بنوریہ قبضہ گروپ قادیانی کارڈ کے مکروہ استعمال میں ملوث
شیئر کریں
(نمائندہ جرأت)جامعہ بنوریہ العالمیہ سائٹ کے تمام کام جھوٹ ، بددیانتی اور مذہب کے غلط استعمال سے عبارت ہے۔ بنوریہ قبضہ گروپ اپنے اہداف حاصل کرنے کے لیے سب سے خطرناک کارڈ الزام باری کا استعمال کرتا ہے۔ جس میں مختلف دینی مدارس اور علماء پر زنا کے الزامات عائد کرنا بھی شامل ہیں تو دوسری طرف اُن کے کسی بھی کام میں رکاؤٹ بننے والے کسی بھی شخص پر قادیانی ہونے کا سنگین الزام بھی عائد کر دیا جاتا ہے ۔ بنوریہ قبضہ گروپ کے ان الزامات کی زد میں سرکاری افسر سے لے کر کراچی یونیورسٹی کے اساتذہ تک آچکے ہیں۔ بنوریہ قبضہ گروپ نے یوں تو اپنی وضاحت میں دعویٰ کیا ہے کہ وہ کسی بھی قبضے میں ملوث نہیں، مگر سائٹ میں تعینات ایک ایم ڈی (نام بوجوہ نہیں لکھا جارہا)نے جب بنوریہ قبضہ گروپ کے مختلف قبضوں کو مسمار کیا تو بنوریہ قبضہ گروپ انتہائی مشتعل ہو گیا۔ بنوریہ قبضہ گروپ نے اپنے طلباء کو استعمال کرتے ہوئے راتوں رات پورے سائٹ کے اہم ترین علاقوں میں مذکورہ افسر کے قادیانی ہونے کی چاکنگ کرادی۔ جس کے بعد افسر کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو گیا۔ مذکورہ افسر جو اہلسنت والجماعت کے عقائد رکھتا تھا، اور قادیانی باطل تصورات سے اُس کا کوئی تعلق ہی نہیں تھا، بنوریہ قبضہ گروپ کے مکروہ پروپیگنڈے کا اس لیے نشانا بنا کیونکہ اس نے ایمانداری سے اپنے فرائض ادا کرتے ہوئے قبضہ کی گئی زمینوں پر تجاوزات کو گراد یا تھا۔ بنوریہ قبضہ گروپ کی جانب سے اس قادیانی کارڈ کے استعمال پر مذکورہ افسر کے حق میں کوئی آواز بلند کرنے کو تیار نہ ہوا ۔ جس کے بعد اس افسر نے بنوریہ قبضہ گروپ سے معافی مانگی اور بازیاب زمینوں کو پھر بنوریہ قبضہ گروپ کے حوالے کردیا۔ مفتی نعمان اور اُن کے والد مرحوم نے پھر بھی اس افسر کو معاف نہیں کیا اور مطالبہ کیا کہ زمینوں پر جن تجاوزات کو گرایا گیا ، وہ واپس تعمیر کرکے دی جائیں، مذکورہ افسر نے فوراً یہ مطالبہ پورا کیا جس کے بعد بنوریہ قبضہ گروپ نے فوراً ہی یوٹرن لیا۔ اور اس افسر کو جامعہ بنوریہ بلا کر باقاعدہ پگڑی پہنادی اور اُسے صدیقی کا لقب دے دیا۔ اس طرح ایک روز قبل قبضے خالی کرانے والے افسر کو قادیانی اور ایک روز بعد قبضہ واپس کرنے کے بعد اُسے غیر قادیانی قرار دیتے ہوئے صدیقی کا لقب دینے میں بنوریہ قبضہ گروپ نے کوئی عار ، شرم محسوس نہیں کی۔ یوں لگتا ہے کہ بنوریہ قبضہ گروپ نے مذہب کو ایک دُکان سمجھ لیا ہے۔ جسے وہ جس طرح چاہیں اپنی مرضی سے فروخت کر سکتے ہیں۔ علمائے کرام کو اس حوالے سے اپنی محدودات اور ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے کافر گری اور قادیانی کارڈ کے اس مکروہ استعمال پر اسی وقت بنوریہ قبضہ گروپ کو لگام دینی چاہئے تھی، جس میں وہ ناکام رہے۔ بعدازاں یہی قادیانی کارڈ کراچی یونیورسٹی کے ایک استاد کے خلاف بھی استعمال ہوا جو خود مفتی نعمان کے استاد تھے، اور جنہوں نے اُنہیں ایک پرچے میں فیل کیا تھا۔( اس کی تفصیلات اگلی اشاعت میں ملاحظہ کیجیے)مفتی نعمان کے زیر سرپرستی چلنے والا جامعہ بنوریہ دراصل مذہب کی آڑ میں مکروہ دھندوں کا ایک پلیٹ فارم بن چکا ہے، جس کے خلاف اگر ایکشن نہ لیا گیا تو یہ ادارہ اس سماج میںتمام دینی حلقوں کے لیے بدنامی کا باعث بنا رہے گا۔