بحریہ ٹائون منہ کی کھانے پرمجبور، ہزاروں متاثرین کوبکنگ کی رقم واپس کرنے کافیصلہ
شیئر کریں
(رپورٹ :شعیب مختار) بحریہ ٹاؤن کراچی منہ کی کھانے پر مجبور ہو گیا انتظامیہ نے نامور ایڈوکیٹ فائق علی جاگیرانی سے تحریری معذرت کر لی اوپل 225 پراجیکٹ کی آڑ میں تین ہزار سے زائد متاثرین سے بکنگ کے دوران وصول کی گئی رقم واپس کرنے کا فیصلہ۔تفصیلات کے مطابق بحریہ ٹاؤن نے 2013 میں کراچی میں ایک کثیر المنزلہ رہائشی منصوبہ اوپل 225 شروع کیا تھا اور اس پراجیکٹ کی بکنگ کی آڑ میں 3 ہزار سے زائد شہریوں سے نجی بینک کے ذریعے ایک لاکھ کی رقم وصول کی تھی جس کے کئی سال گزر جانے کے بعد بھی پراجیکٹ کی بیلٹنگ نہ ہونے پر ایڈوکیٹ فائق علی جاگیرانی کی جانب سے 2019 میں سیشن کورٹ اور ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا جہاں ان کی درخواستیں خارج کر دی گئی تھی بعد ازاں ان کی جانب سے بوٹ بیسن تھانے سے تمام تر معاملے پر مدد طلب کی گئی تھی جنہوں نے بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ کیخلاف مقدمہ درج کرنے سے صاف انکار کر دیا تھا۔اس ضمن میں ایڈوکیٹ فائق علی جاگیرانی کی جانب سپریم کورٹ سے بھی رجوع کرنے کو ضروری قرار دیا گیا تھا جس پر عدالت نے ان کی درخواست پر عملدرآمد کرتے ہوئے بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا اس سلسلے میں ایڈوکیٹ فائق علی جاگیرانی کا کہنا تھا کہ 23 مئی کو انہیں ملک ریاض کی جانب سے ویڈیو کال موصول ہوئی تھی جس میں ان کی جانب سے معذرت کی گئی ہے جبکہ ان کی درخواست پر 24 مئی کو بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ کی جانب سے ایک سرکلر بھی جاری گیا ہے جس میں ان سے معافی مانگی گئی ہے اور ان کی بکنگ وقت جمع کرائی گئی ایک لاکھ کی رقم نجی بینک کے پے آرڈر کے ذریعے واپس کر دی گئی ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ سرکلر میں پراجیکٹ کے تمام تر متاثرین کی ادائیگی سے متعلق بھی واضح احکامات ہیں جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن کراچی کیخلاف دائر کی گئی درخواست واپس لے لی ہے۔