریت لانے کی کوشش کی جارہی ہے ، عمران حکومت ٹمٹماتی حکومت ہے کسی بھی وقت جا سکتی ہے ۔پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بلدیاتی اداروں میں اکثریت مسلم لیگ (ن) کے لوگوں کی تھی اس لئے ان اداروںکو ایک غیر آئینی اقدام سے برطرف کر دیا ،تقریباً دو سال تک 50ہزار سے زائد منتخب بلدیاتی نمائندے انصاف کے حصول کے لئے عدالتوں کے درووزے کھٹکھٹاتے رہے ۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ میں کئی مہینے سماعت کرنے کے بعد اس کیس کو سرد خانے میں ڈال دیا گیا ،اسکے بعد سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی تو وہاں بھی ایک طویل عرصے کے بعد پچیس مارچ کو چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میںبنچ ان اداروںکو بحال کرنے کا حکم جاری کیا، سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں بلدیاتی ادروں کی برطرفی اقدام کے اقدام کو غیر آئینی قرار دیا ،سپریم کورٹ کے فیصلے کو تقریباً نو ماہ گزر چکے ہیں لیکن پنجاب حکومت نے نہایت ڈھٹائی کے ساتھ تقریباً سات ماہ یہ کہہ کر ضائع کر دئیے کہ ہم ان اداروںکو بحال کرنے کے لئے مناسب تیاری کر رہے ہیں ۔ موجودہ حکومت نے سات ماہ تک سپریم کورت کے فیصلے کو مسل کر ردی کی ٹوکری میں ڈالے رکھا او رعملدرامد نہیں کیا،کیا پاکستان کی تاریخ میں اس کی کوئی نظیر ملتی ہے کہ سپریم کورت کے فیصلوں کو مہینوں اس طرح سرد خانے یا ردی کی ٹوکری میں ڈال دیاجائے ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 1993ء میں وفاقی حکومت بحال کرنے کا فیصلہ سنایا تھا اوراگلے ہی لمحے وفاقی حکومت بحال ہو گئی ، بلدیاتی نظام حکومت میں تھرڈ ٹیئر کا مسئلہ تھا جسے سپریم کورت نے بحال کیا لیکن حکومت کو اس پر غور کرنے میں سات مہینے لگے کہ اسے بحال کیسے کیا جانا ہے ،پھر سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد سات ماہ بعد نیم دلی کے ساتھ بڑے بھاری دل کے ساتھ پنجاب حکومت نے لنگڑا لولا اقتدار منتقل کیا ۔