بھارتی ایجنٹ پاکستان میں دہشت گردی کے ذمہ دار
شیئر کریں
ریاض احمدچودھری
ایک بات تو طے ہے کہ پاکستان کے ازلی دشمن بھارت نے کبھی پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کیا اور ہمیشہ اپنے مذموم عزائم کو پورا کرنے کے درپے رہا ہے۔ سیکرٹری خارجہ پاکستان سائرس سجاد قاضی نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں حالیہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں بھارت ملوث ہے۔ اشوک کمار اور یوگیش کمار نامی شہریوں نے یہاں اپنے ایجنٹوں کو رقوم دے کر قتل کرائے جس کے ثبوت موجود ہیں۔ پاکستانی سرزمین پر بھارت کی کارروائی پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔ بھارتی ایجنٹ دہشت گردی اور دیگر وارداتوں میں بھی ملوث پائے گئے۔ ان ایجنٹس کے پاسپورٹ نمبر اور شناخت شیئرکردی جائیگی۔ ہمارے پاس دو پاکستانی شہریوں کوبھارت کی جانب سے قتل کیے جانے کے مصدقہ ثبوت موجود ہیں۔پاکستانی شہری شاہد لطیف کو 11 اکتوبر کو ڈسکہ میں قتل کیا گیا۔شاہد لطیف کو مارنے کے لیے بھارتی شہری یوگیش کمار نے یہاں مقامی قاتل کو ہائر کیا تھا۔ قاتل کے بھارت سے مصدقہ لنک ملے ہیں۔ٹارگٹ کلر عمیر نے پانچ ٹارگٹ کلرز کی ٹیم بنائی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں عمیر کو ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا۔ قاتل عمیر بارہ اکتوبر کو ملک سے باہر فرار ہو رہا تھا۔ دوسرا کیس محمد ریاض کا ہے جسے راولاکوٹ میں فجر کے وقت قتل کیا گیا۔ تفتیش سے پتا چلا کہ عبداللہ علی نامی کلر نے محمد ریاض کو قتل کیا جو کہ آٹھ ستمبر ہوا۔ ملک میں موجود بھارتی ایجنٹوں اشوک کمار اور یوگیش کمارنے ان قتل کے عوض پیسے وصول کیے۔
عالمی سطح پر بھارت کا محاسبہ ہونا چاہیے کیوں کہ جب قتل ہوئے تو بھارتی سوشل میڈیا پر خوشیاں منائی گئیں۔بھارت کے سوشل میڈیا پر مقتولین کو دشمن گردانا گیا جب کہ قتل کے حوالے سے ٹارگٹ کلرز عمیر اور محمد عبداللہ کے اقبالی بیانات بھی موجود ہیں اور قاتلوں کے اکاؤنٹس میں رقم منتقلی کے ثبوت بھی موجود ہیں۔بھارت نے یہ حرکت صرف پاکستان میں نہیں کی بلکہ اس سے قبل کینیڈا اور امریکا میں بھی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرچکا ہے۔محمد ریاض اور شاہد لطیف پرامن شہری تھے اور ان کا قصور صرف یہ تھا کہ انھوں نے کشمیر میں جاری ظلم اور بھارت کے گھناؤنے چہرے کو بے نقاب کیا تھا۔کچھ عرصہ قبل یورپی یونین میں جھوٹی خبروں کے حوالے سے کام کرنے والے تحقیقی ادارے ‘ای یو ڈس انفو لیب’ نے بھارت کا بدنما چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کرتے ہوئے انڈین کرونیکلز کے عنوان سے رپورٹ جاری کی تھی جس میں بتایاگیاتھا کہ کس طرح بھارتی نیٹ ورک گزشتہ 15 سال سے 750 جعلی مقامی میڈیا اور 10 مشکوک و پراسرار این جی اوزکے نیٹ ورک کے ذریعے یورپی یونین اور اقوام متحدہ پر اثر اندازہ ہوتا رہا، سری وستوا گروپ کا ہدف عالمی سطح پرجھوٹاپروپیگنڈہ کرکے پاکستان کو تنہا کرنا تھااسی پروپیگنڈہ کے ذریعے بھارت نے ایف اے ٹی ایف کو سیاست زدہ کر کے اسے اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کیا۔
افغانستان میں امریکی جنگ کے دوران بھارت مسلسل خطے کے امن کے ساتھ کھیلتا رہا۔بھارت نے افغانستان میں بیٹھ کرپاکستان میں دہشت گردوں کومنظم کیا اوراس وقت یہ رپورٹس منظرعام پرآئی تھیں کہ بھارت نے دہشت گردوں کی تربیت کیلئے افغانستان میں 66اورایک کیمپ بھارت میں قائم رکھا تھا، بھارت نے صرف قندھار میں دہشت گردوں کے کیمپ کیلئے30ملین ڈالرز لگائے تھے، بلوچستان میں سی پیک کونقصان پہنچانے کے لیے بھارت نے خصوصی ملیشیابنائی، بلوچ قوم ستوں کے ساتھ رابطوں کے مکمل ثبوت سیکورٹی اداروں کے پاس محفوظ ہیں۔پاکستان کودہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں تقریبا 70ہزار معصوم جانوں کی شہادت اور تقریبا 126ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
انتہا پسند ہندو تنظیمیں اور بھارتی ادارے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان میں تخریب کاری کو ہوا دینے کی کوشش کررہے ہیں۔یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کے منحرف شدہ بلوچ لیڈر بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” سے رابطے میں ہیں اور پاکستان میں قومیتوں کے نام پر چھوٹی چھوٹی ریاستیں بنانے کے عزائم رکھتے ہیں۔ بلوچستان میں نام نہاد آزادی کے لیڈران بھارتی پاسپورٹ پر سفر کرتے ہیں۔ان علیحدگی پسند بلوچوں میں ایک نام ڈاکٹر اللہ نذر کا بھی ہے جو براہ راست بھارتی خفیہ ایجنسی را سے تخریبی ہدایات لیتا رہاہے۔ بلوچستان لبریشن فرنٹ کے شرپسند عناصر بیرونی طاقتوں کے کہنے پر صوبے میں دہشتگردی میں ملوث ہیں۔یہ حقیقت ہے کہ بلوچستان میں کشیدگی کی وجہ بہت سارے عناصر اور ایسے قوتیں ہیں جو محب وطن نہیں۔ایف سی کی یونیفارم میں شر پسند عناصر نے بہت سی تخریبی کارروائیوں میں حصہ لیا ،پنجابیوں کو ماراگیا ،بات نہ بنی تو پھر سندھیوں کو قتل کیا گیا پھر اس کے بعد فقیر ،مسافراور دیگر لوگوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ کام بیرونی اشاروں پر چلتی ہوئی علیحدگی پسند تنظیموں کا ہے۔ لوگوں کے اغوا اور قتل میں بھی یہی تنظیمیں ملوث ہیں۔
عالمی عدالت میں پاکستان کی جانب سے پہلے ہی کلبھوشن یادیو کا کیس موجود ہے جو کہ ایران کے راستے پاکستان میں داخل ہوا۔ اب دیکھا جائے گا کہ کچھ بھارتی شہری پاکستان میں موجود ہیں جو یہیں کہ لوگوں کو پیسے دے کر قتل کرارہے ہیں۔ پاکستان عالمی عدالت انصاف سمیت ہر فورم پر یہ معاملہ اٹھا سکتا ہے۔ بھارتی خفیہ ادارے اس طرح کی کارروائیاں پوری دنیا میں کرتے رہے ہیں جیسا کہ کینیڈا میں سکھ رہنما کو مارا گیا اور یہ واقعہ پوری دنیا میں رپورٹ ہوچکا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔