ممتاز نعت گوشاعر اعجاز رحمانی سپر دخاک
شیئر کریں
ممتا ز نعت گوشاعر اعجاز رحمانی ہفتہ کو 83سال کی عمر میں انتقال کر گئے ۔مرحوم کی نماز جنازہ جامع مسجد اکبری،مدرسہ یاسین القرآن،سیکٹر 5ایم نیو کراچی میں ادا کی گئی۔ نیو کراچی سائٹ ایریا کے قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔نماز جنازہ میں جماعت اسلامی سندھ کے امیر محمد حسین محنتی، ناظم تنظیم محمد مسلم،کراچی کے نائب امراء برجیس احمد، ڈاکٹراسامہ رضی، ڈپٹی سیکریٹری عبد الرزاق خان،ضلع شمالی کے امیر محمد یوسف، ضلع گلبرگ کے امیر فارو ق نعمت اللہ، ضلع غر بی کے امیر محمد اسحاق خان، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری،جمعیت اتحاد العلماء کے ناظم اعلیٰ مولانا عبد الوحید،الخدمت کے عنایت اللہ اسماعیل، حلقہ علم و ادب سے وابستہ شخصیات سرور جاوید،نورالدین نور،نظر فاطمی،شکیل احمد خان،رضوان صدیقی،مظہر ہانی،زاہد علی سید،راشد عزیز،اویس ادیب انصاری سمیت اہل محلہ عزیزواقارب اوردیگر نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔دریں اثناء امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن،نائب امراء ڈاکٹر واسع شاکر، مسلم پرویز، راجہ عارف سلطان، سیکریٹری کراچی عبد الوہاب،ڈپٹی سیکریٹری راشد قریشی،عبد الواحد شیخ، یونس بارائی،انجینئر عبد العزیزاور دیگر نے اعجاز رحمانی کے انتقال پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے لیے مغفرت اور لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اعجاز رحمانی اپنی نعت گوشاعری کی وجہ سے علم وادب کے حلقوں اور مشاعروں میں بہت نمایاں مقام رکھتے تھے ۔ ان کے کئی مجموعہ کلام بھی شائع ہوچکے ہیں۔ان کی ادبی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گے ۔واضح رہے کہ اعجاز رحمانی 12 فروری 1936ء کو ہندوستان کے مشہور شہر علی گڑھ کے محلّہ اسرا میں سید ایوب علی کے گھر پیدا ہوئے ۔ آپ کے والدہ اور والد کا کم عمری میں انتقال ہوگیا ، اس وجہ سے پرائمری اور دینی تعلیم ہی علی گڑھ میں حاصل کرسکے ۔ 1954ء میں پاکستان آگئے ۔کراچی آنے کے بعد ادیب اور ادیب فاضل کے امتحانات پاس کیے اور ابراہیم انڈسٹری ، عثمان آباد کراچی میں ملازم ہوگئے ۔ اپنے ایک عزیز فضا جلالوی کے ایما پر قمر جلالوی کے شاگرد ہوگئے ۔ وہ روزنامہ جرأت کراچی میں روزانہ قطعات لکھتے رہے ۔ تاریخ اسلام کو منظوم کررہے تھے۔ایک نعت گو کی حیثیت سے انھیں نمایاں مقام حاصل ہے ۔ ان کی تصانیف میںاعجاز مصطفی،پہلی کرن آخری روشنی(نعتیہ مجموعے )، کاغذ کے سفینے ، افکار کی خوشبو، غبار انا، لہو کا آبشار، لمحوں کی زنجیر(غزلوں کے مجموعے )، چراغ مدحت، جذبوں کی زبان، خوشبو کا سفرشامل ہیں۔