نیشنل بینک میرپور آزاد کشمیر برانچ میں کروڑوں کا غبن
شیئر کریں
نیشنل بینک کی میرپورآزاد کشمیر کی برانچ میں کروڑوں روپے کا غبن سامنے آگیا،4 افسران کو برطرف کرکے 3 کے خلاف کارروائی کردی گئی۔ انتظامیہ فراڈ کے کروڑوں روپے وصول کرنے میں ناکام ہوگئی۔ جرأت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق آزاد کشمیر کے شہر میرپور کی قمروٹی برانچ میں برانچ منیجر نے ملازمین کے ساتھ مل کر سال 2008 سے لے کر 2011 تک مختلف اکائونٹس سے کروڑوں روپے جاری کرکے غبن کیا، سال 2011 میں فراڈ کے انکشاف پر انتظامیہ نے تحقیقات کی۔ انکوائری کے دوران او جی ون محمد شبیر، محمد امتیاز،ہمایوں کلیم عابد، او جی ٹو محمد ناجین، محمد یوسف کو کروڑوں روپے کے اسکینڈل میں ملوث قرار دیا گیا،جبکہ محمد فاروق اور محمد سلمان علی کو الزامات سے بری کیا گیا، این بی پی انتظامیہ نے او جی ٹو محمد ناجین اور محمد یوسف کو برطرف کیا، او جی ون محمد شبیر اور محمد شبیر پہلے ہی کسی دوسرے کرپشن اسکینڈل میں ملوث ہونے پر برطرف ہوچکے ہیں، جبکہ ہمایوں کلیم عابد کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کے تنخواہ کے اسکیل میں کمی کردی گئی۔ نیشنل بینک کے افسران کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر کی قمروٹی برانچ میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے کے غبن کی تحقیقات کئی ماہ تاخیر کا شکار رہی جس کے باعث ملوث افسران اور ملازمین کو فائدہ ہوا اور وہ تنخواہ سمیت دیگر مالی مراعات حاصل کرتے رہے،کئی ماہ تک انکوائری جاری رہنے کے باعث افسران اور ملازمین مزید فراڈ کے مواقع حاصل کرتے رہے۔ تحقیقات مکمل ہونے پر ملوث افسران اور ملازمین کے خلاف کارروائی کی گئی لیکن کروڑوں روپے وصول نہ ہوسکے جس کے باعث قومی ادارے کو مالی نقصان ہوا، برانچ کی انتظامیہ بینک کا اندرونی کنٹرول قائم کرنے میں ناکام ہوئی جس کے باعث کروڑوں روپے کا غبن کیا گیا، نیشنل بینک آف پاکستان کو انتظامیہ قمروٹی برانچ سمیت دیگر برانچز میں غبن کے کروڑوں روپے ملوث افسران اور بینک عملے سے وصول کرنے کے لئے لائحہ عمل بنانا چاہئے تھا ۔مگر بینک انتظامیہ نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔