میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پورٹ قاسم،تیل بہنے سے انسانی آبادی ، سمندری حیات کو شدید نقصان

پورٹ قاسم،تیل بہنے سے انسانی آبادی ، سمندری حیات کو شدید نقصان

ویب ڈیسک
منگل, ۲۸ جنوری ۲۰۲۵

شیئر کریں

کراچی میں پورٹ قاسم پر آئل کی لیکیج اور تیل بہنے کے باعث انسانی آبادی اور سمندری حیات کو شدید نقصان، اتھارٹی کہ جانب سے سیپا کی این او سی اور ای آئی اے کی شرائط کی خلاف ورزی، پورٹ قاسم اتھارٹی اقدامات کرنے میں ناکام ہو گئی۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) کی جانب سے 26؍اگست 2014 کو جاری کی گئی ای آئی اے رپورٹ میں تحریر ہے کہ کول جیٹی پر خارج ہونے والے مواد سے سمندری حیات پر منفی اثرات ہو سکتے ہیں اور کول جیٹی پر آپریشن حفاظتی انتظامات کے تحت جاری رہے گا۔ سیپا نے 30؍جنوری 2015کو پورٹ قاسم اتھارٹی کی انتظامیہ کو ایک لیٹر جاری کر کے لکھا کہ لینڈ فل سائٹ پر کچرے کو جمع کرنے ، منتقل کرنے ، دوبارہ استعمال کرنے کا بہترین میکنزم تیار کیا جائے گا، سالڈ ویسٹ کو علیحدہ کرنے اور دوبارہ استعمال کرنے کے قابل بنایا جائے ، تیل کے ذخیرے سے خارج ہونے والے تیل کو محفوظ طریقے سے صاف کیا جائے گا جس کی انسپکشن اور تصدیق کے لئے باضابطہ طور مکینزم ہوگا، اگر گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی کی گئی تو منظوری ختم سمجھی جائے گی، محکمہ ماحولیات اور پورٹ قاسم اتھارٹی کی رپورٹس میں انکشاف ہوا ہے کہ پورٹ قاسم کی کول جیٹی پر مختلف اوقات میں تیل لیک ہوتا ہے یا بہتا ہے جس پر خصوصی توجہ دی جائے تاکہ مستقبل میں کوئی وقوعہ نہ ہو۔ سیپا نے پورٹ قاسم کو این او سی کچھ شرائط پر جاری کی اور ای آئی اے میں بھی کچھ شرائط طے کی گئی ہیں۔ افسران کا کہنا ہے کہ پورٹ قاسم پر تیل بہنے یا لیک ہونے کے باعث کراچی کے شہریوں کی صحت، مچھلی سمیت سمندری حیات، مینگروز کو نقصان ہوتا ہے ،اس طرح پورٹ قاسم اتھارٹی نے سیپا کی این او سی اور ای آئی اے میں طے کردہ شرائط کی خلاف ورزی کی ہے ۔ پورٹ قاسم اتھارٹی کی انتظامیہ کو تحریری طور پر آگاہ کیا گیا لیکن اتھارٹی نے کوئی جواب نہیں دیا، جس پر ڈیپارٹمنٹل ایکشن کمیٹی کا اجلاس طلب کرنے کی سفارش کی گئی لیکن ڈی اے سی کا اجلاس بھی طلب نہیں کیا گیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں