
مودی سرکار کا اعتراف شکست
شیئر کریں
ریاض احمدچودھری
بھارت کی جارحیت کا پاکستان نے منہ توڑ جواب دے دیا ہے اور مودی سرکار نے بھی فوجی اڈوں پر حملوں اور نقصان کو تسلیم کر لیا ہے۔پاکستان نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے ادھم پور، آدم پور اور شیر کوٹ ائیر بیسر سمیت ائیر فیلڈ کو تباہ کیا اور ملٹری چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا۔پاکستان نے بھارتی ریاست مہاراشٹرا کی الیکٹرک کمپنی پر سائبر حملہ کر کے بجلی کا نظام مکمل طور پر جام کر دیا اور ملٹری سیٹیلائٹ کو بھی جام کر دیا۔بھارتی میڈیا اور حکومت کی جانب سے پہلے تو پاکستان کی جانب سے حملوں کی تردید کی گئی اور اپنی عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے یہ باتیں پھیلائی گئیں کہ بھارت نے پاکستان کے کئی ایف 16 طیارے تباہ کر دیے ہیں اور کراچی، لاہور اور راولپنڈی سمیت مختلف شہروں پر حملے کیے ہیں۔بھارت کی وزارت دفاع اور وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں اعتراف کیا گیا کہ پاکستان نے پنجاب میں فضائی اڈے کو نشانہ بنانے کے لیے تیز رفتار میزائل کا استعمال کیا۔بھارتی فوج نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان نے 26 مقامات پر فضائی حملے کیے، بھارتی فوجی اڈوں پر ساز و سامان اور عملے کو نقصان پہنچا۔
بھارتی فوج کی سگنل کور کی کرنل صوفیہ قریشی نے اعتراف کیا کہ پاکستان کے جوابی حملوں سے اس کی ” تنصیبات اور اہلکاروں” کو نقصان پہنچا، کم از کم 5 ایئربیسز متاثر ہوئیں کیونکہ پاک فوج نے "26 سے زیادہ مقامات” کو نشانہ بنایا۔صوفیہ قریشی ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ اور سیکریٹری خارجہ وکرم مصری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں جب کہ پاکستان نے رات گئے کیے گئے بھارتی حملوں کا بھرپور جواب دیا۔جنگ بھارت نے چھیڑی تھی اور شکست بھی اسے ہوئی۔ پاکستان نے بھارت کے زیراستعمال دنیا کے بہترین جہاز رفال سمیت 6 جہازوں کو گرا دیا۔ اس کے برعکس پاکستان کے تمام طیارے محفوظ رہے۔ اسی طرح پاکستان نے روسی ساختہ ایس400 کے میزائل سسٹم کو ناکارہ بنا دیا۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ ان کے مواصلاتی نظام کو جام کردیا۔ اسے دیکھ کر اب دنیا یہ جان گئی کہ پاکستان نہ صرف ایٹمی طاقت ہے بلکہ روایتی جنگ میں بھی خطے میں اس کا کوئی ثانی نہیں۔ یوں عالمی سطح پر پاکستان کی عزت و تکریم میں اضافہ ہو گیا۔داخلی محاذ پر یہ فائدہ ہوا کہ وقتی طور پر سہی لیکن اس جنگ نے پاکستانی قوم کو یک جان کر دیا۔ حکومت کے ساتھ ساتھ اپوزیشن جماعتیں بھی افواج پاکستان کی پشت پر کھڑی ہوئیں۔ چند لوگوں کو چھوڑ کر مجموعی طور پر پاکستان تحریک انصاف نے بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور اس کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کی فوج کے حق میں تقاریر مسلم لیگ (ن) کے لیڈروں کی تقاریر کی طرح رہیں۔ انہوں نے اپنے اس طرز عمل سے پی ٹی آئی کے کارکنوں کو سیاست اور ریاست کا فرق سمجھا دیا۔ اس پر بیرسٹر گوہر اور پی ٹی آئی کی قیادت خراج تحسین کی مستحق ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما عبدالحمید لون نے پاکستان کی جانب سے آپریشن بنیان مرصوص کے آغاز پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ افواج پاکستان کے جذبے کو سلام پیش کرتے ہیں، بھارتی جارحیت کے بعد پاکستان کے بھرپور جوابی وار سے بھارتی ایوانوں میں زلزلہ آگیا ہے۔ دہشت گردوں کی ماں جوابی وار کے بعد سکتے میں آگئی ہے، بھارت پر پاکستان کے جوابی وار کے بعد مقبوضہ کشمیر میں خوشی کا سماں ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام پاک فوج کو اپنا محافظ تصور کرتے ہیں، پاکستان کے بھارت کو منہ توڑ جواب سے کشمیریوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔
سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے بھارت کو منہ توڑ جواب دینے پر قوم، قومی قیادت اور پاک فوج کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی سب سے بڑی سیاسی، عسکری اور سفارتی شکست ہوئی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کو واضح پیغام دیا گیا کہ آپ تنہا نہیں ہیں اور پاکستان آپ کے ساتھ ہے۔ پاکستان کے پاس ہمت بھی ہے، صلاحیت بھی، نیت بھی اور طاقت بھی ہے، بھارت کی جارحیت، بالادستی اور بربریت کا منہ توڑ جواب دیا گیا اور جب تک کشمیریوں کو آزادی نہیں ملتی، پاکستان پیچھے نہیں ہٹے گا۔ 1962 کے بعد بھارت کی سب سے بڑی سیاسی، عسکری اور سفارتی شکست ہوئی، بھارت کا خود ساختہ امیج بے نقاب ہو چکا ہے اور پاکستانی قوم، قیادت اور افواج کو عظیم کامیابی پر مبارک ہو۔ پاکستانی فورسز کا پیشہ ورانہ معیار دنیا کے سامنے آیا ہے۔ بھارت ایک ریاستی دہشت گرد ملک ہے لہذا عالمی برادری کو ہوشیار رہنا ہوگا۔ امریکا، کینیڈا اور قطر میں بھارت کے دہشت گردی کے اقدامات ریکارڈ پر ہیں۔ صرف 4 سال میں بھارت نے پاکستان کے خلاف 20 سے زائد دہشت گردی کے حملے کیے ہیں، جوہری ہتھیار ایک انتہا پسند حکومت کے ہاتھوں میں ہیں، اسی لیے دنیا خبردار رہے۔ آر ایس ایس ایک فاشسٹ اور نسل پرست تنظیم ہے جو صرف نفرت پھیلاتی ہے، بھارت کی پاکستان سے متعلق معاشی، سفارتی اور سیکیورٹی نقصان پہنچانا، تین سطح کی حکمت عملی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کو بھی بھارت نے پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی، 1971 کے بعد پاکستان نے جو قرض تاریخ پر تھا، وہ ہم نے اب چکا دیا ہے۔ کشمیر کے معاملے پر اگر بھارت نے ہٹ دھرمی کی تو اس کی لڑائی براہ راست امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ہوگی کیونکہ ٹرمپ نے کشمیر پر ثالثی کا کہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔