میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مقبوضہ کشمیر بحران ، ناکافی کوریج پر بی بی سی ، سی این این کے دفاتر کے باہر مظاہرے

مقبوضہ کشمیر بحران ، ناکافی کوریج پر بی بی سی ، سی این این کے دفاتر کے باہر مظاہرے

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۷ ستمبر ۲۰۱۹

شیئر کریں

بھارتی مقبوضہ کشمیر میں جاری بحران کی کوریج کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین نے جمعرات کو دنیا کے ممتاز امریکی اور برطانوی نشریاتی اداروں کے سامنے احتجاج کیا ہے ۔ سینکڑوں افراد برطانوی نشریاتی کارپوریشن بی بی سی کے صدر دفتر کے باہر جمع ہوئے ۔مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ عالمی میڈیا مقبوضہ کشمیر میں جاری بحران اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحا ل کو موثر طریقے سے دنیا کے سامنے پیش کرے ۔ اسی طرح کا مظاہرہ سی این این کے لندن دفتر کے باہر بھی ہوا۔مظاہرین نے پوسٹرز اٹھا رکھے تھے اور "بی بی سی ، جاگو” ، "سی این این ، جاگو” اور "ہم کیا چاہتے :آزادی۔۔۔” نعرے لگارہے تھے ۔ متعدد مظاہرین کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت کی طرف سے بی بی سی کے لئے ان کے ٹیکس کی رقم استعمال کی جارہی ہے لیکن مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو اجاگر نہیں کیا جارہا ہے ۔جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے محبوب چوہدری نے کہا کہ ہم ٹیکس دہندگان ہیں ۔ ہمیں یہ جاننے کا حق ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ہمارے پیاروں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے ۔ بی بی سی اور سی این این دونوں اس مسئلے کو نظرانداز کررہے ہیں۔مظاہرین میں شامل ایک شخص کا کہنا تھا کہ میڈیا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی زیادتیوں کی کوریج کرنے میں ناکام ہے اوربھارت کو اپنے اقدامات کا جوابدہ ٹھہرانے کی اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہا ۔ ایلفورڈ کے رہائشی جاوید رشید نے کہا ، "میڈیا خصوصا عالمی نشریاتی اداروں کا فرض ہے وہ اس زیادتی کو اجاگر کریں۔”مظاہرین نے نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ ہماری آوازیں اتنی اونچی آواز میں ہونی چاہیں کہ ان دفاتر کے اندر موجود افرادانہیں سنیں۔اس بارے میں جب بی بی سی سے بات کی گئی تو بی بی سی کے ترجمان نے کہا: "بی بی سی نے کشمیر کی صورتحال کی وسیع کوریج کی ہے ۔ دیگر نشریاتی اداروں کی طرح ، ہم بھی سخت پابندیوں کے تحت کام کر رہے ہیں لیکن ہم غیرجانبداری سے اپنا کام کرتے رہیں گے ۔”نریندر مودی کی زیرقیادت ہندوستانی حکومت نے متنازعہ خطے کی خصوصی حیثیت سے ختم کرتے ہوئے آرٹیکل 370 کو کالعدم قرار دیا تھا جس کے بعد مقبوضہ کشمیر تقریبا دو ماہ سے مواصلات پر پابندی ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں