اسرائیلی کھلاڑیوں کیلیے پیرس چھائونی میں تبدیل
شیئر کریں
غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے باوجود اسرائیل، پیرس اولمپکس میں وی وی آئی پروٹوکال کے مزے لوٹ رہا ہے۔ عالمی ایونٹ میں دیگر ممالک سے آنے والے اتھیلٹس کے مقابلے میں 88 رکنی صہیونی دستے کو اسٹیٹ گیسٹ کا درجہ دیا گیا ہے جہاں صہیونی کھلاڑیوں کی 24 گھنٹے پہرے داری کی جارہی ہے۔اس سے قبل فلسطینی اولمپکس حکام نے انٹرنشنل اولمپک کمیٹی اور فرانسیسی حکومت سے اسرائیل کی شرکت پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا جو یکسر مسترد کردیا گیا۔ افسوسناک امر یہ کہ صہیونی دستے کے چیف سمیت دیگر کھلاڑیوں نے پیرس روانگی سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم کی موجودگی میں غزہ میں بچوں اور خواتین پر داغے جانے والے میزائلوں پر دستخط بھی کیے۔بدھ کے روز مالی کیخلاف فٹبال میچ سے قبل انتہائی دلچسپ صورتحال پرنس اسٹیڈیم کے باہر دیکھنے کو ملی جب سینکڑوں افراد فلسطینی پرچم اٹھائے اسرائیلی فٹبالرز کی آمد کا انتظار کررہے تھے۔ تاہم ٹیم کی آمد سے قبل ہی بھاری پولیس نفری نے احتجاج کرنے والے افراد کو وہاں سے منتشر کردیا۔ اس کے بعد اسرائیلی فٹبال ٹیم کا دستہ پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ پہنچا، جس کے آگے موٹرسائیکل سوار تھے اور پیچھے سے تقریباً دو درجن پولیس وینیں تھیں۔ جبکہ اس قافلے میں فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ درمانین اور پیرس پولیس کے سربراہ لارینٹ نونیز بھی ساتھ موجود تھے۔مسلح کمانڈوز نے سخت حفاظتی حصار میں صہیونی فٹبال ٹیم کو اسٹیڈیم کے اندر داخل کیا۔ اسٹیڈیم میں موجود تماشائیوں نے فری فلسطین کے نعرے لگائے تاہم اس دوران بلند آواز میں اسرائیل کا قومی ترانہ شروع کردیا گیا۔ میچ کے آغاز کے دوران ہی اسٹیڈیم میں فلسطینی حامی اور اسرائیلی شائقین کے درمیان کشیدگی دیکھنے کو ملی۔