نوازشریف کی سیاسی زندگی کا باب ختم ۔شریف خاندان بتدریج سیاسی کھیل سے باہر ہوجائے گا!
شیئر کریں
وزیراعظم نوازشریف کو عدالت عظمیٰ کی طرف سے تا حیات نااہل قرار دیے جانے کے بعد اب اُن کی سیاسی زندگی کی کتاب بھی مستقل بند ہو نا شروع ہو جائے گی۔ وہ پاناما پیپرز کے انکشافات کے بعد مسلسل اپنے سیاسی فیصلوں میں ناکام ہوتے چلے گئے اور نوشتہ دیوار پڑھنے میں مسلسل ناکام رہے۔ اُن کے پاس عدالتی فیصلے سے پہلے پہل کاری کا موقع تھا جو اُنہوں نے اپنی ضد کے باعث کھو دیا۔ اور بآلاخر خود کو اور اپنے خاندان کو عدالتی فیصلے کے رحم وکرم پر لے آئے۔ جہاں اب وہ اور اُن کا خاندان ایک بند گلی میں کھڑا ہے۔ اس طرح گزشتہ تقریباً چار دہائیوں پر پاکستان کے مطلع سیاست پرنمودار رہ کر پاکستان کی سیاست و صحافت کو بدعنوانیوں سے آلودہ اور سیاسی اقدار کو بے ہودہ کرنے کے بعد یہ خاندان احتساب کے نرغے میں ہے ۔ اور مسلم لیگ نون کی حکومت ایک کٹھن دور میں داخل ہو چکی ہے۔ عدالت کی جانب سے وزیراعظم کی فوری نااہلی کا الیکشن کمیشن کو نوٹیفکیشن جاری کرنے کے حکم کے بعد ہی اب یہ بات تقریباً طے ہو چکی ہے کہ آج کی رات وزیراعظم نوازشریف وزیراعظم ہاؤس میں قیام نہیں کرسکیں گے۔ اور اب مسلم لیگ نون کو اپنی حکومت کے باقی ماندہ مہینے پورے کرنے کے لیے ایک چیلنج کا سامنا کرنا ہوگا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہلی کے نوٹیفکیشن کےا جراء کے بعد پہلا فیصلہ قائم مقام وزیراعظم کے تعین کا ہوگا۔ اس کےساتھ ہی مسلم لیگ نون کے لیے اپنے اگلے وزیراعظم کے انتخاب کا مسئلہ مستقل ایک پریشانی کا باعث بنا رہے گا۔ مسلم لیگ نون میں وزیراعظم کے امیدوار کے طور پر پہلے سے ہی کافی نام زیرگردش رہے ہیں۔وزیراعظم کے طور پر کسی جونیئر کے نام کا انتخاب پارٹی میں اختلافات کا باعث رہے گا۔ابھی یہ بھی طے ہونا ہے کہ نوازشریف اور اُن کا خاندان شہباز شریف کے متعلق کیا سوچ رہا ہے؟