ڈیرہ بگٹی کو گیس فراہمی کا اعلان.... عوام پر نظر ِ کرم یا سیاستدانوں کی پھرتیاں ؟
شیئر کریں
اعظم الفت بلوچ
تقریبا 70 سال کے طویل عرصہ کے بعد بلوچستان حکومت کو بالآخر سوئی ڈیر ہ بگٹی کو ترقی دینے کا خیال آہی گیا ۔ حکومت کی طرف سے وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری نے سوئی کے علاقے کو گیس کی فراہمی اور پانی کے دیرینہ مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے اعلانات بھی کردیئے ۔ گو کہ اب 70 سال کے طویل عرصہ کے بعد یہ بات بے معنی ہے کہ ملک بھر کے طول وعرض میں گیس فراہم کرنے والا یہ سوئی ڈیرہ بگٹی کا ضلع آج بھی کیوں زندگی کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہے بلکہ سوئی میں تا دم تحریرگیس کی سہولت بھی میسر نہیں ۔ جس علاقہ سے سندھ ، پنجاب ، خیبر پختونخواہ ، آزاد جموں کشمیر تک گیس پہنچادی گئی ہو۔ جس علاقہ کے گیس کے ذخائر کو صنعتی استعمال کیلئے بروئے کار لاتے ہوئے کارخانے اور صنعتیں چلائی جاتی ہوں ۔ لیکن وسائل سے مالامال علاقہ 21 ویں صدی میں بھی پتھروں کے زمانے کی یاد دلادیتا ہے ۔
وجوہات جو بھی ہیں بہرحال 6 دہائیوں کے بعد ڈیرہ بگٹی کیلئے پہلی مرتبہ ترقیاتی ضمن میں کئے جانے والے اعلانات کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان اور چیف آف جھالاوان نواب ثنا اللہ زہری نے علاقہ کو ترقی کی سمت گامزن کرنے کا بیڑا اٹھا لیا ہے ۔ بلو چستان میں گزشتہ دہائیوں سے مختلف ادوار میں حکومتی بنچوں پر براجمان رہنے والی مسلم لیگ کے مختلف دھڑوں کے بعد مسلم لیگ ن بلوچستان کو پارٹی کے صوبائی صدر نواب ثنا اللہ زہری کی قیادت میں اس بات کا کریڈٹ ضرور دیا جانا چاہئے کہ پہلی بار ایک برسراقتدار جماعت نے ڈیرہ بگٹی کے عوام سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا اور ایک بڑے عوامی اجتماع میں نواب ثنا اللہ زہری نے سوئی کیلئے گیس اور دوسرے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا اور اس بات کا بھی دعوی کیا کہ چیف آف جھالاوان اور وزیراعلیٰ تمام بلوچ قبائل کے پیٹرن ان چیف بھی ہیں ۔ کاش کہ نواب ©ثنا اللہ زہری کے ذہن میں یہ سوچ پہلے جنم لے لیتی ۔
حکومت سوئی ڈیرہ بگٹی کو ترقی دینے کیلئے کس حد تک مخلص ہے اس کا تجزیہ تو آنے والا وقت ہی کرسکتا ہے لیکن ڈیرہ بگٹی کے برسوں کے ستائے اور نواب اکبر بگٹی کی شہادت کے بعد انتہائی زیر عتاب لوگ یہ سوال بھی پوچھ رہے ہیں کہ آخر یہ اچانک مہربانیاں کیسے ؟ کیا ان عنایات کی وجہ آزادی پسند بلوچ رہنما نواب براہمداغ بگٹی کو بھارت کی طرف سے شہریت دینے کا اعلان تو نہیں ؟
سال 2016 کے نومبر سے پہلے کبھی علاقہ کے عوام کو اہمیت نہیں دی گئی ۔صرف وسائل پر نظر کرم رہی لیکن ایک عوامی اجتماع کا انعقاد اور گیس کی سوئی کیلئے فراہمی کے اعلانات نے سوال اٹھادیئے ہیں کہ کیا جمہوریت واقعی اس قدر مضبوط اور تناور ہوگئی ہے۔ یا ان عنایات کے پس پردہ کوئی دوسرے عوامل کارفرما ہیں ۔
وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی بھی آبائی علاقہ کے دورے پر رہے ۔ دورے میں میرسرفراز بگٹی نے ڈیر ہ بگٹی کے علاقہ گوپٹ میں پانی ذخیرہ کرنے کے زیر تعمیر منصوبہ کا دورہ کیا ۔ دریجان کالونی کے مکانات جو علاقہ میں وسائل پر کام کرنے والی مقامی کمپنی کی طرف سے منہدم کردئے گئے تھے ۔ میر سرفراز نے فردا ًفرداً ایک ایک مکین سے ملاقات کی ۔عارضی خیمہ اور راشن فراہم کرنے کے ساتھ نئے مکانات تعمیر کرکے دینے کا بھی یقین دلایا ۔
کسی تلخ سیاسی بحث میں جائے بغیر ہم صرف یہ جاننا چاہتے ہیں کہ آخراس قدر عنایا ت کے پیچھے کون سے عوامل اور مصلحت کارفرما ہیں ۔ کیوں ایک جنگ زدہ علاقہ ایک طویل عرصہ کے بعد حکومتوں کی نظر میں اہم ہوگیا ہے ۔ کیا وزیر اعلیٰ بلوچستان کی طرف سے دورہ فرانس کے بعد یہ کہنا کہ ریکوڈک کے وسائل کو بروئے کار لایا جائے تو بلوچستان میں بسنے والے ہر خاندا ن کو 20 سے 25 ہزارروپے ماہانہ دے سکتے ہیں ۔ کیا پھر سوئی ، ڈیرہ بگٹی، کوہلو کے پیٹرولیم کے ذخائر عالمی استعمار کی نظر میں تو نہیں؟