میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پاک بھارت قیادت ارادہ کرلے تو مسئلہ کشمیر حل ہو سکتا ہے، وزیر اعظم

پاک بھارت قیادت ارادہ کرلے تو مسئلہ کشمیر حل ہو سکتا ہے، وزیر اعظم

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۸ نومبر ۲۰۱۸

شیئر کریں

وزیراعظم عمران خان نے پاک بھارت تعلقات میں بہتری کی امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک ہم ماضی کی زنجیریں نہیں توڑیں گے، آگے نہیں بڑھ سکیں گے ٗدونوں ایٹمی طاقت ہیں ٗ جنگ کا سوچنا پاگل پن ہوگا ٗ ماضی صرف سیکھنے کیلئے ہوتا ہے رہنے کیلئے نہیں ٗ اگر فرانس اور جرمنی ایک یونین بنا کر آگے بڑھ سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں؟اگر بھارت ایک قدم آئے بڑھائیگا تو ہم دو قدم آگے بڑھائیں گے ٗبھارت سے تعلقات پر ہماری پارٹی ٗہماری فوج ٗ ہمارے سارے ادارے ایک پیج پر کھڑے ہیں ،بارڈر کے دونوں اطراف ایسی قیادت چاہیے جو مسئلے کے حل کا ارادہ رکھے ،برصغیر میں سب سے زیادہ غربت ہے، برصغیر کی غربت ختم کرنے کیلئے سرحدیں کھولنا ہوں گی۔ بدھ کو وزیراعظم عمران خان نے ضلع نارووال کے علاقے کرتارپور میں قائم گردوارا دربار صاحب کو بھارت کے شہر گورداس پور میں قائم ڈیرہ بابا نانک سے منسلک کرنے والی راہداری کا سنگِ بنیاد رکھ دیا۔
سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں چیف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، دیگر وفاقی وزرا، گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور، وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، سرکاری عہدیدار، بھارتی وزرا اور مختلف ممالک کے سفارتکاروں نے بھی شرکت کی۔اس موقع پر بھارت کی وفاقی وزیر خوراک ہرسمرت کور بادل، وفاقی وزیر ہاؤسنگ ہردیپ پوری، بھارتی صحافی اور پاکستان اور بھارت سے آئے ہوئے بڑی تعداد میں سکھ زائرین بھی شریک ہوئے۔سنگ بنیاد کی تقریب کے آغاز میں سکھ برادری کے زائرین سے متعلق ایک دستاویزی فلم نشر کی گئی جس کے بعد وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے تقریب سے خطاب کیا۔بعد ازاں کرتار پور راہداری کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ماضی صرف سیکھنے کیلئے ہوتا ہے، رہنے کیلئے نہیں، لیکن ہمارے تعلقات کا یہ حال ہے کہ ہم ایک قدم آگے بڑھ کر دو قدم پیچھے چلے جاتے ہیں۔وزیراعظم نے فرانس اور جرمنی کے ماضی کے تعلقات اور جنگوں کا حوالہ دیتے ہوئے بھارت کو مشورہ دیا کہ اگر فرانس اور جرمنی ایک یونین بنا کر آگے بڑھ سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں؟
وزیر اعظم نے کہا کہ اگر ہندوستان ایک قدم آگے بڑھائے گا تو ہم دو قدم آگے بڑھائیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ میں، ہماری پارٹی، ہماری فوج، ہمارے سارے ادارے ایک پیج پر کھڑے ہیں ٗہم آگے بڑھنا چاہتے ہیں اور بھارت کے ساتھ ایک مہذب تعلق چاہتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سب سے بڑا مسئلہ کشمیر کا ہے ٗ انسان چاند تک پہنچ چکا ہے،کیا ہم کشمیر کا مسئلہ حل نہیں کرسکتے؟ انہوں نے کہاکہ کون سا ایسا مسئلہ ہے جو ہم حل نہیں کرسکتے لیکن اس کیلئے ارادہ اور ایک بڑا خواب چاہیے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ ہم ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے رہتے ہیں، اب ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں آگے بڑھنا ہے۔ وزیراعظم نے بھارت سے مضبوط تعلقات کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بارڈر کے دونوں اطراف ایسی قیادت چاہیے جو مسئلے کے حل کا ارادہ رکھے۔کرتار پور راہداری کے سنگ بنیاد پر سکھ کمیونٹی کو مبارکباد دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جو خوشی مسلمانوں کو مدینہ منورہ جانے سے ملتی ہے، میں وہ خوشی آج یہاں موجود شرکاء کے چہروں پر دیکھ رہا ہوں۔وزیر اعظم نے کہا کہ اگلے سال جب آپ یہاں آئیں گے تو آپ کو دیکھ کر خوشی ہوگی کہ ہم ہر طرح کی سہولیات فراہم کریں گے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کرتارپور دربار کو بہتر سے بہترین کریں گے اور سہولیات دیں گے ٗجب بابا گرونانک کا 550 واں جنم دن آئیگا تو ہر طرح کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔اس موقع پر انہوں نے سابق بھارتی کرکٹر اور سیاستدان نوجوت سنگھ سدھو کو سراہتے ہوئے کہا کہ مجھے ان کی کرکٹ کمنٹری تو یاد ہے لیکن یہ نہیں پتہ تھا کہ سدھو کو صوفی کلام میں بھی اتنی مہارت حاصل ہے، میں اس سے بہت متاثر ہوا ہوں۔انہوں نے کہا کہ جب نوجوت سنگھ سدھو پاکستان سے واپس گئے تو ان پر تنقید کی گئی ٗ مجھے سمجھ نہیں آئی کہ انہیں تنقید کا نشاناکیوں بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ ایک انسان دونوں ممالک کے درمیان دوستی اور پیار کا پیغام لے کر آیا ہے تو وہ کون سا جرم کر رہا ہے۔وزیر اعظم نے کہاکہ وہ شخص ان ممالک کے درمیان دوستی کی بات کررہا ہے جو دونوں ایٹمی طاقت ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ جوہری طاقت رکھنے والے ممالک کے درمیان جنگ کی بات کرنا پاگل پن ہے اور جو یہ سوچے کہ ایٹمی جنگ جیتی جاسکتی ہے وہ بیوقوف ہے۔انہوں نے کہا کہ جب جنگ نہیں کرنی تو دوسرا راستا دوستی کے علاوہ کیا ہے؟عمران خان نے کہا کہ میں نے 21 سال کرکٹ اور 22 سال سیاست کی، کرکٹ کے دور میں 2 طرح کے کھلاڑیوں سے ملا، ایک کھلاڑی وہ تھا جو میدان میں قدم رکھتا تھا تو اس کے ذہن میں ہارنے کا خوف ہوتا تھا اور دوسرا وہ کھلاڑی ہوتا تھا جو قدم رکھتا تھا تو جیتنے کا سوچتا تھا۔انہوں نے کہا کہ جب میں سیاست میں آیا تو 2 طرح کے سیاستدانوں سے ملا، جس میں بدقسمتی سے وہ سیاست دان تھے جو اپنے مقاصد کیلئے آتے تھے اور وہ نظریے کے ساتھ نہیں چلتے تھے اور اپنے مفادات کیلئے عوام کو قربان کردیتے تھے جبکہ ایک طرف ایسا سیاستدان تھا جو بڑی سوچ کے ساتھ آتا تھا اور وہ انسانوں کی بہتری کیلئے آتا تھا۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور بھارت آج جہاں کھڑے ہیں، 70 سال سے یہی ماحول دیکھ رہے ہیں اور اس کیلئے دونوں طرف سے غلطیاں ہوئیں اور جب تک ماضی کی زنجیروں کو نہیں توڑیں گے صورتحال یہی رہے گی۔
وزیراعظم نے کہاکہ میں بھارت سے مضبوط تعلقات چاہتا ہوں، برصغیر میں سب سے زیادہ غربت ہے، برصغیر کی غربت ختم کرنے کیلئے سرحدیں کھولنا ہوں گی۔وزیر اعظم نے کہاکہ میں چاہتا ہوں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں بہتری اس لیے چاہتا ہوں تاکہ اس خطے سے غربت کا خاتمہ کیا جائے۔ انہوں نے چین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ بیجنگ نے 30 سالوں میں 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے باہر نکالا، انہوں نے بھی جنگیں لڑیں لیکن انہوں نے اپنے ملک سے غربت ختم کی اور وہ کام کیا جو دنیا کی تاریخ میں کسی نے نہیں کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری اصل سیاسی قیادت اگر یہ سوچے گی کہ غربت کس طرح ختم کرنی ہے تو ان کے سامنے یہ بات ہوگی کہ برصغیر میں غربت کے خاتمے کا بہترین طریقہ پاک بھارت تجارت بحال اور امن قائم ہو۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں