محکمہ زراعت، ڈائریکٹر جنرل نور محمد بلوچ سنگین مالی بدعنوانی میں ملوث نکلے
شیئر کریں
(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) محکمہ زراعت سندھ ، ڈائریکٹر جنرل زرعی تحقیقات نے کروڑوں روپے کی بجٹ کو ٹیکا لگا دیا ، جونیئر افسران کو ڈی ڈی او پاور دے کر کروڑوں روپے نکلوائے گئے ، داد محمد ، ولی محمد بلوچ صالح بگھیو و دیگر کو غیرقانونی ڈی ڈی او پاور دیے گئے، چار سالوں سے عہدے پر براجمان نور محمد بلوچ کا سسٹم بے قابو ہے ۔ ذرائع سے حاصل تفصیلات کے مطابق محکمہ زراعت سندھ کے شعبہ ایگریکلچر ریسرچ ٹنڈوجام پر چار سال سے نور محمد بلوچ کے سسٹم کا راج ہے جبکہ نور محمد بلوچ محکمہ زراعت کے اعلیٰ افسران کے سسٹم میں بھی اہم حیثیت اختیار کر چکے ہیں، نگران حکومت میں نور محمد بلوچ نے محکمہ زراعت میں موجود سسٹم کی مدد سے کروڑوں روپے کی بجٹ کو ٹیکا لگا دیا ہے، ذرائع کے مطابق کافی افسران کے ریٹائرڈ ہونے کے بعد عہدے خالی ہونے پر نور محمد بلوچ نے گریڈ 17 کے صالح بگھیو، ولی محمد بلوچ، داد محمد سمیت دیگر جونیئربوس سینیئر افسران کی تین تین عہدوں پر تقرری کروائی اور ڈی ڈی او پاور دیے جس کے بعد کروڑوں روپے کی بجٹ نکال کر بندر بانٹ کی گئی، ذرائع کے مطابق افسران کو نکالی جانے والی رقم کا 30 فیصد دیا گیا جبکہ 70 فیصد رقم سسٹم کے ذریعے بانٹ دی گئی، نور محمد بلوچ پر کرپشن کے سنگین الزامات ہیں تاہم وہ گزشتہ چار سال سے ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ریسرچ کے عہدے پر براجمان ہیں ، سسٹم کے آگے تمام افسران بے بس ہیں، ذرائع کے مطابق مختلف پروجیکٹس کی مد میں بھی کروڑوں روپے کی گھپلے کئے گئے ہیں، ذرائع کے مطابق نور محمد بلوچ محکمہ زراعت کے موجودہ سسٹم کے منظور نظر ہیں ۔