ڈیل کی خبریں مسترد ،اسلام آباد میں بیٹھ جاتا تو خون خرابہ ہوتا، عمران خان
شیئر کریں
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اشٹیبلشمنٹ یا کسی اور سے ڈیل کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد میں بیٹھ جاتا تو خون خرابا ہوتا، حکومت کو چھ دیئے گئے ہیں ،اگر الیکشن کا اعلان نہ ہوا تو اب تیاری کر کے نکلیں گے، حکومت نے جو کچھ کیا اس سے ساری قوم کو پتہ لگ جانا چاہیے کہ کون اس قوم کی حقیقی آزادی کے لیے کھڑا ہے اور کون قومی اداروں کو آپس میں لڑانا چاہتا ہے،کیا احتجاج کرنا ہمارا جمہوری حق نہیں ہے، چیف جسٹس کو خط لکھا ہے کہ جمہوریت میں احتجاج کا حق ہے یا نہیں؟ اگر احتجاج کا حق بھی نہیں دیا جائے گا تو پھر کیا آپشن رہ جاتا ہے، 6 دن میں ہمیں پتہ چل جائیگا کہ سپریم کورٹ ہمارے حقوق کا تحفظ کرتی ہے یا نہیں، ہمیں عدالت سے پروٹیکشن چاہیے جو ہمارا حق ہے،آئی ایم ایف کے دباؤ میں آکر ان لوگوں نے 30 روپے فی لیٹر پیٹرول مہنگا کر دیا، باہر کی حکومتیں چاہتی ہی نہیں ہیں کہ پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہو، اس سے عوام میں بددلی آئے گی اور عوام میں بغاوت پیدا ہو گی، غلامی کی قیمت قوم ادا کر رہی ہے ،میری جنگ امپورٹڈ حکومت کیخلاف ہے اور میں کسی صورت غلامی کو قبول نہیں کروں گا،حکومت، عدلیہ اور اسٹیلشمنٹ کے پاس 6 روز کا وقت ہے، اس بار مجرموں کی حکومت نے ہمارے ساتھ کیا ہم اس سے بچنے کا پوری تیاری کریں گے،مذاکرات کے دروازے سب کیلئے کھلے ہیں، ہم یہاں کسی کے ساتھ لڑائی کرنے کے لیے نہیں آئے، ہمارا مقصد جون تک الیکشن ہے،بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلانے کے لیے سپریم کورٹ جائیں گے،اداروں اور عوام کے درمیان فاصلے بڑھنے سے ملک کا نقصان ہوگا۔یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ یہ کہا جارہا تھا کہ ہم انتشار کرنے کیلئے جا رہے ہیں، کیا کوئی اپنے بچوں و عورتوں کو لے انتشار کرنے جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مجھے اپنی قوم کا خیال نہ ہوتا اور میں وہاں بیٹھ جاتا تو بہت خون خرابہ ہونا تھا، نفرتیں بڑھنی تھیں تاہم پولیس بھی ہماری ہے اس لیے ہم نے اپنے ملک کی خاطر فیصلہ کیا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ کوئی نہ سمجھے کہ میری اسٹیبلشمنٹ سے کوئی ڈیل ہوئی ہے، حکومت کو 6 روز دے رہا ہوں اگر انتخابات کا اعلان نہ ہوا تو بھرپور تیاری کے ساتھ جائیں گے کیونکہ اس بات ہماری تیاری نہیں تھی۔عمران خان نے کہاکہ ہم نے سارا وقت مذاکرات کے دروازے کھلے رکھے، ہم لڑائی نہیں کرنا چاہیے، مقصد انتخابات ہیں، سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ مذاکرات کرکے مقصد حاصل کرلیں، اگر مذاکرات سے نہیں پہنچیں گے تو احتجاج کرکے مقصد حاصل کریں گے، پوری قوم ان کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی آزادی مارچ میں شرکت سے متعلق سوال پر انہوںنے کہاکہ محمود خان کا حق تھا کہ وہ پنجاب میں کسی مظاہرے میں شریک ہوں، محمود خان وزیراعلیٰ کے علاوہ پاکستان کے شہری ہیں، ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ حقیقی آزادی میں شرکت کرے۔انہوںنے کہاکہ مذاکرات کریں گے لیکن اس کے لیے جون کے مہینے میں انتخابات کا اعلان کرنا پڑیگا۔انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلانے کے لیے ہم سپریم کورٹ بھی جائیں گے، یہ پاکستانیوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ یہ اسی طرح ہے کہ خواتین کو ووٹ ڈالنے پر پابندی لگادیں۔انہوںنے کہاکہ ہم نے تمام اپوزیشن کو ایک سال پہلے الیکٹرونک ووٹنگ مشین اور بیرون ملک پاکستانیوں کے ووٹ کے لیے بار بار دعوت دی، سب کچھ ریکارڈ کا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ جتنی بھی دھاندلی پولنگ ختم اور رزلٹ کے اعلان کے درمیان ہوتی تھی۔ ای وی ایم مشین سب مسئلہ ختم کردیتا ہے صرف جعلی ووٹ والے لوگ اس کی مخالفت کررہے ہیں۔