ابرار الحق نے بھی سیاست چھوڑنے کا اعلان کردیا
شیئر کریں
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما و گلوکار ابرار الحق نے بھی سیاست چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ نو مئی کو جس طرح کا رویہ اپنایا گیا اس طرح کے رویوں کے ساتھ آگے بڑھتے رہے تو پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا ،میں اپنے لیڈروں سے بحث کرتا تھا کہ ہمیں ہمارے نبی کریم صلح حدیبیہ کرتے ہوئے بھی نظر آتے ہیں ، جس طرح شہداء کی یادگاروں کے ساتھ کیا گیا اس پر دل بہت دکھی ہے ، میںجب واپس آرہا تھا تو حالات دیکھ کر سب سے پہلے اس کی مذمت کی ۔ لاہور پریس کلب میں دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ابرار الحق نے کہا کہ ہم بچپن میں شہداء کی کہانیاں سن کر فخر محسوس کرتے تھے ،راشد منہاس،میجر عزیز بھٹی اور اسی طرح دیگر ہمارے ہیروز ہیں، میری بھی خواہش تھی بڑے ہو کر فوج میں جائیں گے اور اللہ تعالیٰ شہادت کا رتبہ دے گا، افواج پاکستان اور شہداء کے ساتھ جذباتی وابستگی رہی ہے ، یہ اتنی زیادہ ہے کہ اس کی جھلک ہمارے رویوں میں بھی نظر آتی ہے ،مجھے یہ کہا گیا کہ حج کرنے جارہے ہو تو یہ دعا کرنا جو آج دعائیں کررہا ہوں وہ قبول ہو جائیں میں وہ بھول گیا اور اپنے لئے شہادت کی دعاکی ۔انہوں نے کہا کہ اللہ نے مجھے بے پناہ شہرت دی ، میرے سینے میں پاکستان کے لئے کچھ کرنے لئے جذبہ تھا ، ہسپتال اور میڈیکل کالج بنایا ، کالج میں شہداء کو مفت تعلیم دینے کے لئے نشستیں مقرر ہیں ۔میں جہاں بھی جاتا ہوں مجھے اگر شہداء کی تصویریں لگی ہوئی نظر آئیں تو میں انہیں سلیوٹ کرتا ہوں اور میری آنکھوں میں پانی آ جاتا ہے کہ اس نے اتنا بڑا رتبہ حاصل کیا ۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں آنے کا مقصد شہرت حاصل کرنا نہیں تھا ،میں نے جو بھی کمایا ہے اپنا مال جوانی سب سہاراٹرسٹ کو دیا ،یہ اربوں روپے کے منصوبے ہیں ،سیاست میں آنے کا مقصد یہ تھا کہ میں کوئی بڑا کام کروں گا جس سے عوام کو فائدہ ہو ۔بچپن سے یہ خواہش ہے کہ پاکستان میں تبدیلی آ جائے ،ہر وقت یہی سوچتا رہا کہ وقت کب بدلے گا، لیکن جس طرح کے حالات ہیں سیاست میں یہ ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا ،سیاست میں تشدد ہے اس میں خدمت والا نظریہ نظر آتا ہے بلکہ ہم جو پہلے کر رہے ہیں وہ بھی متاثر ہوتا ہوا نظر آرہا ہے ، اس لئے فیصلہ کیا ہے کہ اس میںکیوں وقت ضائع کریں جو ہمیں عوام کی خدمت کی طرف سے لے جانے کی بجائے اندھیرے کی طرف لے کر جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ نو مئی کے واقعات پر شاید ہی کسی نے مذمت نہیںکی ہو گی ۔جس وقت شہداء کی یادگاروں کو نقصان پہنچایا گیا ،ٹائر جلائے گئے میں نے اس وقت بھی تقریر کر کے مذمت کی اور تلقین کی اس طرح کی کوئی حرکت نہ کی جائے ،شہداء کی یادگاروں کو نقصان پہنچانے پر شدید تکلیف مجھے بھی ہے ۔نو مئی کے بد قسمت دن کے حوالے سے جو واقعات رونما ہوئے ہیں اس کے نتیجے میں خدشات مسائل پیدا ہوتے ہوئے ہیں ۔میری ترجیح سوشل ورک ہے ، میرے فلاحی منصوبے ہیں ، میں جب سیاست میں آیا تھا اس وقت ہی کہا تھا سوشل ورک کے لئے سیاست چھوڑی جا سکتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سول ملٹری تعلقات عوام کی زندگیوں پر خوشگوار اثرات مرتب کرتے ہیں،پاکستان رہنے کے لئے بنا ہے ، ہر بندے کی ترجیح پاکستان ہونا چاہیے ۔ ابرار لحق نے اعلان کیا کہ میںسیاست سے الگ ہونے جارہا ہوں ۔ ساہیوال ڈویژن سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے سابق اراکین اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈڑز نے بھی پریس کلب میں پریس کانفرنس کی ۔دیوان عظمت نے کہا کہ پی ٹی آئی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دیتا ہوں۔طارق ارشاد نے کہا کہ پی ٹی آئی کا ٹکٹ ہولڈر ہوں اور میں یہ ٹکٹ واپس کر رہا ہوں۔پریس کانفرنس میں ارشاد کاٹھیہ نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات نے سب کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔فیصل جلال ڈھکو نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ، اس بار بھی پی ٹی آئی نے مجھے ٹکٹ دیا تھا، میں پارٹی پوزیشن سے علیحدگی کا اعلان کرتا ہوں۔میاں فرخ ممتاز مانیکا نے کہا کہ ہم بھی 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں، جو مظاہروں میں شامل نہیں تھے انہیں گرفتار کر کے جیلوں میں ڈالا ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی انتقام کا نشانہ بے گناہ لوگوں کو نہیں بنانا چاہیے ، جو ملک دشمن ہیں ان کے خلاف بالکل کارروائی ہونی چاہیے ۔میاں فرخ ممتاز مانیکا نے کہا کہ ہم سیاست سے بریک لے رہے ہیں، اپنی سیاسی سرگرمیاں معطل کر رہے ہیں، آئندہ کا لائحہ عمل کا اعلان حلقے اور دوستوں کے مشورے سے کریں گے ۔فیصل جلال ڈھکو نے کہا کہ ابھی ہم نے کسی جماعت میں جانے کا فیصلہ نہیں کیا، جنہوں نے ہمیں ووٹ دینے ہیں ہم نے ان سے مشاورت کرنی ہے ، میں سمجھتا ہوں جمہوریت کے ساتھ ہمیں کھڑا ہونا ہوگا۔