تمام مسلمان متحد ہو کر رہیں اور تفرقے میں نہ پڑیں، امام کعبہ
شیئر کریں
امام کعبہ ڈاکٹر شیخ حسین بن عبدالعزیز آل الشیخ نے خطبہ حج دیتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ کا حکم ہے تمام مسلمان متحد ہو کر رہیں اور تفرقے میں نہ پڑیں۔میدان عرفات کی مسجد نمرہ سے شیخ ڈاکٹر یوسف بن محمدبن سعید نے خطبہ حج دیا جسے لاکھوں عازمین سمیت دنیا بھر میں موجود مسلمانوں نے ٹی وی پر براہ راست سنا۔ خطبہ حج کا ترجمہ اردو سمیت دنیا کی متعدد زبانوں میں براہ راست نشر کیا گیا۔ خطبہ حج دیتے ہوئے شیخ ڈاکٹر یوسف بن محمد کا کہنا تھا کہ تمام تعریفیں اللہ تعالی کیلئے ہیں، اللہ تعالی نے تفرقہ ڈالنے سے منع کیا، انسانوں کو تقوی اختیار کرنا چاہیے، کبھی بھی کسی معاملے پر کسی دوسرے معبود کو نہ پکارا جائے، مصیبت اور پریشانی میں اللہ تعالی سے رجوع کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا ہے کہ اللہ تعالی نے لوگوں کے نیک اعمالوں کی وجہ سے ان کو ہدایت عطا کی، حاکمیت اور حقیقی حکمرانی اللہ تعالی کی ذات کی ہے، جوانسان اللہ تعالی کی نافرمانی کرتا ہے وہ جنت میں داخل نہیں ہوسکتا، انسان اللہ سے ڈر کر زندگی بسر کرے، ان باتوں سے انسان کو رکنا چاہیے جس میں اللہ کی ناراضگی ہے۔انہوںنے کہا کہ اے ایمان والو ، دنیا اور آخرت کے معاملات میں اللہ کے حکم کو پورا کرو، اللہ تعالی نے تفرقہ ڈالنے سے منع کیا ہے، توحید کی دعوت تمام نبیوں میں مشترک رہی ، اللہ کے سوا تمام چیزوں کو ختم ہوجانا ہے۔شیخ یوسف بن محمدکا کہنا تھا کہ حکم دیا گیا ہے کہ نماز ادا کی جائے، زکوة دی جائے، غریبوں کی مدد کی جائے، حج بھی ارکان اسلام میں سے ایک رکن ہے، اللہ کی عبادت ایسے کرو کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے، کسی عربی کو عجمی پر اور عجمی کو عربی پر فضیلت حاصل نہیں، جس طرح اس مہینے کی حرمت ہے اسی طرح جان مال کی حرمت ہے، دن رات کا آناجانا اللہ تعالی کی نشانیاں ہیں، اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو، اللہ کی حدود کی حفاظت کا مطلب ہے کہ ہم صرف اللہ کی عبادت کریں، ہر نبی نے یہ ہی دعوت دی کہ ایک اللہ کی عبادت کرو، نماز ، روزہ ، زکو اور حج کا حکم اللہ نے دیا ہے۔خطبہ حج دیتے ہوئے شیخ یوسف بن محمدکا کہنا تھا اللہ عظیم ہے اور حکمت والا ہے، اللہ رب العزت نے تفرقے سے منع فرمایا، قرآن میں اتحاد کی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے، اتحاد میں ہی دین و دنیا کے معاملات میں فلاح ہے، مسلمانوں کا آپس میں مل کر رہنا ضروری ہے، اللہ نے فرمایا جس نے کتاب میں اختلاف کیا وہ ہدایت سے دور ہیں، مسلمانوں کو آپس میں جڑ کر رہنا ضروری ہے، ہمیں حکم دیا گیا اختلاف ہوجائے تو قرآن اور سنت کی طرف جائیں، قرآن کریم میں مسلمانوں کے لیے جڑکر رہنے کا حکم ہے۔ امام کعبہ کا کہنا تھا کہ اچھے اخلاق سے دوسروں کے دل میں جگہ پیدا ہوجاتی ہے، مسلمانوں کے لیے ضروری ہے اچھے اخلاق رکھیں، شریعت مطہرہ کا مقصد ہے مسلمان آپس میں جڑ جائیں، ارشاد ہوتا ہے شرک نہ کرنا، والدین سے حسن سلوک کرو،گناہ کے کاموں میں تعاون نہ کرو، تقویٰ میں تعاون کرو، شیطان چاہتا ہے مسلمانوں میں تفرقہ پیدا ہو، دین میں تمام تعلیمات ہیں جو مسلمانوں کو جوڑ کر رکھتی ہیں، شریعت میں حکم ہے جھگڑا کرنے والوں کو سمجھایا جائے ۔خطبہ حج میں ڈاکٹر یوسف کا مزید کہنا تھا کہ حرام کو حرام اور حلال کو حلال جانو، مسلمانوں کی مثال ایک جسم کی مانند ہے، جسم کا ایک حصہ متاثر ہو تو پورا جسم درد کرتا ہے، کتاب میں اختلاف کرنے والے بھٹک گئے، اتفاق پیدا کرنے والے ہی سیدھے راستے پر ہیں، یاد رکھو، قومیں اتفاق سے مضبوط ہوتی ہیں، اختلاف کی صورت میں اللہ کے حکم کو سامنے لا، ایک دوسرے کے ساتھ شفقت و محبت قرآن کا حکم ہے، ارشاد باری تعالی ہے کہ اختلاف کو چھوڑدو، اللہ کی تعبیداری کرو۔ انھوں نے کہا کہ لوگوں کو معاف کرنے والے ہی مسلمان ہوتے ہیں، شریعت آئی ہی لوگوں میں محبت پیدا کرنے کیلئے ہے، بیوی، بچوں اور رشتہ داروں کے حقوق اسلام کی بنیاد ہے، اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا، غریبوں اور مسکینوں کے ساتھ اچھے سے پیش آنا، تم میں سے کوئی مسلمان نہیں ہوسکتا جب تک اپنے بھائی کے ساتھ اچھے طریقے سے پیش نہ آئے۔ خطبہ حج کے دوران امام کعبہ نے دعائیں بھی کیں، بولے یا اللہ حجاج کرام کی ضروریات پوری فرما دے، یا اللہ حجاج کرام کو خیریت سے گھروں تک پہنچا، ہمیں اچھے اخلاق اچھے اعمال کی توفیق عطا فر ما دے، بیشک تمام تعریفیں اللہ تعالی ہی کیلئے ہیں۔مناسک حج کے دوران منی کی عارضی خیمہ بستی میں 8 ذو الحج کا پورا دن قیام کے دوران پانچوں وقت کی نمازیں ادا کر کے دنیا بھر سے آئے لاکھوں عازمین لبیک اللھم لبیک کی صدائیں بلند کرتے حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کیلئے 9 ذوالحج کو نماز فجرکی ادائیگی کے بعد میدان عرفات میں جمع ہوئے۔ میدان عرفات میں حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا ہونیکے بعد عازمین نے مسجد نمرہ سے خطبہ حج سننے کے بعد ظہر و عصر کی نمازیں یکجا کرکے ایک ساتھ ادا کیں۔