ارشد شریف قتل کیس: جوڈیشل کمیشن کے قیام کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
شیئر کریں
صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ منگل کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی، اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت وکیل شعیب رزاق نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ کی بنائی گئی جے آئی ٹی میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، ارشد شریف کے پاس کسی ملک کا ویزا نہیں تھا۔وکیل شعیب رزاق نے عدالت میں استدعا کی کہ دیگر صحافیوں کے قتل سے متعلق بھی جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ صحافی حامد میر نے عدالت میں اپنے موقف میں کہا کہ پاکستان میں دیگر 14 صحافیوں کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی، چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جو کچھ کل ہوا پاکستان اس وقت حالت جنگ میں ہے، ابھی بھی نوجوان ملک سے باہر جا رہے ہیں، ارشد شریف بھی پاکستان کا شہری تھا۔اظہر صدیق نے کہا کہ ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ کمیشن بنایا جائے جو بتائے ارشد شریف ملک سے باہر کیوں گئے، دو سال سے سن رہا ہوں کینیا حکومت کے ساتھ کوئی معاہدہ ہو رہا ہے۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ یہ جو معاہدے کی بات کر رہے ہیں یہ کب تک ہو جائے گا۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کینیا حکومت کے ساتھ معاہدہ ہونا ہے، کینیا حکومت کی جانب سے کسی حد تک رسائی دی گئی تھی جس کے بعد فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ تیار کی گئی، جب وہ رپورٹ پبلک ہوئی تو کینیا حکومت نے ناراضگی کا اظہار کیا اور رسائی ختم کر دی۔اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس کے بعد کینیا میں عام انتخابات ہوگئے اس کے بعد رپورٹ مکمل کی گئی، معاہدے کا ڈرافٹ تیار ہونے کا کابینہ نے منظور کر لیا ہے اب کینیا بھیجا جائے گا، ارشد شریف کے معاملے میں دو پاکستانیوں کو انوسٹیگیٹ کیا گیا۔ چیف جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیئے کہ یہ درخواست جوڈیشل کمیشن سے متعلق ہے، جو معاہدہ ہوا ہے یا نہیں ہوا جو بھی ہے اس پر پاکستان کا کیا موقف ہے۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ تشکیل دیا جا چکا کیس گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد سنا جائے گا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر پاکستان میں جوڈیشل کمیشن بنتا ہے تو کیا کینیا میں انوسٹیگیشن کر سکتے ہیں، کینیا کی اتھارٹیز تو کمیشن کے سامنے پیش ہونے کے پابند نہیں۔ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ایسا نہیں ہوگا کینیا کے ساتھ معاہدے کے بعد بھی مشکلات ہوں گی۔ عدالت نے دلائل کے بعد جوڈیشل کمیشن کے قیام کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔