میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
قابل غور مشورہ!!!

قابل غور مشورہ!!!

منتظم
اتوار, ۲۷ نومبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

shaikh-amin

شیخ امین
8جولائی 2016کو حزب المجاہدین کے جواں سال قائد برہان مظفر وانیؒ بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہادت سے سرفراز ہوئے۔ان کی شہادت کے فوراََ بعد پوری ریاست میں با لعموم اور وادی میں با لخصوص بھارت مخالف مظا ہرے شروع ہوئے ،جو تادم تحریر جاری ہیں۔شہید برہان کے جنازے میں ایک ملین سے زیادہ لوگوں نے شرکت کی ۔ریاست کے چپے چپے پر ان کی غا ئبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی ۔اس شہادت نے ریاست کے تینوں خطوں جموں ،وادی اور لداخ کو بھارت کے خلاف متحد و متحرک کیا۔نر یندر مودی سرکار کے پاو¿ں تلے زمین سرکنے لگی۔بہتر تھا کہ مودی زمینی حقائق کا ادراک کر لیتے اور ان کی روشنی میں تسلیم کرتے کہ جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں ،بلکہ طاقت کے بل پر حاصل کیا گیا وہ خطہءہے جس نے شروع دن سے بھارت کے قبضے کو تسلیم نہیں کیا۔اس کا ضمیر جا گ جاتا اور یہ احساس پیدا ہوتا کہ کیوں نہ اس خطے کے عوام کو وہ حق دیا جا ئے ،جس کا ان سے نہ صرف اقوام عالم بلکہ خود بھارتی قیادت اورنیتاﺅں نے بھی وعدہ کیا ہے ۔لیکن ایک غیر مہذ ب معاشرے کے ترجمان ،مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگنے والے اکھڑ،ضدی اور انسانیت سے عاری شخص سے ایسی توقع رکھنا ،احمقوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے ۔ریاستی عوام کی اس پرامن تحریک کو بزور طاقت کچلنے کا فیصلہ کرکے ،پوری وادی کوایک تعذیب خانے میں تبدیل کیا گیا ۔پر امن مظاہرین پر گولیاں برسائی گئیں۔معصوم بچوں اور خواتین پر پیلٹ گنوں سے چھروں کی بارش کی گئی۔اس خونی کھیل کے نتیجے میںاب تک 120سے زائد افراد شہید ،1400سے زائد بچوں ،بچیوں اور بزرگوں کی آنکھوں کی بینائی کلی یا جزوی طور متاثر ہو ئی ہے۔15000افراد جیلوں اور انٹراگیشن سینٹروں میںاپنے ناکردہ جرم کی سزا پارہے ہیں۔یہ سلسلہ پوری شدت سے جاری ہے۔ایک طرف ظلم تشدد کا یہ سلسلہ شروع کیا گیا تو دوسری طرف اس پرامن جدوجہد کو دہشت گردی اور اپنے بھیانک جرائم کو چھپانے کیلئے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے کا میاب حربے استعمال کئے گئے۔اس سلسلے میں 18ستمبر2016کو اوڑی حملے کا پہلاڈرامہ رچا یا گیا اور دنیا کوبا ور کرایا گیا کہ اس حملے میں بیس فوجی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ۔اس حملے کاالزام جیش محمد پر لگا یا گیا اور کہا گیا کہ یہ کنٹرول لائن پار کرکے پاکستان سے داخل ہوئے تھے۔اس ڈرامے سے نہ صرف عالمی میڈیا، انسانی حقوق کی تنظیموںاور سول سو سائٹی کی توجہ کشمیر سے ہٹانے کی کو شش کی گئی، بلکہ بھارت میں بھی کشمیریوں کے حق میں اٹھنے والی آوازوں کو خاموش کردیا گیا ۔دوسرا ڈرامہ29 ستمبر 2016 کو رچایا گیا جب ایک پرہجوم پریس کا نفرنس میں بھارتی ملٹری آپریشنز کے ڈائریکٹر جنرل نے یہ نوید سنائی کہ ان کے فوجی دستوںنے کنٹرول لائن عبور کرکے ،پاکستان میں دہشت گرد ٹھکانوں پر سرجیکل حملہ کیا ،جس کے نتیجے میں درجنوں دہشت گرد اور ان کے سہولت کار مارے گئے ۔اس مبینہ حملے کی کسی بھی ذریعے سے تصدیق نہ ہوسکی ،لیکن بھارتی سرکار اس بات پر مصر رہی کہ ان کی افواج نے یہ حملہ کیا ۔بھارت کے اندر جن لوگوں نے اس حملے کے ثبوت ما نگے ،انہیں غدار اور ملک دشمن کے القابات دیئے گئے ۔دیکھا جائے تو سرجیکل حملہ کئے بغیر بھارتی پالیسی سازوں نے اپنا ہدف کامیابی سے حاصل کیا ۔بھارتی عوام کو میڈیا کے تعاون سے وہ یہ اطمینان دلا نے میں کا میاب رہے کہ بھارت مہان ملک ہے اور اس کی افوج بھی مہان ہیں ۔دوسرا فائدہ انہیں یہ حاصل ہوا کہ عالمی برادری کشمیر کے اندر جاری تحریک کو بھول گئے ، اورمعاملہ پاکستان اور بھارت کی سرحدوں پر کشید گی تک محدود ہو گیا ۔اس وقت بھی جو کنٹرول لائن پر صورتحال ہے ،یہ اسی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ ان حالات میں اب کشمیری کیا کریں،کشمیری قیادت کیا کرے اور پاکستانی قیادت کس طرح کا رویہ اختیار کرے ۔ کشمیرکے امور پر گہری نظر رکھنے والوں کوامیر حزب المجا ہدین سید صلاح الدین کی یہ بات سو فیصد درست اور زمینی حقائق کے عین مطابق محسوس ہورہی ہے کہ بھارت پر امن ذرائع سے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کبھی تیار نہیں ہوگا ۔اسے با مقصد مزاکرات پر آمادہ کرنے اور خطے میں پائیدار امن قائم کرنے کیلئے ایک بھرپور تیر بہدف مسلح جدوجہد کی ضرورت ہے ۔سابق پاکستانی صدر ،پرویز مشرف کے لچک کے نام پر سرینڈر نے بھارتی پالیسی سازوں کو جارحانہ رویہ اختیار کرنے اور جموں و کشمیر کے نہتے عوام کی جدوجہد آزادی کو طاقت کے بل پر دبانے کی شہہ دی اور وہ اسی حکمت عملی کو بڑی کامیابی کے ساتھ آزما رہے ہیں ۔جب تک جارحانہ رویے کا اسی انداز میں جواب نہ دیا جائیگا،صورتحال جوں کی توں رہے گی ،بلکہ اس سے بھی بدتر ہوجائیگی۔اللہ رحم فرمائے۔
٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں