میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پنجاب میں گورنر راج کی سمری پر کام شروع کردیا' رانا ثنااللہ

پنجاب میں گورنر راج کی سمری پر کام شروع کردیا' رانا ثنااللہ

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۸ جولائی ۲۰۲۲

شیئر کریں

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پنجاب میں گورنر راج کی سمری پر کام شروع کردیا ہے ، اگر میرا پنجاب میں داخلہ بند کیا گیا تو یہ اقدام گورنر راج کے نفاذ کے لیے کافی جواز ہوگا،منحرف 25 ارکان نے اپنے ووٹ کاسٹ کیے تو ڈی سیٹ کیا گیا ،ان کے ووٹ بھی شمار نہیں کیے گئے، پہلے کہا گیا تھا پارٹی ہیڈ کی ہدایت پر عمل کرنا ہے ، اب کہا گیا ہے پارلیمانی پارٹی کے سربراہ کی بات ماننی ہے،تازہ فیصلے کی رو سے تو ڈی سیٹ ہونے والے منحرف اراکین بحال ہوگئے ہیں، وہ تو غلط ڈی سیٹ ہوئے تھے، تمام صورتحال نے ملک کی سیاسی صورتحال کو غیر مستحکم کردیا ہے،فیصلے سے معیشت عدم استحکام کا شکار ہوئی ہے،جب عدالتی فیصلے معاملات کو حل کرنے کے بجائے ان کو متنازع کریں گے، اس کے نتیجے میں جب ملک میں سیاسی عدم استحکام، عدم توازن کی فضا پیدا ہوگی تو پھر ڈالر تو ر چھلانگیں لگائے گا، اسٹاک مارکیٹ نیچے گرے گا، حالات خراب ہوں گے، مہنگائی ہوگی، یہ صورتحال قابل افسوس ہے،عدلیہ کے اختیارات کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے، اگر عمران خان نے دوبارہ اسلام آباد پر چڑھائی کی کوشش کی تو 25 مئی کو یاد رکھیں اور آئندہ بھی اسی طرح سے انہیں بھرپور طریقے سے روکیں گے،نواز شریف آئندہ انتخابات سے قبل ملک میں واپس آئیں گے اور انتخابی مہم کی قیادت کریں گے۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ سیاسی مخالفین کی جانب سے جس طرح کی غیر ذمید ارانہ گفتگو کی جا رہی ہے کہ ہم فلاں شخص کے صوبے میں داخلے پر پابندی لگادیں گے، فلاں شخص کے خلاف یوں کردیں گے تو ایسی گفتگو کرتے والوں کو میرا پیغام ہے کہ اگر انہوں نے اس طرح کی کوئی حرکت کی تو گورنر راج کے نفاذ کی سمری وزیر داخلہ نے پیش کرنی ہے اور میں نے اس کے اوپر کام شروع کردیا ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر میرا پنجاب میں داخلہ بند کیا گیا تو یہ اقدام گورنر راج کے نفاذ کے لیے کافی جواز ہوگا۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہاکہ آئین پاکستان میں درج آرٹیکل 63 اے کو کوئی دوسری جماعت کا بچہ بھی پڑھے گا تو سمجھ جائے گا کہ آئین میں ایک پوری اسکیم دی گئی ہے کہ اگر کوئی قانون ساز پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دے گا تو وہ ووٹ شمار ہوگا۔وزیر داخلہ راناثناللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں قومی اسمبلی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران کہا تھا کہ قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے دوران پارٹی پالیسی کے خلاف ڈالا گیا ووٹ شمار کیا جائے گا۔وزیر داخلہ نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ معزز چیف جسٹس آف پاکستان کے ریمارکس تھے کہ ووٹ شمار کیا جائے گا لیکن جب فیصلہ سامنے آیا تو وہ یہ تھا کہ منحرف ارکان کے ووٹ شمار بھی نہیں کیے جائیں گے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں