میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
امریکاکاساتھ دے کرغلطی کی ،اب ٹھیک راستے پرہیں،وزیراعظم

امریکاکاساتھ دے کرغلطی کی ،اب ٹھیک راستے پرہیں،وزیراعظم

ویب ڈیسک
اتوار, ۲۷ جون ۲۰۲۱

شیئر کریں

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہے کہ پاکستانی نوجوان فلمسازوں کو ناکامیوں سے نہ گھبرانے اور نقل کے بجائے اصل مواد کا سہارا لینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہمیں اپنے ملک کے سافٹ امیج کو فروغ دینا ہے تو ہمیں پاکستانیت کو فروغ دینا ہو گا، چاہتا ہوں ہماری فلم انڈسٹری اپنی ایک نئی سوچ لے کر آئے،فلم انڈسٹری میں فحاشی کے کلچر کے بجائے اوریجنل کانٹینٹ لانا ہوگا،فلم انڈسٹری میں ہالی ووڈ یا بالی ووڈ نہیں اپنی سوچ اور ثقافت نظر آنی چاہیے،ہم نے امریکا کا جنگ میں ساتھ دیا اور ہمیں ہی برابھلا کہا گیا، میں نے دوسروں کی جنگ میں پڑنے کی مخالفت کی تھی۔’’نیشنل امیچیور شارٹ فلم فیسٹیول ‘‘کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ پاکستان میں نیا آغاز ہے، مجھے یہ شارٹ فلمز دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ اب ہم صحیح سمت میں جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے پاکستان کی فلمی صنعت کے ارتقا کا عمل دیکھا ہے اور میرے خیال میں ہم ابتداء میں ہی غلط سمت میں جانا شروع ہو گئے کیونکہ ہم ہندوستان کی فلمی صنعت سے اتنے متاثر تھے کہ ہم نے ان کی نقالی شروع کردی لہذا ایک پاکستانیت یا اپنی سوچ بنانے کے بجائے ہم نے ایک دوسری ثقافت کو اپنا لیا۔ان کا کہنا تھا کہ 60 اور 70 کی دہائی میں ہندوستانی فلم دیکھنے کابل جاتے تھے اور ریڈیو پر گانے آتے تھے جس کی وجہ یہ سوچ تھی کہ وہ بہتر انڈسٹری ہے اور ہم ان کی نقالی کریں گے تو لوگ ہمیں بھی دیکھیں گے جبکہ ہمارے ٹی وی میں بہت مختلف کلچر آنا شروع ہو گیا تھا اور ہمارا ٹی وی ہندوستان میں دیکھا جاتا تھا۔عمران خان نے کہا کہ دنیا میں صرف اصل چیز بکتی ہے، نقل کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی، مہنگی سے مہنگی پینٹننگ لے لیں اور اس کی اچھی سے اچھی کاپی کر لیں لیکن اس کی کوئی قدر نہیں ہے، دنیا صرف اصل چیز کو اہمیت دیتی ہے۔انہوں نے نصرت فتح علی خان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ میں نے دنیا بھر میں شوکت خانم کینسر ہسپتال کے لیے تقاریب میں نصرت فتح علی خان کو متعارف کرایا اور بڑے بڑے انگلش پاپ اسٹارز ان کے گن گانے لگے، بعد میں کئی پاکستانی پاپ اسٹارز نے مجھ سے کہا کہ میں انہیں بھی متعارف کرائوں لیکن ان کی کوئی اہمیت اس لیے نہیں تھی کیونکہ وہ مغربی بینڈز کی کاپی کرتے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ اہمیت صرف نصرت فتح علی خان کی تھی اور اگر ان کا انتقال نہ ہوتا تو وہ مغرب میں بہت بڑا نام بننے لگا تھا کیونکہ وہ ان کے ہنر کی بہت عزت کرتے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ جب ہم انگلینڈ جاتے تھے تو ہمارے سینئرز کہتے تھے کہ ہم انگلینڈ سے جیت نہیں سکتے، ہم یہاں صرف سیکھنے آئے ہیں، ہم پر نوآبادیاتی دور کا اتنا اثر تھا کہ ہم دورے سے پہلے ہی ہار چکے تھے اور ہم جیتے ہوئے میچ بھی ہار جاتے تھے لیکن پھر ہم ان سے جیتنا شروع ہوئے اور اس میں بھی ہم ان کی تکنیک کی نقل کرتے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ بعد میں ہم نے اپنے فن ایجاد کیے جس پر بعد میں دنیا نے عمل کیا جس میں ریورس سوئنگ بھی شامل ہے اور ہم ون ڈے کرکٹ میں اسپنرز خصوصا لیگ اسپنرز سے وکٹیں لے کر جیتے اور یہ تکنیک بھی دنیا میں پہلے کبھی کامیاب نہیں اپنائی گئی اور بعد میں دنیا نے ہماری پیروی کی۔انہوں نے کہا کہ میں چاہتا کہ ہماری فلمی صنعت میں کچھ اصل اور نئی سوچ لے کر آئیں، جب وزیر اعظم بنا تو میں نے یہی کہا کہ ہماری فلموں میں نیا مواد کم ہے، ہم ہالی وڈ یا بالی وڈ سے متاثر ہیں، مجھے بارہا کہا گیا کہ اگر ہم کمرشل مواد نہ لائیں تو لوگ دیکھتے ہی نہیں ہیں، ہماری فلم فلاپ ہو جائے گی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں