میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
جنرل راحیل شریف پاکستانی عوام کے دلوں سے محبت سمیٹ کر روانہ تو ہوگئے مگر دلوں میں ہمیشہ موجود رہیںگے قوم ان سے مزید خدمات کی منتظر

جنرل راحیل شریف پاکستانی عوام کے دلوں سے محبت سمیٹ کر روانہ تو ہوگئے مگر دلوں میں ہمیشہ موجود رہیںگے قوم ان سے مزید خدمات کی منتظر

منتظم
پیر, ۲۸ نومبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

ظفر محمود شیخ
یہ بہت عرصہ بعد ہوا کہ کسی کے جانے پر احساس ہونے لگا ہے نہ جاتا تو اچھا تھا اور رہ جاتا تو مزید اچھے کام کر جاتا۔ پاکستانی قوم کے دل ودماغ پر صدموں کی سیاہی اور اپنوں کی بے اعتنائی نے وہ مایوسی اور ظلمت مسلط کر دی تھی کہ اپنے بھی پرائے لگنے لگے تھے۔ جنرل راحیل شریف ایک ایسے فوجی سربراہ تھے جس نے اپنے خلوص عمل اور پیشہ ورانہ اہلیت سے قوم کو مایوسی کی د لدل سے نکال کر امید کے نئے دئے جلائے اور نہ صرف قوم میں نیا جذبہ اور ولولہ پیدا کیا ہے اسی وجہ سے جنرل ضیائالحق کے بعد دوسرے اور زندہ فوجی سربراہان میں واحد شخصیت ہیں جو قوم کی دعاﺅں اور ستائش کے جلو میں رخصت ہو رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد اگر راحیل شریف کوئی بھی کردار ادا کرنا چاہیں گے پوری قوم کی حمایت اور سپورٹ ان کی پشت پر ہو گی۔ ۱۶ جون ۱۹۵۶ کو شہدا کے گھرانے میں آنکھ کھولنے والے جنرل راحیل شریف آپ کے چھوٹے بھائی میجر شبیر شریف نشان حیدراور بھتیجے عزیز بھٹی شہید نشان حیدر وطن عزیز پر اپنی جانوں کے نذرانے پہلے ہی دے کر مٹی کا قرض اتارچکے ہیں وطن سے محبت آپ کے خون کا حصہ قرار پایا ہے ،آپ سپہ سالار بنتے ہیبغیر کسی تکلیف یا توقف کے سیدھے قوم کے دلوں میں اتر گئے روشن تمتاتا چہرہ،چمکدار آنکھیں، اور گونجدار آواز،کم آمیز خاموشی میں باوقار،گفتگو میں بارعب استادگی میں ایسے کہ اپنی بلند قامت سے بلند تر،کوئی شخص ان کی مقناطیسیت سے بچ نہ سکا۔اپنے تو اپنے غیر اور دشمن بھی ان کی برتری کے قائل ہوگئے۔آپ نے جنرل آفس کی تعلیم کا آغازلاہور سے کیا اور ۱۹۷۶ میں پاکستان ملڑی اکیڈمی سے منسلک ہوئے، چھٹی فرنٹئر فورس رجمنٹ میں کمیشنڈ حاصل کیا ،آپ گجرانوالہ کے کور کمانڈر اوربحیثیت لیفٹنٹنٹ جنرل پرنسپل اسٹاف آفیسر رہے،آپ ۲۰۱۳ میں ۱۵ چیف آف آرمی اسٹاف کی حیثیت سے فائز ہوئے۔
جنرل راحیل شریف نے جن مشکلات میں فوج کی قیادت سنبھالی جب مادر وطن اندرون اور بیرونی مشکلات سے گہرا ہوا تھا،ہر محاذ پر چیلنچز کا سامنا تھا،ان کی مشکلات کا انداذہ لگائیں تو ان کی خوبیاں سامنے آجاتی ہیں۔وہ آیا اس نے دیکھا اس نے دیکھا اور سب پر چھا گیا لوگ منتشر تھے دہشتگردی کا شکار تھے تو مایوس تھے متحد ہوئے تو پر عزم اور پر امید ہوگئے آپ کی قیادت میں پاک فوج نے مردانگی ، پضتہ کاری اور مضبوط پاکستان کی تاریخ دوبارہ مرتب کردی وہ کام جو بظاہر سب کو مشکل نظر آتے تھے جنرل راحیل شریف کی قیادت میں کام کرتی ہوئی عسکری قوت نے ثابت کردی کامیابی اتنی بڑی ہو تو اسے معجزہ کہتے ہیں اور ایسے معجزات کو تاریخ کے اوراق محفوظ کرلیتے ہیں،تاریخ وعالم محض بڑے آدمیوں کی سوانح کا نام ہے اور یہ بات اس حد تک بالکل درست ہے کہ جنرل راحیل شریف کی دلیرانہ قیادت پاکستان کا تاریخ کا حصہ قرار پایئ گی اور قوم تاریخ کے ان روشن باب کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں