نگرانوں کی ساکھ بھی خطرے میں، وزراء نوازشریف کی دو تہائی اکثریت کے لیے متحرک
شیئر کریں
(نمائندہ خصوصی) پاکستان میں عام انتخابات کی تیاریاں سست رفتاری سے شروع ہوگئی ہے، مگر نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن پر بداعتمادی کے سائے بڑھتے جارہے ہیں۔ پہلے سے الیکشن کمیشن پر عدم اعتماد ہونے کے بعداب نگراں حکومت کی غیر جانب داری پر بھی سنجیدہ نوعیت کے سوالات اُٹھنا شروع ہو گئے ہیں۔ سابق وفاقی وزیر داخلہ اورشریف خاندان کے ساتھ خاص قربت رکھنے والے مسلم لیگ نون کے عقابی رہنما رانا ثناء اللہ ایک موقع پر یہ کہہ چکے ہیں کہ ’’ہماری ڈیل ہو چکی ہے‘‘۔ یہ ڈیل کن سے ہوئی ، اس پر ساری تفصیلات نجی محفلوں میں عام ہیں۔ مگر رانا ثناء اللہ کی اس مبینہ گفتگو سے پہلے ہی وہ آثار نمایاں ہو گئے تھے جو نون لیگ کے حوالے سے خود سسٹم کی جانب سے آسانیاں پیدا کرنے کے اقدمات کو واضح کرتے تھے۔ نون لیگ کے اہم افراد کی عدالتی ضمانتیں، نیب سے ڈھیل سمیت ایسے اقدامات سے واضح تھا کہ اقتدار کی ہوائیں کس رخ میں بہتی ہیں۔ اس حوالے سے تازہ ترین پیش رفت نگراں وزراء کی جانب نون لیگ کی جانب مخصوص جھکاؤ کی صورت میں سامنے آ رہی ہے۔ نگراں وزراء کی ایک لابی مخصوص حلقوں میں نواشریف کے لیے دو تہائی اکثریت کی حوالے سے لابنگ کرنے لگی۔ مذکورہ وزراء ملک کے آئندہ کے سنگین حالات کی روشنی میں اس رائے کا ابلاغ کرنے لگے ہیں کہ اگلی حکومت کو کافی مشکل حالات کا سامنا کرنا ہوگا ایسی صورت میں ایک کمزور حکومت موثر ثابت نہ ہو سکے گی۔ چنانچہ نوازشریف کو دو تہائی اکثریت دلا کر ہی مذکورہ مشکل فیصلے کیے جا سکتے ہیں جو اگلی حکومت میں ملک کو درپیش ہوں گے۔ اطلاعات کے مطابق نگراں حکومت میں شامل چار اہم ترین وزراء جو نوازشریف کے انتہائی قریبی سمجھے جاتے ہیں اور جنہیں نواشریف کی حکومت آنے کے بعد کسی سرکاری ذمہ داری کی امید بھی ہے، وہ تما م انتہائی مہارت سے موثر حلقوں کو اس پر آمادہ کررہی ہے کہ وہ نوازشریف کے لیے دو تہائی اکثریت کی راہ ہموار کرنے میں مدد کریں۔ ماضی کی شکوک اور بداعتمادی کی مخصوص تاریخ میں یہ ہدف حاصل کیا جا سکے گا یا نہیں، اس پر ابھی کوئی رائے قبل از وقت ہوگی۔ مگر نگراں وزراء کی جانب سے اس مخصوص لابی کی مسلسل تحریک انگیز دوتہائی اکثریت کی یہ کوششیں انتہائی غور سے دیکھی جا رہی ہیں۔