کراچی میں بھاری رقم وصول کرکے کور ونا ویکسین کی فروخت کا انکشاف
شیئر کریں
کراچی میں کرونا ویکسین گھروں پر جاکر لگانے کی صورت میں بھاری رقم وصول کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔سندھ ڈرگ اتھارٹی اور پریڈی پولیس نے خالد بن ولید روڈ پر چھاپہ مار کر پرائیویٹ کمپنی میں بطور فیلڈ آفیسر کام کرنے والے شخص کو گرفتار کرلیا اور اس کے قبضے سے حکومت سندھ کے خالی ویکیسنیشن کارڈز اور کورونا ویکسین برآمد کرکے صوبائی ڈرگ انسپکٹر ساتھ کی مدعیت میں ڈرگ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔صوبائی ڈرگ انسپکٹر ساتھ ان کو اطلاع ملی کہ کچھ لوگ گورنمنٹ آف سندھ کے قائم کرونا ویکسینیشن سینٹرز سے کوویڈ19 ویکسین خوردبرد کرکے لوگوں سے معاوضہ لے کر گھروں پر جا کر ویکیسن لگارہے ہیں۔اس سلسلے کی چھان بین کی گئی تو ایک شخص جس کا نام محمد علی معلوم ہوا، جس سے رابطہ کیا گیا جس نے معاوضے کے عوض گھر پر آکر ویکسین لگانے کی حامی بھرلی۔ملزم کو ویکسین لگانے کیلیے خالد بن ولید روڈ پر صدر میں بلایا گیا جہاں سندھ ڈرگ اتھارٹی کی ٹیم، فوکل پرسن کوڈ سندھ ڈاکٹر سہیل رضا شیر، اور ڈاکٹر دلاور جسکانی کی موجودگی میں چھاپہ مار کاروائی کے دوران ملزم محمد علی کو گرفتار کرلیا۔ملزم کے قبضے سے ڈسپوزایبل سرنج کے ڈبے، دو عدد خالی ویکسینیشن کارڈز، تین عدد استعمال شدہ ویکسین کی شیشیاں اور 14 عدد اسپیسیمن کلیکشن سویب برآمد کیے گئے۔ملزم نے پولیس کو بتا کہ وہ سلطان مدد پرائیویٹ لمیٹڈ میں بطور فیلڈ آفیسر کام کرتا ہے اور کمپنی کا مالک ریٹائرڈ میجر امان اللہ سلطان ہے۔ ملزم کے مطابق کمپنی مالک میجر امان اللہ سلطان ان کو ویکیسن گھر پر لگانے کے لیے فراہم کرتا تھا اور ویکسینیشن کے عوض موصول ہونے والی رقم ریٹائرڈ میجر کو جمع کروائی جاتی تھی۔ملزم نے پولیس کو بتایا کہ فائزر کمپنی کی فی ڈوز پندرہ ہزار جب کہ سائینو فارم ساڑھے چار ہزار فی ڈوز لگائی جاتی تھی۔