بحریہ ٹاؤن کراچی نے فراڈ کانیاطریقہ دریافت کر لیا
شیئر کریں
(رپورٹ : شعیب مختار ) بحریہ ٹاؤن کراچی نے فراڈ کا انوکھا طریقہ دریافت کر لیا، بکنگ کرائے گئے پراجیکٹ کی تمام تر ادائیگیاں مکمل ہونے کے بعد سرمایہ کاروں کو قبضہ دینے سے قبل انوکھی شرط رکھ دی، تین سال کی تاخیر سے تیار بحریہ ہائٹس ٹاور کی آڑ میں نیا فراڈ بے نقاب ۔تفصیلات کے مطابق بحریہ ہائیٹس اپارٹمنٹس جن کی بکنگ 2014 میں پچاس لاکھ سے شروع ہوئی تھی اور 2018 تک رہائش کیلئے مہیا کئے جانے تھے، تین سال کی نہ صرف تاخیر سے دیے جا رہے ہیں بلکہ اس پراجیکٹ میں 13 لاکھ سے 30 لاکھ تک کی اضافی رقم بھی سرمایہ کاروں سے وصول کی جا رہی ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے مذکورہ پراجیکٹ کی رہائشیوں کے حوالگی کی تاریخ 28 فروری مقرر کی گئی ہے جس سے چند روز قبل ہی ٹیرس ایریا ، کامن ایریا اور ایکسٹرا اسپیس کی مد میں سرمایہ کاروں کو بھاری بھرکم ادائیگیوں کے نوٹس بھجوائے گئے ہیں۔ اس ضمن میں بیرون ملک سے تعلق رکھنے والے بحریہ ہائٹس ٹاور کے سرمایہ کاروں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے اور وہ پاکستان میں ریئل اسٹیٹ کی آڑ میں کیے جانے والے اس فراڈ پر نہ صرف کئی سوالات اٹھا رہے ہیں بلکہ تمام تر عمل کو ملک ریاض کی حکومت سے ملی بھگت کا شاخسانہ بھی قرار دے رہے ہیں۔