میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
چیف ایگزیکٹو آفیسر واٹربورڈ صلاح الدین کا اختیارات سے تجاوز

چیف ایگزیکٹو آفیسر واٹربورڈ صلاح الدین کا اختیارات سے تجاوز

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۷ جنوری ۲۰۲۳

شیئر کریں

( رپورٹ جوہر مجید شاہ) ادارہ فراہمی و نکاسی آب چیف ایگزیکٹو آفیسر ” صلاح الدین نے سپریم کورٹ ” سمیت اپنے عہدے ” اختیارات ” فرائض منصبی ” کے برخلاف اپنے سرکاری سیکرٹریٹ کو پرائیویٹ اور من پسند ایجنٹوں کا مرکز بنادیا واضح رہے کہ محکمہ جاتی سطح پر بھی "DMD/HRDA ڈی ایم ڈی / ایچ آر ڈی اے ” کی طرف سے ایک لیٹر محکمہ جاتی سطح پر ارسال ہوا جس میں واضح طور پر محکمے سے ریٹائرڈ ہونے والے و دیگر پرائیوٹ عناصر کو کسی بھی دفتری امور میں کام کاج و مداخلت کا قطعی کوئی اختیار نہیں کو حکم نامہ جاری کیا یاد رہئے کہ ” سپریم کورٹ” سمیت تعزیرات پاکستان اور تمام ریاستی و محکمہ جاتی قاعدے و قوانین میں قطعی اس عمل کی اجازت نہیں کہ آپ ” ریٹائرڈ یا پرائیویٹ عناصر ” کو محکمے میں کھپائیں صرف اس صورت میں ما سوائے محکمہ جاتی مجبوری / تجربہ و ضرورت کے پیش نظر محکمہ و حکومت سندھ مناسب وجہ کیساتھ کسی کو تعینات کرے جسکی قوانین کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے باقاعدہ محکمہ جاتی ” سمری / لیٹر ” نکالا جائے ادھر ” ایم ڈی سکریٹریٹ” میں چیف ایگزیکٹو صلاح الدین نے اپنے فرائض منصبی کے برخلاف ” ملک انور ” نامی شخص کو بطور پرائیویٹ بیٹر تعینات کر رکھا ہئے جبکہ انتہائی باوثوق و با اعتماد اندرونی محکمہ جاتی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ایک خاتون کیساتھ دیگر تین چار اور افراد ” ایم ڈی سکریٹریٹ” کا باقاعدہ حصہ ہیں جو کہ نہ صرف ” سپریم کورٹ” بلکہ ریاستی و محکمہ جاتی بائی لاز کے بھی برخلاف اقدام ہئے یاد رہے کہ محکمہ ادارہ فراہمی و نکاسی آب کا محکمہ انتہائی اہم و حساس محکمہ ہئے جبکہ اسکی ” تنصیبات محل وقوع” سمیت دیگر اہم دستاویزات بھی ” قومی اثاثہ جات کے علاؤہ قومی دستاویزات ہیں ” جنکا تحفظ دراصل قوم اور قومی مفادات کا تحفظ ہئے ایک ایسے وقت میں جب ادارہ فراہمی و نکاسی آب کے معاملات میں ” براہ راست ورلڈ بینک ” شامل ہو اور تمام معاملات کو باریک بینی سے دیکھ رہا ہو تو آپکے محکمہ جاتی فرائض کیساتھ آپکے قومی فرائض بھی بڑھ جاتے ہیں ایسے وقت میں ” پرائیویٹ بیٹر / ایجنٹ / عناصر ” کا ” ایم ڈی سکریٹریٹ ” پر غلبہ / قبضہ ” قومی املاک داؤ پر لگانے کے نہ صرف مترادف عمل ہئے بلکہ اپنے ” فرائض منصبی سے مجرمانہ غفلت اور چشم پوشی” کے عین مترادف عمل ہئے ادھر ملنے والی اطلاعات کے مطابق ایک ریٹائرڈ افسر ” شعیب تغلق ” بھی ایم ڈی سکریٹریٹ ” میں ڈیرہ جمائے بیٹھا ہئے جس کے بارے میں اسٹوری اگلے شمارے میں جبکہ ملنے والی اطلاعات کے مطابق ادارہ فراہمی و نکاسی آب میں ایک نیاء فارم ( ایچ آر ایم فارم) متعارف کرایا گیا ہئے جس میں کچھ سوالات محکمے سے وابستہ ملازمین کیلے مشکلات کا سبب بن رہیں ہیں ادارے میں موجود کئی یونینز مزکورہ فارم پر اپنے شدید تحفظات رکھتی ہیں اس حوالے سے یونینز کہتی ہیں کہ ادارہ فراہمی و نکاسی آب میں بھرتی شدہ ملازمین کا مکمل ریکارڈ جس میں ” بھرتی ” تجربہ ” تعلیم ” انکریمنٹ ” تعیناتیوں ” ” تقرریوں سمیت ” ریٹائرمنٹ ” تک کا مسودہ محفوظ ہے اس حوالے سے زرائع بتاتے ہیں کہ ایک پرائیویٹ کمپنی کو ” بھاری فیس / نزرانے کیساتھ ھائر کیا گیا جس نے ملازمین کا تمام ریکارڈ جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرتے ہوئے محفوظ کیا اسکے بعد یہ نیاء فارم لانا ملازمین کیلے معمہ بن گیا ہئے ملازمین و یونینز اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ پھر لاکھوں کروڑوں کے عوص کمپنی کیوں ” ھائر ” کی گئی کیا کسی کو پیسے دیکر خوش کرنا مقصود تھا ” کیا واٹر بورڈ اس مالی پوزیشن / حیثیت میں تھا کہ جس محکمے پہ کھربوں ” کے واجبات ہوں ایسے ادارے کے فنڈز سے من پسند کمپنیوں کو کیوں نوازا گیا ادھر انتہائی باوثوق ذرائع نے بتایا کہ کچھ یونینز نے پرائیویٹ بیٹرز/ ایجنٹوں کے ایم ڈی سکریٹریٹ پر تعیناتیوں / قبضے کے خلاف سپریم کورٹ سمیت اعلی حکام سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات اور چیرمین واٹر بورڈ سید ناصر حسین شاہ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں