بیوروکریٹس، ججز، پارلمینٹرینز سمیت سب کی مفت بجلی بند کرنے کی تجویز
شیئر کریں
وزارت توانائی نے انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے خلاف ملک گیر آگاہی مہم کے بعد ایمرجنسی پلان تیار کرلیا۔ذرائع کے مطابق تمام سرکاری، نیم سرکاری اداروں میں مفت بجلی کی سہولت ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ بیوروکریٹس، ججز اور پارلمینٹرینز سمیت سب کی مفت بجلی بند کرنے کی بھی تجویز ہے۔؎ذرائع انرجی ڈویڑن نے بتایاکہ دوسرے مرحلے میں مفت پیٹرول کی سہولت بھی واپس لینے کی تجویز دی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک اس وقت شدید مالی دباؤ اور بیرونی قرضوں تلے دبا ہوا، انقلابی اقدامات سے ہی مستقل ڈیفالٹ سے بچا جا سکتا، برآمدات 60 ارب ڈالر لے جانا ناگزیر ہو گیا۔ذرائع انرجی ڈویڑن کے مطابق صرف انڈسٹری اور کاروبار کو جائز سہولتیں دی جائیں گی جبکہ فیکٹریوں میں ایم ڈی آئی چارجز کو کم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ذرائع انرجی ڈویڑن کا کہنا ہے کہ نیپرا اور اوگرا کی کارکردگی بھی جانچنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ سابق نگران وزیر گوہر اعجاز آئی پی پیز معاہدوں سے متعلق ڈیٹا سامنے لائے ہیں اور صنعتکاروں نے آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔گوہر اعجاز کے مطابق جنوری 2024 سے مارچ 2024 تک ہر ماہ آئی پی پیز کو 150 ارب روپے کیپسٹی چارجز دیے گئے، جن کمپنیوں کو 150 ارب روپے دیے گئے، ان میں سے آدھی نے صرف 10 فیصد پیداواری صلاحیت پر کام کیا۔انہوں نے کہا کہ 4 پاور پلانٹ نے ایک یونٹ بجلی نہیں بنائی لیکن ہر مہینے انہیں بھی ایک ہزار کروڑ روپے ادا کیے گئے۔ وہیں اب فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے آئی پی پیز کیپسٹی چارجز کے خلاف سپریم کورٹ جانیکا فیصلہ کیا ہے۔