2023تک بھولنے نہیں دوں گا ہمیں کس طرح کا پاکستان ملا تھا،عمران خان
شیئر کریں
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 2023 تک بھولنے نہیں دوں گا کہ ہمیں کس طرح کا پاکستان ملا تھا، ہمیں سوئیڈن کی معیشت تو نہیں ملی تھی۔ماضی کی حکومتوں کی نا اہلیوں سے عوام کو آگاہ کرتے رہوں گا۔مشکل وقت گزرنے کے بعد ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے۔ بزنس کمیونٹی کے دل میں نیب کا بہت زیادہ خوف تھا لیکن ہم نے ایک آرڈیننس کے ذریعے نیب کو تاجروں کے معاملات سے الگ کردیا ہے ۔ نیب کو صرف پبلک آفس رکھنے والوں پر نظر رکھنی چاہیے۔ تاجر برادری وسائل پیدا کرتی ہیں اور وہ قوم آگے نہیں بڑھ سکتی جب تجارتی طبقہ مسائل سے دوچار رہے۔حکومت کاروباری طبقے کو سہولتیں دینے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ ہماری معاشی ٹیم ہر وقت بزنس کمیونٹی کے لئے میسر ہوگی۔وہ جمعہ کو پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں ٹاپ 25کمپنیوںکو ایوارڈز دینے کی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔اس موقع پر وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ،وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا ،وفاقی وزیر برائے بحری امور سید علی حیدر زیدی ،مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ ،مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد ،گورنر سندھ عمران اسماعیل ، گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان اور گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقربھی موجود تھے ۔وزیراعظم نے کہا کہ مدینہ کی ریاست کے دو بنیادی اصول تھے، وہ ریاست انصاف اور انسانیت کے اصولوں پر کھڑی تھی۔انہوں نے کہا کہ کمزور طبقے کے حقوق کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ تمام انسانوں کیلئے ایک ہی قانون اور ملک میں انصاف کا نظام سب کیلئے برابر ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ قائداعظم اپنی تقریروں میں جو ویژن بتایا کرتے تھے، وہ مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر مبنی تھے۔ ترقی یافتہ قومیں انہیں دو بنیادی اصولوں پر عمل پیرا ہیں۔انہوںنے کہا کہ ہم پاکستان کو ترقی میں سب سے آگے لے جانا چاہتے ہیں، پاکستان جس مقصد کے لیے بنا تھا اگر ہم اپنے تمام کام اس مقصد کو مدنظر رکھتے ہوئے کریں تو ہمیں کامیابی حاصل ہوگی اور معاشی ترقی کے بغیر کسی بھی ملک کی کامیابی ممکن نہیں ہے جب کہ ریاست اپنے کمزور طبقے کی ذمہ داری لیتی ہے اور ایسے ہی ملک سے غربت کا خاتمہ ممکن ہے،فلاحی ریاست کا تصور لے کر چین نے 30 برس میں 70 کروڑ لوگوں کو غربت کی لکیر سے نکلا۔ اسی طرح یورپ اور امریکا جیسے دیگر ممالک میں ریاست نے اپنے کمزور طبقے کی ذمہ داری لے لی اور یہ ہی فلاحی ریاست کی مثال ہے۔انہوںنے کہا کہ پاکستان جس کا مقصد کے لیے وجود میں آیا تھا ہمیں اس کے لیے محنت کرنا ہوگی۔ انصاف اور ہمدردری سے دنیا میں نمایاں مقام حاصل کیا جا سکتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو آگے لے کر جانے میں سرمایہ کاروں کا اہم کردار ہے۔ ان کو درپیش مسائل کو حل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کے دل میں نیب کا بہت زیادہ خوف تھا لیکن آج ہم نے ایک آرڈیننس کے ذریعے نیب کو تاجروں کے معاملات سے الگ کردیا اور ہم تاجر برادری کے لئے مزید آسانیاں پیدا کرنا چاہتے ہیں کیوں کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ ملک میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری ہو۔ حکومت کاروباری طبقے کو سہولتیں دینے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ ہماری معاشی ٹیم ہر وقت بزنس کمیونٹی کے لئے میسر ہوگی۔وزیراعظم نے کہا کہ لوگ بار بار کہتے ہیں کہ پچھلوں کی بات نہ کریں بلکہ اپنی بات کریں کہ آپ نے کیا کیا لیکن انہیں کہنا چاہتا ہوں کہ ہمیں سوئیڈن کی معیشت نہیں ملی تھی، ہم اپنی کارکردگی بھی دکھاتے رہیں گے اور 2023 تک آپ لوگوں کو بھولنے نہیں دوں گا کہ ہمیں کیسا پاکستان ملا تھا تاکہ لوگ موازنہ کرسکیں۔ پی ٹی آئی حکومت کو 2018 میں 30 ہزار ارب کا قرضہ ملا تھا، یہ بھی معلوم ہے کہ ہمیں ادارے کس حال میں ملے تھے ۔انہوںنے کہا کہ ہماری حکومت سمال اور میڈیم انڈسٹریوں کی بھرپور معاونت کرے گی۔ شرح سود اس وقت اوپر ہے، انشا اللہ جلد نیچے آ جائے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ پوری کوشش ہے کہ ملک میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری آئے۔ ملک میں روزگار کے لئے سیاحت کو فروغ دے رہے ہیں۔ سیاحت کے شعبے میں بہتری لا کر نوجوانوں کیلئے نوکریوں کے مواقع ہیں۔قبل ازیں صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی اور وزیراعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچے تو ایئر پورٹ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے ان کا استقبال کیا ۔وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے کے بعد عمران خان کا یہ کراچی کا پانچواں دورہ ہے۔