وسیع تر قومی مفاد کے پیچھے کب تک چھپتے رہیں گے،مریم نواز
شیئر کریں
مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز کاکہنا ہے کہ جعلی حکومت کو قبول نہیں کرنا چاہیے کیوں کہ یہ حکومت جتنے دن رہے گی پاکستان میں صورتحال دگرگوں رہے گی۔آل پارٹیز کانفرنس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے (ن)لیگ کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر روزانہ کی بنیاد پر 5 ، 5 روپے گر رہی ہے اور ڈالر بڑھ رہا ہے ، صرف جون میں قرضوں میں 14 ارب کا اضافہ ہوا، ہر روز عوام نئے بجٹ کی وجہ سے پس رہے ہیں بجلی، گیس، آٹا مہنگا، اسپتال میں مفت ادویات بند اور دواں کی قیمت آسمان پر پہنچ گئیں، لوگ علاج کرائیں یا بچوں کی فیسیں دیں، کیا کریں؟ عوام کی زندگی جہنم بن گئی ہے ۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ میں سمجھتی ہوں اس جعلی حکومت کو قبول نہیں کرنا چاہیے ، حکومت جتنے دن رہے گی پاکستان میں صورتحال بھی دگر گوں رہے گی اور خدا نخواستہ ایسا نہ ہو پاکستان پوائنٹ آف نو ریٹرن پر پہنچ جائے ، ملک کے جیسے حالات ہیں یہ حکومت خود ہی گر جائے گی ہمیں تردد نہیں کرنا پڑے گا، چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے سے تمام مسائل حل تو نہیں ہوں گے لیکن جعلی مینڈیٹ والی حکومت لرز جائے گی۔رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ نواز شریف، شہبازشریف حمزہ اور میں ایک ہیں اور ہم میں کوئی اختلاف نہیں، پوری جماعت کو نوازشریف اور شہباز شریف پر بھرپور اعتماد ہے ، ایک دوسرے کے ساتھ اختلاف تو کر سکتے ہیں لیکن فیصلہ لیڈر شپ کا ہوتا ہے جو خوش دلی سے قبول ہوتا ہے ،اس سے قبل مریم نواز شریف نے آل پارٹیز کانفرنس میں مطالبہ کیا ہے کہ نیب کی قید میں موجود تمام اسیروں کو سیاسی قیدی ڈکلیئر کیا جائے ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا اے پی سی سے خطاب میں کہنا تھا کہ عوام کو اپوزیشن سے بہت توقعات ہیں، اگر قابل عمل لائحہ عمل عوام کے سامنے نہ رکھا تو مایوسی بڑھے گی، آل پارٹیز کانفرنس میں ٹھوس فیصلے ہونے چاہئے۔مریم نواز شریف نے کہا کہ میں تجویز دیتی ہوں کہ نیب کی قید میں تمام اسیروں کو سیاسی قیدی ڈکلیئر کیا جائے ، جبکہ سینیٹ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کی تبدیلی پر بھی کوئی متفقہ فیصلہ کرنا چاہیے ۔ یہ پہلی اینٹ جب سرکے گی تو جمہوریت کی پیٹھ میں چھڑا گھونپنے والی حکومت کی بنیادیں ہل جائیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے لئے انصاف کا ایک ترازو ہے اور اپوزیشن کے لئے دوسرا، ہم ایسے احتساب کے آگے کیوں جھک رہے ہیں؟لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ اپوزیشن تاریخ کی بدترین دھاندلی کے خلاف موثر آواز نہیں اٹھا سکی۔ عمران خان اور جعلی حکومت کی نالائقی اور نااہلی بری طرح ایکسپوز ہو چکی ہے ، جو عوامی مہر ان پر لگ گئی ہے وہ کبھی مٹنے والی نہیں جپ۔انہوں نے کہا کہ ہم کب تک وسیع تر قومی مفاد کے پیچھے چھپتے رہیں گے ؟ وقت آگیا ہے کہ اس اصطلاح کو تبدیل کریں۔ کیا وسیع تر قومی مفاد کا مطلب ظلم کو تسلیم کر لینا اور ظلم کے سامنے گردن جھکا دینا ہے ؟مریم نواز نے کہا کہ یہ نہ ہو کہ اس حکومت سے تنگ آئی عوام ہم سے کوئی امید باندھنے کی بجائے بپھر جائے اور اپنے فیصلے خود کرلے ۔ اگر یہ ہوا تو بات حد سے بڑھ جائے گی۔ آل پارٹیز کانفرنس کو عوام کو غیر مبہم اور واضح پیغام دینا چاہیے۔