چین نے پاکستانی چیری کیلئے اپنے دروازے کھول دیے
شیئر کریں
چین کے کسٹمز کی جنرل ایڈمنسٹریشن (جی اے سی سی) نے گلگت بلتستان سے مزید ساٹھ باغات کو چین کو چیری برآمد کرنے کی منظوری دی ہے، یہ بات بیجنگ میں پاکستانی سفارت خانے میں کمرشل قونصلر غلام قادر نے بتائی۔ چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق غلام قادر نے کہا کہ چینی کسٹمز کے ذریعے پاکستانی چیری کے باغات کی منظوری گلگت بلتستان کے زرعی شعبے کے لیے نمایاں صلاحیت رکھتی ہے جہاں چیری کی کاشت ایک نمایاں صنعت ہے۔ چینی کسٹمز کی توثیق اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ پاکستان سے چیری چین کو برآمد کرنے کے لیے مطلوبہ معیارات اور ضوابط پر پورا اترتی ہے۔ اس سے نہ صرف تجارت کی نئی راہیں کھلیں گی بلکہ یہ پاکستانی چیر ی کے معیار اور ذائقے کیلئے ایک وسیع بین الاقوامی مارکیٹ میں بھی ہے۔ چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق ہاشوان گروپ کے سی ای او ارمان شاہ اور ارمان شاہ فارم جو چینی کسٹمز کی طرف سے منظور شدہ سب سے بڑا فارم ہے نے چائنہ اکنامک نیٹ (سی ای این) کو بتایا کہ چین اور پاکستان کے درمیان زرعی برآمدات بالخصوص گلگت بلتستان سے چیری کی برآمدات کو فروغ دینے میں تعاون باہمی فوائد کو اجاگر کرتا ہے۔ اس طرح کی شراکت داری سے اخذ کیا گیا ہے۔ یہ نہ صرف اقتصادی ترقی کو فروغ دیتا ہے بلکہ دو طرفہ تعلقات کو بھی مضبوط کرتا ہے۔چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق انہوں نے مزید بتایا کہ جی بی چیری پہلے ہی دوسرے ممالک کو ایکسپورٹ کی جا چکی ہے جس کی بڑی مارکیٹ مشرق وسطیٰ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اس سال ایکسپورٹ کی قیمت 700 سے 1000 روپے فی کلو تھی۔ چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق انہوں نے کہا گلگت بلتستان ہر موسم میں 4,000 ٹن سے زیادہ معیاری چیری پیدا کرتا ہے اور میرا 7.5 آرس فارم تقریباً 15 سے 20 ٹن پیدا کرتا ہے۔ میرے پاس کولڈ سٹوریج کی سہولت بھی ہے جو مجھے سیزن کے بعد بھی برآمد کرنے میں مدد دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی کسٹم کے ذریعے پاکستانی چیری کے باغات کی منظوری تجارتی تعلقات کو بڑھانے کی طرف ایک اہم پیش رفت ہے اور یہ گلگت بلتستان سے پیدا ہونے والی پیداوار کے معیار کا ثبوت ہے۔ واضح رہے کہ 15 کولڈ سٹوریج اور پیکنگ کی سہولیات بھی چینی کسٹم سے منظور شدہ ہیں جو چین کو چیری برآمد کر سکتی ہیں۔