میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
احتساب عدالت میںپیشی کے بعد نواز شریف کے دعوے

احتساب عدالت میںپیشی کے بعد نواز شریف کے دعوے

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۸ ستمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

سابق وزیراعظم نواز شریف نے احتساب عدالت میں پیشی کے بعد ایک مرتبہ پھر اپنی نااہلی کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے ماضی میں بھی حالات کی سنگینی کا سامنا کیا ہے اور اب بھی کر رہا ہوں، میں جانتا ہوں کہ میرا اصل جرم کیا ہے، لیکن میں عوام کے ساتھ کھڑا رہوں گا۔وفاقی دارالحکومت میں واقع پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نواز شریف نے کہاکہ ‘مجھے اپنی اہلیہ کی بیماری پر ہنگامی طور پر لندن جانا پڑا،انھوں نے کہا کہ ‘میں نے وکلاکنونشن میں 12 سوالات اٹھائے تھے، ایک ماہ گزر گیا، کسی ایک بھی سوال کا جواب نہیں آیا۔ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ 70 سالہ ملکی تاریخ میں یہ پہلا کیس ہے کہ جس میں ثبوتوں کا تمام بوجھ مدعی کے بجائے دفاع کرنے والے پر ڈال کر اس کے تمام آئینی و قانونی حقوق سلب کرلیے گئے’۔نواز شریف نے کہا کہ ‘عوام اور تاریخ کی عدالتوں میں اپیلیں لگتی رہتی ہیں، نااہل قرار دیئے گئے وزیراعظم نے کہا کہ، ‘یہ فیصلے آتے رہیں گے اور ایک بڑا فیصلہ انشا اللہ 2018 میں آئے گا’۔نواز شریف نے دعویٰ کیا کہ ‘میں جھوٹ پر مبنی بے بنیاد مقدمے لڑ رہا ہوں اور سزائیں بھی پا رہا ہوں، لیکن اس سے بڑھ کر میں نے ایک بڑا مقدمہ لڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور یہ مقدمہ ہے، قائداعظم کے پاکستان، ووٹ کے تقدس اور 70 برس میں نشانہ بننے والے وزرائے اعظم کا مقدمہ ہے اور مجھے یقین ہے کہ آخری فتح عوام اور پاکستان کی ہوگی’۔انہوں نے کہاکہ کاش میرے اثاثے کھنگالنے والوں کی نظر کچھ اور اثاثوں پر بھی پڑتی جو میرے سیاسی اکاؤنٹ میں جمع ہیں اپنے دورِ حکومت میں کیے گئے کاموں اور اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے انھوں نے ایٹمی دھماکوں، سڑکوں، بندرگاہوں اور موٹرویز کی تعمیر کواپنے کارنامے قرار دینے کی کوشش کی؟’انہوں نے گیس کی قلت اور لوڈشیڈنگ کا خاتمہ اور دہشت گردی کے ناسور کا خاتمہ کرنے کادعویٰ بھی کیااورپاکستان کی ڈوبتی ہوئی معیشت کو ترقی کرتی ہوئی معیشت میںبدلنے کادعویٰ کرتے ہوئے اس کو اپنا کارنامہ قرار دینے کی کوشش کی ۔احتساب عدالت میں ان کی پیشی کے بعد ان پر فردِ جرم عائد کرنے کے لیے 2 اکتوبر کی تاریخ مقرر کردی گئی۔
احتساب عدالت میں پیشی کے بعد نواز شریف نے اپنی پریس کانفرنس میں جن خیالات کااظہار کیا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سپریم کورٹ سے نااہل قرار دیئے جانے کے بعد اب نواز شریف کے پاس اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے کوئی ٹھوس ثبوت اور کوئی ایسا نکتہ نہیں ہے جس کی بنیاد پر وہ کوئی مدلل بات کرسکیں، یہی وجہ ہے کہ اب وہ گزشتہ برسوں کے دوران قبل از وقت اقتدار سے محروم کئے جانے والے وزرائے اعظموں کامقدمہ لڑنے کے دعوے کررہے ہیں،لیکن یہ دعوے کرتے ہوئے وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ اس ملک کے عوام یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں محمد خاں جونیجو،بے نظیر بھٹو اورگیلانی کو قبل از وقت اقتدار سے محروم کرنے میں مرکزی کردار خود نواز شریف نے ہی ادا کیاتھا لوگ یہ بات نہیں بھولے کہ نواز شریف نے بے نظیر بھٹو کو اقتدار سے محروم کرنے کے لیے کس طرح ایک لسانی جماعت سے گٹھ جوڑ کیا اور راتوں رات بے نظیر بھٹو کی پیٹھ میں چھرا گھونپ دیا تھا۔
جہاں تک ایٹمی دھماکوں کا تعلق ہے تو پوری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے میں نواز شریف کا کوئی معمولی سا کردار بھی نہیں ہے اور انھوں نے بھارت کی بڑھتی ہوئی جارحیت کے پیش نظر پاک فوج کے از حد دبائو پر مجبوراً ایٹمی دھماکے کافیصلہ کیا ورنہ واقف حال حلقے یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ نواز شریف آخری وقت تک ملک کے مقتدر حلقوں کو ایٹمی دھماکے کرنے کے فیصلے کو موخر کرنے اور فوری دھماکے کرنے کی صورت میں امریکہ کے شدید ردعمل کی وجہ سے پاکستان پر پڑنے والے دبائو سے ڈرانے کی کوشش کرتے رہے تھے۔ اسی طرح دہشت گردی کاناسور ختم کرنے میں بھی ان کاکوئی کردار نہیں ہے کیونکہ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ میاں نواز شریف اور ان کے دست راست آخر وقت تک گڈ طالبان اور بیڈ طالبان کی اصطلاحات گڑھ کر دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو تحفظ دینے کی کوشش کرتے رہے تھے یہاں تک کہ پاک فوج کو سختی کے ساتھ تمام دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کسی امتیاز کے بغیر کارروائی کااعلان کرنا پڑا اورنواز شریف اور ان کے ساتھیوں کو مجبوراً پاک فوج کی حکمت عملی کو تسلیم کرناپڑاتھا۔
جہاں تک نواز شریف کے اس دعوے کاتعلق ہے کہ انھوں نے ملک کو گیس اور بجلی کی قلت سے نجات دلائی تو اس طرح کی باتیں دن دہاڑے عوام کو بیوقوف بنانے کے مترادف اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے کیونکہ پاکستان کا ہر شہری اب بھی روزانہ کئی کئی گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کاعذاب جھیلنے کے باوجود بجلی کے پہلے سے کئی گنا زیادہ بل ادا کرنے پر مجبور ہیں، کم وبیش یہی حال گیس کا ہے اب بھی پاکستان میں ہفتہ میں دو سے تین دن سی این جی بند رکھی جارہی ہے اور گاڑی اوررکشہ ڈرائیور روزی سے محروم ہوکر ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جانے یا پیٹرول پر انحصار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں ،جہاں تک موٹر ویز اور شاہراہوںٍکی تعمیر کے دعووں کا تعلق ہے تو اس حوالے سے مسلسل یہ الزامات سامنے آتے رہے ہیں کہ ان موٹرویز کی تعمیر میں بڑے پیمانے پر گھپلے ہوئے ہیں اور ان کی تعمیر کی آڑ میں مبینہ طورپر اربوں روپے کی خورد برد کے الزامات ہیں ،اس کے علاوہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ان موٹر ویز کی تعمیر کے پورے عمل کو اگر مکمل طورپر شفاف تسلیم کرلیاجائے تو بھی اس ملک کے کم وسیلہ اور غریب عوام کو ان سے کوئی فائدہ نہیں ہوا ، اس کے برعکس حقیقی صورت حال یہ ہے کہ پنجاب میں جسے نواز شریف اور ان کے برادر خورد رول ماڈل کے طورپر پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں عوام بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، انھیں نہ تو پینے کاصاف پانی میسر ہے اور نہ ہی گندے پانی کی نکاسی کاکوئی مناسب انتظام ہے،علاج معالجے کی سہولتوں کی صورت حال گزشتہ دنوں آئل ٹینکر میں لگنے والی آگ کے بعد سب کے سامنے کھل کر سامنے آگئی تھی جب یہ ظاہر ہوا کہ حکومت نے پنجاب پرا پنی طویل حکمرانی کے دور میں پورے پنجاب میں آگ سے جھلسنے والے مریضوں کے علاج معالجے کا کوئی مناسب انتظام کرنے پر کوئی توجہ نہیں دی اور اس دوران صرف ان ہی منصوبوں پر توجہ دی گئی جن سے حکومت مخالفین کے مطابق حکومت کے کرتادھرتائوں کوبھاری کک بیکس ملنے اور انھیں میڈیا میںاپنے کارنامے کے طورپر پیش کیا جاسکتا تھا۔
اس صورت حال سے ظاہرہوتاہے کہ پاکستانی قوم ایک عجیب تماشے میں گھر چکی ہے اورکسی کی سمجھ میں ہی نہیں آرہا کہ کیا ہورہاہے اورحالات کس طرف جارہے ہیں، تاہم یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ شریف فیملی اب اپنی بقا کی جنگ لڑرہی ہے، نواز شریف کو یہ اندازہ ہوچکاہے کہ اگر عدالتیں اسی طرح آزادانہ فیصلے کرتی رہیں تو ان کی اور ان کے اہل خانہ کی کرپشن زیادہ دن چھپی نہیں رہ سکے گی اور جلد یا بدیر یہ بات کھل کر سامنے آجائے گی کہ لندن میں قائم ان کے بیٹوں کی کمپنیا ں محض منی لانڈرنگ کے لیے قائم کی گئی تھیں اورپاکستان کے بڑے منصوبوں کے ٹھیکوں پر ملنے والے کک بیکس اور رشوت کی رقم ان کمپنیوں کے اکائونٹ میں جمع ہوتی تھی، اس خیال کو اس حقیقت سے بھی تقویت ملتی ہے کہ نواز شریف جتنا عرصہ حکومت میں رہتے ہیں ان کمپنیوں کے منافع کاگراف اوپر کی طرف جاتا رہتاہے جبکہ نواز شریف کے فارغ ہوتے ہی لاکھوں پونڈ کامنافع دکھانے والی یہ کمپنیاں خسارے میں چلی جاتی ہیں۔اگر پاکستانی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو اندازہ ہگا کہ قوم کے ساتھ کیا مذاق کیا جاتا ہے۔
بے نظیر بھٹو اور میاں نواز شریف نے ایک دوسرے کے خلاف جو مقدمات درج کرائے تھے ان میں سے بیشتر میں دونوں نے ایک دوسرے کو براہ راست ملزم تک نامزد نہیں کیا تھا بس میڈیا میں شور مچتا تھا کہ سرے محل کے مالک اور لندن کے فلیٹس کی ملکیت یا غیر قانونی دولت کے الزامات، مرتضیٰ بھٹو پر قتل کے مقدمات اور دہشت گردی کے الزامات۔ یہ سب محض میڈیا کی حد تک تھے۔ اصل مقدمات میں کسی کو براہ راست نامزد ہی نہیں کیا گیا تھا اور جس مقدمے میں نامزد کیا اس کے بارے میں عدالتوں کو 17 برس بعد پتہ چلا کہ فوٹو کاپی کی بنیاد پر مقدمہ نہیں بنتا۔
اسی طرح اب میاں نواز شریف کے خلاف فرد جرم میں کیا دفعات لگائی جاتی ہیں، الزامات کیا لگائے جاتے ہیں ان کی اصل اہمیت ہوگی۔ اس کا فیصلہ وقت ہی کرے گا کہ قوم کے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔ ایک اعتبار سے تو یہ خوش آئند بات ہے کہ میاں نواز شریف اور ان کے ساتھی عدالتوں میں معاملات طے کرنا چاہتے ہیںلیکن اگر میاں نواز شریف اور ان کے ساتھی عدالتوں میں معاملات طے کرنے میں سنجیدہ ہیں تو انھین عدالتوں کے فیصلوں پر عمل بھی کرنا چاہئے لیکن احتساب عدالت میں پیشی کے بعد نواز شریف نے اپنی پریس کانفرنس میںجو باتیں کی ہیں ان سے تو یہی ظاہرہوتاہے کہ صرف گرفتاری سے بچنے کے لیے عدالت میںپیش ہوئے ہیںلیکن وہ عدالت کے فیصلوں کو متنازعہ بناتے رہیں گے ،پانامہ کیس کی سماعت کے دوران ساری عدالتی کارروائی کے دوران حکومت اور نواز شریف خاندان کے بیانات کے تضادات سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ ان لوگوں کا عوامی حکومت سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ پیسہ بنانے آتے ہیں اور پیسہ بناکر چلے جاتے ہیں۔ میاں نواز شریف پاکستان سے رقم لندن منتقلی، قطر سے پاکستان یا لندن منتقلی، فلیٹوں کی خریداری سمیت کسی معاملے میں عدالت کو مطمئن نہیں کرسکے۔ یعنی قوم کو بھی مطمئن نہیں کرسکے اور پھر بھی کہتے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا، میرا کیا قصور ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ نواز شریف کو اب عدالتوں سے محاذ آرائی اور عوام کی نظروں میں عدالت کاوقار مجروح کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے اپنی پوری توجہ اپنے مقدمات پر مبذول رکھیں اور عدالتوں میں اپنے آپ کو بے قصور ثابت کرنے کی کوشش کریں۔کیونکہ یہی وہ واحد راستہ ہے جس کے ذریعہ وہ خود کو عوام کے سامنے قانون پسند ثابت کرسکتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں