2 کروڑ40 لاکھ پاکستانی نفسیاتی مریض
شیئر کریں
نگراں وزیر صحت ، سماجی بہبود ، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ و دیہی ترقی سندھ ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہا ہے کہ ماہرین نفسیات کے مطابق پاکستان میں240 لاکھ افراد کا نفسیاتی مسائل کا شکار ہونا تشویشناک ہے ، ہمیں حکومتی سطح پراقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ، ان خیالات کا اظہار انھوں نے محکمہ صحت سندھ اور پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیونگ اینڈ لرننگ کے اشتراک سے ڈا یو یونیورسٹی کے معین آڈیٹوریم میں منعقدہ سندھ مینٹل ہیلتھ پالیسی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر نگراں وزیر تعلیم سندھ رعنا حسین نے خصوصی شرکت کی جبکہ دیگر مہمانوں میں وائس چانسلر ڈا یونیورسٹی پروفیسر سعید قریشی، پل کی سربراہ پروفیسر نسیم چودھری ، پروفیسر عمران بشیر چودھری، پروفیسر غلام رسول ، پروفیسر مودات حسین رانا ، پروفیسر نصرت حسین و ماہرین نفسیات ، ڈاکٹرز ، اساتذہ و طلبہ کی بڑی تعداد موجود تھی ، ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہا کہ ہم نے ابتدا میں صوبائی سطح پر خود کشی کے بڑھتے واقعات کے حوالے سے رجسٹری پر کام کیا ہے ، پھر ہم نے نشہ آور اشیا کے حوالے سے پالیسی بنائی اور دونوں میں جو بنیادی مسئلہ سامنے آیا وہ نفسیات کا تھا لہذا آج الحمداللہ سندھ مینٹل ہیلتھ پالیسی باقاعدہ لانچ کردی ہے ، تقریب میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ بیشتر انڈسٹریز میں ہزاروں کلو کی تعداد میں مختلف کیمیکل منگوائے جاتے ہیں جبکہ کیمیکل انجینئرز کی مدد سے کیمیکل کو منشیات میں تبدیل کرکے فروخت کیا جارہا ہے ، جو انتہائی تشویشناک بات ہے۔ والدین کہتے ہیں کہ ہمارا بچہ سگریٹ نہیں بس ویپنگ کرتا ہے جبکہ انھیں اس بات کا اندازہ نہیں کہ بچوں کو نشہ آور اشیا کا عادی بنانے کے لیئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کیے جارہے ہیں ، نگراں وزیر تعلیم سندھ رعنا حسین نے کہا کہ ہر بچہ ڈاکٹر ، انجینئر نہیں بن سکتا ، لہذا اس طرح کے واقعات سے بھی بچوں اور والدین کی ذہنی صحت متاثر ہورہی ہے، پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیونگ اینڈ لرننگ کی سی ای او پروفیسر نسیم چوہدری نے کہا کہ نے کہا کہ دنیا میں نفسیات کی بیماریاں بڑھ رہی ہیں اور دنیا بھر میں ہر آٹھ میں سے ایک فرد ذہنی مرض میں مبتلا ہے جبکہ پاکستان میں24ملین افراد نفسیاتی مرض سے متاثر ہیں۔