اداروں پر تنقید ہم نے بھی کی لیکن ریاست کیلیے خطرہ نہیں بنے، فضل الرحمن
شیئر کریں
حکومتی اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اداروں پر تنقید ہم نے بھی کی لیکن ہمارے طرز عمل سے خطرہ محسوس نہیں ہوا۔چنیوٹ میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران مولانا فضل الرحمن نے چیئرمین پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے دوران حکومت ملک کو کھوکھلا کیا وہ دوبارہ پاکستان کو پاوں پر کھڑا نہیں ہونے دے رہا اور اس نے ملک کو دلدل میں گھسیٹ دیا۔انہوں نے کہا کہ اس سے کئی گنا بڑے ملین مارچ ہم نے کیے، ریاست پر اور اداروں پر ہم بھی تنقید کرتے تھے لیکن کسی طرز عمل سے ریاست کو خطرہ محسوس نہیں ہوا، عمران خان کی ساری سیاست مکر اور جھوٹ پر مبنی ہے، اس کے پاس کوئی منشور نہیں، نظریاتی یتیم جماعتیں کسی حادثے کا انتظار کرتی ہیں، قوم ایسے عناصر کے خلاف متحد ہو۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم دیوالیہ پن کے کنارے کھڑے تھے، وہاں سے گرے اور پھر وائٹ لسٹ میں گئے ہیں، الیکشن کمیشن کی طرف سے عمران خان چور ثابت ہوچکا ہے، اس شخص میں وقار ہے نہ شائستگی اور نہ شرم و حیا ہے، سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ اس کے لانگ مارچ سے ہمیں کوئی فرق پڑے گا۔کینیا میں قتل ہونے والے سینئر صحافی ارشد شریف سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ارشد شریف پاکستان کا بیٹا ہے ، یہی تو کہہ رہا ہوں کہ یہ اپنی سیاست کے لیے حادثے کا انتظار کرتے ہیں، یک دم اس کو سیاسی مسئلہ بنادینا کون سی عقل مندی ہے؟ کس کو کہاں سے جوڑ رہے ہو؟ لانگ مارچ سے متعلق بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عمران خان کے لانگ مارچ کے ساتھ لوگوں کو نہیں آنا، اس کے ساتھ لوگوں کے تلوے گرم زمین پر ٹک نہیں سکتے، تحریکیں انجوائے منٹ کے لیے نہیں ہوتیں، یہ حقیقی آزادی کی بات نہیں بلکہ حقیقی آوارگی کی بات کررہا ہے۔سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ پاکستان کو مغربی تہذیب کی طرف لے جانا تھا، یہ صرف سوچتا ہے کہ پاکستان کو کیسے تباہ کروں، اس کی حکومت میں ضمنی انتخابات ہم جیتے، ہماری حکومت میں ضمنی انتخابات وہ جیتا یہ گیارہ جماعتوں کی انتخابی حکمت عملی کی کمزوری ہے۔انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام نے پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں مشورہ دیا کہ ہماری ترجیح ملکی معیشت پر توانائیاں صرف کرنا ہونا چاہیے، ماضی میں جائیں گے تو لمبا قصہ ہے، ریاستی اداروں کی غلطیاں بھی ہیں، سیاستدانوں کی غلطیاں بھی ہیں، اب قومی یک جہتی سے آگے بڑھنا ہوگا۔