بھارت کی اشتعال انگیزی`عالمی برادری کردار ادا کرے
شیئر کریں
بھارتی فوج نے ایک مرتبہ پھر آزاد جموں و کشمیر کے ضلع کوٹلی کے قریب کنٹرول لائن (ایل او سی) پر بلا اشتعال فائرنگ کی جس سے 2 خواتین اور 2 نوجوان لڑکیاں زخمی ہوگئیں۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بھارتی فوج کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کھوئی رٹہ سیکٹر کے مقام پر جنجوٹ بہادر گاو¿ں پر کی گئی۔ زخمی ہونے والی چاروں خواتین کو قریبی فوجی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔کھوٹہ رٹہ تھانے کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ بھارتی فوج کی جانب سے ایک گھر پر فائر کیے گئے ۔
25 فروری کو بھی بھارتی اشتعال انگیز فائرنگ کے باعث نکیال سیکٹر کے قریب گاو¿ں بالاکوٹ کی 64 سالہ خاتون نذیرت بی بی زخمی ہوگئیں تھیں۔علاوہ ازیں 25 فروری کو ہی سیالکوٹ میں غلطی سے ورکنگ باو¿نڈری کراس کرنے والی معمر پاکستانی خاتون بھارت کی بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کی فائرنگ سے جاں بحق ہوگئی تھیں۔سیالکوٹ کے تھانہ پھکلیان پولیس کے مطابق گاو¿ں دیاوڑہ کی رہائشی خاتون رشیدہ بی بی کا ذہنی توازن درست نہیں تھا اور وہ 23 فروری کو غلطی سے راستہ بھٹک کر سرحد پار کرگئی تھیں۔پولیس کے مطابق ورکنگ باو¿نڈری کراس کرنے پر بھارتی سیکورٹی فورسز نے خاتون پر فائرنگ کردی، جس سے وہ جاں بحق ہوگئیں۔
بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن پر فائرنگ کایہ پہلا واقعہ نہیں ہے،بلکہ بھارتی فوج گزشتہ کچھ دنوں سے کنٹرول لائن پر مسلسل اشتعال انگیز کارروائیوں میں مصروف ہے،جس کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں جو اڑی حملے کے بعد سے کشیدہ چلے آرہے ہیں مزید کشیدگی پیدا ہورہی ہے ،ریکارڈ کے مطابق ‘2016 کے دوران بھارت نے 90 سے زائد مرتبہ سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزی کی،جس سے ظاہرہوتاہے کہ خطے میں قیام امن کے سلسلے میں سب سے بڑی رکاوٹ بھارت ہے۔ بھارت پاکستان کے خلاف الزامات، مخالفانہ بیانات اور پروپیگنڈے کی مدد سے پاکستان کو بدنام کرکے اپنے ایجنڈے کو فروغ دے رہا ہے۔’ ‘2014 کے صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے دوران بھارت نے 200 سے زائد مرتبہ سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزی کی تھی۔اس کے برعکس ‘ پاکستان نے ‘کبھی بھی سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی’، اور بھارتی میڈیا سیز فائر کی خلاف ورزی کے حوالے سے ہمیشہ غلط رپورٹنگ کرکے بھارتی عوام کو اشتعال دلانے کی کوشش کرتارہا ہے۔یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی کے حوالے سے بھارتی میڈیا پر پیش کی جانے والی 90 فیصد رپورٹس جھوٹی، گمراہ کن اور بے بنیاد ہوتی ہیں۔
جہاں تک ‘پاکستان کاتعلق ہے تو پاکستان نے ہمیشہ اپنے قول وعمل سے یہ ثابت کیاہے کہ پاکستان پرامن ہمسائیگی پر یقین رکھتا ہے’، لیکن کنٹرول لائن پر بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دینا پاکستان کا حق بھی ہے اور پاکستان کی سا لمیت اورخودمختاری کے دفاع کے لیے ضروری بھی یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ بھارتی فوج کی اشتعال انگیزی کا اسی کی زبان میں جواب دینے کی کوشش کی۔
پاک بھارت تعلقات میں حالیہ کشیدگی اس وقت آئی جب رواں برس 18 ستمبر کو کشمیر کے ا±ڑی سیکٹر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا۔بعدازاں 29 ستمبر کو کنٹرول لائن پرسرجیکل اسٹرائیک کے حوالے سے بھارت کے سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے پاک بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت نے ا±س رات کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہانی وانی کی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے جدوجہد آزادی کی نئی لہر اٹھی تھی جو اب تک جاری ہے۔مقبوضہ کشمیر میں جنگ آزادی میں تیزی نے پوری دنیا کو ایک مرتبہ پھر اس مسئلے کی طرف متوجہ کردیا ہے، بھارتی حکومت حسب عادت آزادی کی اس لہر کو بھی طاقت کے زور پر جبر کے ذریعے دبانے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے اور مقبوضہ کشمیر کے نہتے شہریوں پر ہر وہ ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کررہی ہے جو دنیا کی پسماندہ اقوام بھی کبھی اپنے عوام کے خلاف استعمال نہیں کرتیں، جس کی مثال بھارتی حکومت کے خلاف احتجاج اور آزادی کامطالبہ کرنے والے شہریوں پر پیلٹ گن یعنی چھرے والی گولیوں کااستعمال ہے جس کی وجہ سے اب تک مقبوضہ وادی کے سینکڑوں نوجوان بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔ بھارت کایہ شیوہ رہا ہے کہ وہ ملک میں ہونے والے کسی بھی واقعے کی ذمہ داری بلاتحقیق پاکستان کے سر ڈال کر اپنے عوام کو بیوقوف بنانے اور اقوام عالم کو یہ تاثر دینے کی کوشش کرتا ہے کہ پاکستان اس خطے کاامن تہہ وبالا کرنے کے درپے ہے اورسرحد پار سے بھارت کے خلاف کارروائیوں میں ملوث ہے یابھارتی شہریوںکو حکومت کے خلاف اُکسا رہاہے۔دیگر واقعات کی طرح بھارتی رہنما کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی اور اپنے ملک میں ہونے والے دہشت گردی کے اکثر واقعات کا الزام بھی پاکستان پر عائد کرتے ہیں جس کاواضح ثبوت اڑی میں بھارتی فوجی کیمپ پر حملے کا واقعہ ہے بھارتی حکمرانوں نے اس واقعہ کی تفصیلات ملنے سے پہلے ہی اس کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کی اور اس حوالے سے کسی تحقیقاتی یاتجزیاتی رپورٹ کے سامنے آنے کا بھی انتظار نہیں کیا۔
بھارت کی جانب سے بار بار کنٹرول لائن کی خلاف ورزیاںاور بھارتی فوج کی اشتعال انگیز کارروائیاں پوری عالمی برادری خاص طورپر امن پسند عالمی رائے عامہ کے لیے لمحہ فکریہ کی حیثیت رکھتی ہیں۔ عالمی برادری کو بھارت کی ان اشتعال انگیز کارروائیوں کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہئے اوربھارتی رہنماﺅں کو زیادہ سنجیدہ رویہ اختیار کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حقوق انسانی کی خلاف ورزیاں بند کرنے پر اپنی حکومت کو مجبور کرنا چاہئے۔جب تک عالمی برادری اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے پر توجہ نہیں دے گی اور اپنے فرائض سے پہلو تہی کا موجودہ رویہ برقرار رکھے گی تو یہ خطہ جوالا مکھی بنارہے گا جو کسی بھی وقت پوری دنیا کے امن کو ملیامیٹ کرنے کا سبب بن جائے گا۔امید کی جاتی ہے کہ عالمی برادری خاص طورپر امن وسلامتی اور حقوق انسانی کے احترام کا درس دینے والے ممالک اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے پر توجہ دیں گے۔