میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
میڈیا پر تبصروں کا طوفان‘جنرل قمر باجوہ کیسے آرمی چیف ثابت ہونگے ۔۔۔!

میڈیا پر تبصروں کا طوفان‘جنرل قمر باجوہ کیسے آرمی چیف ثابت ہونگے ۔۔۔!

منتظم
اتوار, ۲۷ نومبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

جنرل راحیل نے جو مقبولیت حاصل کی اور جس طرح مختلف محاذوں پر اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور اپنی طاقت کا اظہار کرتے ہوئے اپنی ساکھ بنائی ،اس میں جنرل باجوہ کو کافی وقت لگ سکتا ہے
جنرل باجوہ ان میں سے نہیں جو مسلسل سول حکومت کے معاملات میں مداخلت کریں اورمیڈیا کو استعمال کریں، باجوہ اپنے پیشرو کے مقابلے میں کافی ریزرو رہنے والے جنرل ہیں،تجزیہ کار
جنرل باجوہ فوری فیصلہ کرنے کی غیر معمولی صلاحیت رکھنے والے افسر کے طور پر جانے جاتے ہیں، جنرل راحیل اور جنرل باجوہ کے درمیان یہ قدر بھی مشترک پائی جاتی ہے
کشمیر اور شمالی علاقوں میں تعیناتی کا وسیع تجربہ رکھنے کے باوجود کہا جاتا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ دہشت گردی کو پاکستان کے لیے ہندوستان سے بھی بڑا خطرہ سمجھتے ہیں
ابو محمد
جنرل قمرباجوہ کی فوجی سربراہ کے تقرری کے اعلان سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں غیر معمولی تجسس کا سبب بنا ہوا ایک اہم مرحلہ طے پا گیا جس کے بعد میڈیا پر ہر جانب جنرل باجوہ کے اقدامات یامحدودات پر زور وشور سے تبصرے جاری ہیں۔یہ تو طے شدہ ہے کہ جنرل باجوہ کو بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا ہو گا۔26 نومبرکو ہونے والے اس اہم اعلان کے ساتھ ہی جنرل زبیر محمود حیات کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف مقرر کرنے کا اعلان بھی کیا گیا۔ جنرل جاوید قمر باجوہ اور جنرل زبیر محمود 29 نومبر سے یہ ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔
جرمنی سے تعلق رکھنے والے خبر رساں ادارے کے تبصرہ نگار کے مطابق سب سے پہلے تویہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ اس عہدے سے سبکدوش ہونے والے جنرل راحیل شریف نے ملک اور عوام میں جو مقبولیت حاصل کی اور جس طرح انہوں نے بیک وقت مختلف محاذوں پر اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور اپنی طاقت کا اظہار کرتے ہوئے اپنی ساکھ بنائی ،اس سطح پر پہنچنے کے لیے جنرل باجوہ کو ابھی کافی وقت لگ سکتا ہے۔جنرل راحیل شریف کی مقبولیت کا اعتراف عالمی میڈیا نے بھی کیا اور مختلف مغربی اخباروں نے بھی تحریر کیا کہ جنرل راحیل شریف پاکستان کے مقبول ترین آرمی سربراہوں میں سے ایک رہے ہیں۔ ساتھ ہی انکی تصویریں اور خدمات کے تذکرے سوشل میڈیا پر بہت فعال انداز میں نظر آتے رہے- یہاں تک کہ بھارت کے مشہور ترین روزناموں نے بھی یہ کہا ہے کہ راحیل شریف پاکستان کے غیر معمولی عوامی مقبولیت کے حامل آرمی چیف رہے ہیں۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ جنرل باجوہ کس حد تک عوام اور قوم کی امیدوں پر پورا اترتے ہوئے شہرت اور مقبولیت کی اس منزل پر پہنچ پائیں گے، جس پر ان کے پیش رو پہنچے تھے۔
16 بلوچ رجمنٹ سے اپنے فوجی کیریئر کا آغاز کرنے والے جنرل قمر جاوید باجوہ لائن آف کنٹرول اور شورش زدہ شمالی علاقوں میں فوج کی کمانڈ کی ذمہ داری نبھا چکے ہیں، اس لیے ان سے امید یہی کی جا رہی ہے کہ پاکستان کو درپیش سکیورٹی کے حوالے سے دو اہم ترین معاملات، یعنی پاک بھارت سرحد لائن آف کنٹرول پر مسلسل جاری کشیدگی اور پاکستان کے شورش زدہ شمالی علاقہ جات میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جاری مہم پر وہ خاص توجہ مرکوز رکھیں گے۔
ایک برطانوی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے فوجی امور کے تجزیہ کار اور ماہر ریٹائرڈ جنرل طلعت مسعود نے کہا کہ جنرل باجوہ ان میں سے نہیں جو مسلسل سول حکومت کے معاملات میں مداخلت کریں اورمیڈیا کو استعمال کریں۔ باجوہ اپنے پیشرو کے مقابلے میں کافی ریزرو رہنے والے جنرل ہیں۔
ذرائع ابلاغ سے اس قسم کی خبریں بھی مل رہی ہیں کہ جنرل باجوہ کے وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں- بین الاقوامی میڈیا میں زیادہ تر یہ کہا جا رہا ہے کہ پاکستان کی بری فوج کے نئے سربراہ دہشت گردی کے خلاف جنگ، خاص طور سے پاکستان اور افغانستان میں فعال عسکریت پسند گروپوں کے خلاف راحیل شریف سے زیادہ سخت گیر موقف اختیار کریں گے۔ کینیڈا اور امریکا کے دفاعی کالجوں اور یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کرنے والے جنرل باجوہ کو خارجہ پالیسی کا بھی بہت خیال رکھنا ہوگا، خاص طور سے پاکستان کے امریکا کے ساتھ تعلقات کا، جس کا دار ومدار تاریخی طور پر پاکستانی فوج کی قیادت کے واشنگٹن انتظامیہ کے ساتھ راہ و رسم پر منحصر ہوتا ہے-
جنرل قمر جاوید باجوہ نے فوجی کیریر کا آغاز 16 بلوچ رجمنٹ میں اکتوبر 1980 میں کیا تھا۔ وہ کینڈا اور امریکہ کے دفاعی کالج اور یونیورسٹیوں سے پڑھ چکے ہیں۔ جنرل قمر باجوہ کینیڈین فورسز کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج (ٹورنٹو)، نیول پوسٹ گریجویٹ یونیورسٹی مونٹیری (کیلی فورنیا) اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کے گریجویٹ ہیں۔وہ کوئٹہ میں انفینٹری اسکول میں انسٹرکٹر کے طور پر فراض سرانجام دے چکے ہیں۔ وہ کانگو میں اقوام متحدہ کی امن فوج کی کمانڈ سنبھال چکے ہیں۔جنرل باجوہ راولپنڈی کی انتہائی اہم سمجھی جانے والی 10 ویں کور کو بھی کمانڈ کرچکے ہیں۔
نئی تعیناتی سے قبل وہ جی ایچ کیو میں جنرل ٹرینگ اور ایولوشن کے انسپکٹر جنرل تھے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے حال ہی میں ا±ن تربیتی مشقوں کی خود نگرانی کی جو لائن آف کنٹرول کے اطراف کشیدگی کی وجہ سے کی جا رہی تھیں۔ اِن مشقوں کا معائنہ موجودہ آرمی چیف جنرل راحیل نے خود کیا تھا۔
دوسری جانب یہ خبر بھی گرم ہے کہ بھارت کے سابق آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ بھی پاکستان کے نامزد چیف آف آرمی اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کے معترف نکلے۔اور ساتھ ہی بھارتی حکام کو احتیاط کا مشورہ بھی دے دیا۔بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق جنرل بکرم سنگھ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے آپریشنز میں جنرل باجوہ کی کارکردگی انتہائی پیشہ وارانہ اور نمایاں تھی۔یاد رہے کہ کہ لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کانگو میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں انڈین آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ کے ساتھ بطور بریگیڈ کمانڈر کام کرچکے ہیں جو وہاں ڈویژن کمانڈر تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک فوجی افسر کا طرز عمل بین الاقوامی ماحول میں مختلف ہوتا ہے جبکہ اپنے ملک میں ان کے کام کرنے کا طریقہ الگ ہوتا ہے، وہاں اسے اپنے قومی مفادات کا تابع رہنا ہوتا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق جنرل بکرم سنگھ نے کہا کہ بھارت کو تھوڑا صبر کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور محتاط رہنا چاہیے۔
جنرل بکرم سنگھ نے کہا کہ جنرل باجوہ بھارت کے ساتھ ملحقہ سرحدی علاقوں میں خدمات انجام دے چکے ہیں اور انہیں اندازہ ہے کہ سرحد کے دونوں جانب کس طرح کے حالات اور علاقے موجود ہیں۔
ایک اور بھارتی فوجی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جنرل باجوہ لائن آف کنٹرول میں آپریشنز کی نوعیت اور پیچیدگیوں سے اچھی طرح واقف ہیں اور انہوں نے اپنے کیریئر میں وسیع طور پر کشمیر کو ہینڈل کیا۔کشمیر اور شمالی علاقوں میں تعیناتی کا وسیع تجربہ رکھنے کے باوجود کہا جاتا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ دہشت گردی کو پاکستان کے لیے ہندوستان سے بھی بڑا خطرہ سمجھتے ہیں۔
ادھرایک دلچسپ خبر یہ بھی ہے کہ پاک فوج کے ترجمان کے مطابق نئے آرمی چیف کا سوشل میڈیا پر کوئی اکاو¿نٹ نہیں ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ جنرل قمر باجوہ سے منسوب سوشل میڈیا اکاو¿نٹس جعلی ہیں، نئے آرمی چیف کا فیس بک، ٹوئٹر اور دیگر سوشل سائٹس پر کوئی اکاو¿نٹ نہیں ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز کئی جعلی اکاو¿نٹس سامنے آئے تھے جو کہ نئے فوجی سربراہ سے منسوب کیے جا رہے تھے، تاہم اب آئی ایس پی آر کی جانب سے باقاعدہ تصدیق بھی ہو گئی ہے کہ ان اکاو¿نٹس میں سے کوئی بھی حقیقی نہیں ہے۔
دوسری جانب وکی پیڈیا نے بھی اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کے نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا صفحہ کچھ دنوں کے لیے بند کردیا گیا ہے۔وکی پیڈیا کی جانب سے کیے گئے ٹوئٹ کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ سے متعلق صفحے پر منتشر معلومات کو روکنے اور مصدقہ معلومات یکجا کرنے تک صفحہ بند رہے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے ایک تبصرہ نگار کے مطابق نئے فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور ان کے پیش رو جنرل راحیل شریف میں ذاتی اور پیشہ وارانہ لحاظ سے کئی باتیں مشترک ہیں۔ وہ اپنے ساتھیوں میں جنرل راحیل ہی کی طرح کھلے ڈلے افسر کے طور پر جانے جاتے ہیں اور انہی کی طرح فوج کی تربیت اور مہارت میں اضافے کے ہر وقت خواہشمند رہتے ہیں۔جنرل جاوید قمر باجوہ کے بارے میں ان کے ساتھ ماضی میں کام کرنے والے بعض افسروں کا خیال ہے کہ ان کے ساتھ کسی بھی وقت کسی بھی موضوع پر بے تکلف گفتگو کی جا سکتی ہے۔ ان کی یہ خوبی انھیں اپنے ساتھیوں میں مقبول اور ممتاز بناتی ہے۔پاکستانی فوج کے سینئر افسر عام طور پر اپنے آپ کو سیاسی وابستگیوں سے بالاتر رکھنے کی جستجو میں سیاسی معاملات پر گفتگو کرنے سے عموماً اپنے قریبی دوستوں کے علاوہ نجی محفلوں میں بھی پرہیز ہی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔لیکن جنرل قمر باجوہ اس معاملے میں مختلف مزاج رکھتے ہیں۔ ان کے ساتھ کام کر نے والے بعض افسروں کا کہنا ہے کہ وہ نا صرف سیاسی معاملات پر پختہ رائے رکھتے ہیں بلکہ اس کا اظہار کرنے سے بھی نہیں گھبراتے۔ یوں وہ ایک کھلے ڈلے بے تکلف شخص کے طور پر اپنے ملنے والوں کو متاثر کرتے ہیں۔جنرل باجوہ فوری فیصلہ کرنے کی غیر معمولی صلاحیت رکھنے والے افسر کے طور پر جانے جاتے ہیں، جنرل راحیل اور جنرل باجوہ کے درمیان یہ قدر بھی مشترک پائی جاتی ہے۔ جنرل راحیل نے شمالی وزیرستان میں کئی برس سے التوا میں پڑے فوجی آپریشن کو شروع کر کے اور 2014 میں عمران خان کے دھرنے کے موقع پر فیصلہ کن کردار ادا کر کے اس صلاحیت کو منوایا تھا۔
جنرل راحیل ہی کی طرح جنرل باجوہ بھی فوج کی تربیت کے معاملات میں غیر معمولی دلچسپی رکھتے ہیں اور گزشتہ سالوں میں انھوں نے اس سلسلے میں فوج کی تربیتی برانچ کے سربراہ کے طور اہم کردار کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں