پاکستانی طلباء کو دہشت گرد قرارد ینے کی بھارتی سازش بے نقاب
شیئر کریں
فیصل آبامد کی دینی درس گاہ جامعہ اسلامیہ امدادیہ نے دونوں طالب علموں کو میڈیا کے سامنے پیش کر کے دہلی پولیس اور بھارتی میڈیا کا اصل چہرہ پھر بے نقاب کر دیا ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق فیصل آباد کی دینی درس گاہ جامعہ اسلامیہ امدادیہ کے دو نوجوان طالب علم رائیونڈ میں سالانہ اجتماع کے دوران پاک بھارت بارڈر پر گئے اور ایک ایسی جگہ تصاویر بنوائیں جہاں روزانہ سیکڑوں لوگ تصویریں بناتے ہیں۔نوجوانوں نے اپنی تصاویر سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اپ لوڈ کردی ٗداڑھی اور ٹوپی والے مدرسے کے طلبا کی بارڈر پر ایک تصویر نے سرحد پار سیکیورٹی فورسز کی دوڑیں لگوادیں ٗدہلی پولیس نے نوجوانوں کی فیس بک والی تصاویر کے پوسٹر لگا کر شہر بھر میں چسپاں کردیے۔ میڈیا اور دہلی پولیس نے شہریوں کو ان دونوں نوجوانوں سے محتاط رہنے کی تلقین کر ڈالی جسے بھارتی میڈیا بغیر تحقیق کیے ڈھول کی طرح پیٹتا رہا۔دوسری جانب نوجوانوں کے مدرسے جامعہ اسلامیہ امدادیہ فیصل آباد کے منتظمین اور اساتذہ نے نوجوانوں ندیم اور طیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کر کے بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈے کو بے نقاب کردیا۔مدرسے کے سر پرست شاہد عزیز نے کہا کہ ہمارے دونوں طلبا واہگہ بارڈرگھومنے کیلئے گئے تھے جہاں انہوں نے شوق میں سیلفیاں بنوائیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے تمام طالب علم مدرسے کے اصولوں کے پابند ہوتے ہیں ، دونوں طالب علم ندیم اور اور محمد طیب کبھی بھارت نہیں گئے ۔شاہد عزیز نے کہا کہ مدرسے کا کوئی بھی طالب علم بغیر اجازت کہیں نہیں جاسکتا،دونوں طلبا رائے ونڈ گئے تھے اس کے بعد پریڈ دیکھنے کیلئے واہگہ بارڈر چلے گئے ۔مدرسہ جامعہ امدادیہ کے مہتمم مفتی زاہد کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ طیب نامی طالبعلم درس نظامی کے پانچویں سال جبکہ ندیم درس نظامی کے ساتویں سال میں زیر تعلیم ہے۔طیب اور ندیم نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ وہ گزشتہ دنوں رائے ونڈ تبلیغی اجتماع میں شرکت کیلئے گئے تھے اور اسی دوران انہوں نے گنڈا سنگھ بارڈر کا دورہ بھی کیا۔دونوں طلبہ نے بتایا کہ میڈیا پر زیر گردش تصویر اسی موقع کی ہے جسے پتہ نہیں کس نے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دیا جس سے بھارت کو پاکستان کیخلاف جھوٹا ڈراما کرنے کا موقع ملا۔ طیب اور ندیم کا ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہنا تھا کہ دشمن ڈرتا ہے تو ڈرنے دیں۔واضح رہے کہ بھارتی سیکیورٹی ادارے پاکستان سے دشمنی میں اس حد تک اندھے ہو گئے کہ معصوم پاکستانی طالب علموں کو دہشت گرد کہہ کرناصرف نئی دہلی کی سڑکوں پر انکے پوسٹرز لگا دیے بلکہ ساتھ ہی یہ دعوی بھی کیا ہے کہ یہ دو ’’دہشت گرد‘‘دہلی میں داخل ہو گئے ہیں۔