میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نیشنل بینک کے فارن ایکسچینج معاہدوں میں گھپلے

نیشنل بینک کے فارن ایکسچینج معاہدوں میں گھپلے

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۷ اکتوبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

نیشنل بینک کوفارن ایکس چینج معاہدوں میں 7؍ ارب 27؍ کروڑ روپے کا نقصان ہوگیا، انتظامیہ بھاری نقصان کے باوجوداسکینڈل کی تحقیقات کرنے اور ذمہ داران کا تعین کرنے میں ناکام ہوگئی۔جرأت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق فارن ایکس چینج ریگولیشن مینوئل 2002 کے باب چہارم ، کلاز جنرل (آئی) میں تحریر ہے کہ صرف اختیار رکھنے والے ڈیلرز قواعد و ضوابط کے تحت فارن کرنسی کی خریدو فروخت کا معاہدہ کرسکتے ہیں ، معاہدے سے پہلے بااختیار ڈیلرز درخواست کنندہ کے بارے میں مطمئن ہوں اور فرم کی منتقلی منظورکردہ ہوں، نیشنل بینک نے سال 2019 اور 2020 کے دوران کرنسی ایکس چینج کے معاہدے کیے جس کے تحت کرنسی کے تبادلے کی شرح طے ہوتی ہے اور ڈلیوری کی تاریخ بھی طے کی جاتی ہے، نیشنل بینک انتظامیہ نے فارن کرنسی کے معاہدے کیے لیکن نقصانات کو پورا کرنے کے لیے حکمت عملی نہیں بنائی، سال 2019 میں 4 ارب 35 کروڑ80 لاکھ روپے اور سال 2020 میں 2 ارب 91کروڑ 80 لاکھ روپے کا نقصان ہوا ۔ این بی پی افسران کا کہنا ہے کہ نیشنل بینک انتظامیہ کی نالائقی، صحیح فیصلہ نہ کرنے اور ٹریژری اینڈ کیپیٹل مارکیٹ گروپ کے ڈیریویٹو ڈیپارٹمنٹ کے غیر فعال ہونے کے باعث قومی ادارے کو بھاری نقصان ہوا، قومی ادارے کو اربوں روپے کے نقصان کے باوجود این بی پی انتظامیہ نے اسکینڈل کی تحقیقات کی اور نہ ذمہ داران کا تعین کیا۔معاشی ماہرین نیشنل بینک کی مسلسل تباہ حالی کے باعث مسلسل یہ بات زور دے کر کہہ رہے ہیں کہ قومی ادارہ روبہ زوال ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں