سندھ میں ترمیمی بلدیاتی قانون نافذ العمل ،ڈسٹرکٹ کونسلزتحلیل
شیئر کریں
سندھ میں ترمیمی بلدیاتی قانون نافذ العمل ہوگیا ہے،سندھ اسمبلی نے لوکل گورنمنٹ ترمیمی ایکٹ گزٹ کردیا ہے،ترمیمی بلدیاتی ایکٹ منظور کیاتھا،آئین کے تحت دس روز گزرنے کے بعد لوکل گورنمنٹ ایکٹ موثر ہوگیا ہے،ترمیمی بلدیاتی قانون کے تحت کراچی میں ڈسڑکٹ کونسل تحلیل ہوگئی ہیں اور کراچی میں ڈسڑکٹ میونسپل کارپوریشنز کے خاتمے کے بعد نئے ٹائونز بنائے جائیں گے۔ سندھ میں ایک میٹروپولیٹن کارپوریشن 5میونسپل کارپوریشنز ہونگی۔میٹروپولیٹن کارپوریشن کی حلقہ بندی کیلئے آبادی 5ملین ہوگی۔حلقہ بندی کیلئے وارڈ کی آبادی 5ہزار، میونسپل کمیٹی کی آبادی 50ہزار سے تین لاکھ تک ہوگی۔کراچی میں ٹائون کونسل کی آبادی ساڑھے سات لاکھ،میونسپل کارپوریشنز کیلئے حد ساڑھے تین لاکھ ہوگی،ترمیمی بلدیاتی قانون کے تحت حیدرآباد میرپورخاص سکھر لاڑکانہ بینظیرآباد میں ٹائون کونسلز بنائی جائیں گی، نئے قانون کے تحت عباسی شہید ہسپتال،کراچی ادارہ امراض قلب،اسپنسرآئی اسپتال کے ایم سی سے سندھ حکومت کو منتقل ہونگے ،ڈی ایم سیز اور ڈسڑکٹ کونسلز کے زیر انتظام اسکولز،اسپتال،مراکز صحت ڈسپنسریز بھی صوبائی حکومت کو منتقل ہوجائیں گے۔قانون کے تحت میئر اور چیئرمینز کا انتخاب شو آف ہینڈ کے ذریعے ہوگا۔ میئر ،چیئرمین کا الیکشن لڑنے کیلئے کونسل ممبر ہونالازم ہوگا۔ سندھ کی بلدیاتی کونسلز میں خواجہ سرائوں اور خصوصی افراد کیلئے ایک فیصد نشستیں مختص کی گئی ہیں، سندھ میں نافذ العمل بلدیاتی قانون کے تحت ہر کونسل میں خواجہ سرائوں اور خصوصی افراد کی کم ازکم ایک نشست ہوگی ،پراپرٹی ٹیکس ٹائون میونسپل کونسلز جمع کریں گی،یونین کمیٹی کا وائس چیئرمین ٹائون میونسپل کونسل کا رکن ہوگا،پراپرٹی ٹیکس ٹائون میونسپل کونسلز جمع کرینگی،یونین کمیٹی کا وائس چیئرمین ٹائون میونسپل کونسل کا رکن ہوگا۔