میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ڈی آئی جی حیدرآباد کی ناقص حکمت عملی،حیدرآباد کا مغوی بیوپاری جان سے ہاتھ دھو بیٹھا

ڈی آئی جی حیدرآباد کی ناقص حکمت عملی،حیدرآباد کا مغوی بیوپاری جان سے ہاتھ دھو بیٹھا

ویب ڈیسک
هفته, ۲۶ اکتوبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

(رپورٹ :علی نواز) ڈی آئی جی حیدرآباد کی ناقص حکمت عملی، حیدرآباد کا مغوی بیوپاری جان سے دھو بیٹھا، 10 اکتوبر کو ٹنڈوجام کے رہائشی حسن ناصر نظامانی کو اغوا کیا گیا ، ڈی آئی جی حیدرآباد کے احکامات پر پولیس نے شکارپور میں کاروائی کی، مقابلے کا دعویٰ، مغوی گولیاں لگنے سے قتل، پولیس کاروائی و مقابلہ بھی مشکوک ہوگیا، تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی حیدرآباد کی ناقص حکمت عملی کے باعث حیدرآباد کا بیوپاری جان دے ہاتھ دھو بیٹھا، 10 اکتوبر کو ٹنڈوجام کا رہائشی آموں کا بیوپاری حسن ناصر نظامانی اغوا ہو گیا تھا جس کی اغوا کی ایف آئی آر بہائی ولی محمد کی مدعیت میں تھانہ راہوکی پر درج کی گئی، گزشتہ دن پولیس کے مطابق مغوی کی بازیابی کیلئے حیدرآباد، لاڑکانہ اور دادو کی پولیس نے مشترکہ طور پر شکارپور کے علاقے گڑھی یاسین کے حیات واہ کے علاقے میں پہنچی تو مغوی کی منتقلی کی جا رہی تھی جس دوران فائرنگ میں مغوی ناصر اسلم نظامانی قتل ہوگیا، ذرائع کے مطابق ایس ایس پی شکارپور بھی اپنے ہی علاقے میں آپریشن سے بے خبر تھے اور انہیں اطلاع نہیں دی گئی، مغوی کے قتل ہونے کے بعد ڈی آئی جی حیدرآباد طارق رزاق دہاریجو ،ایس ایس پی دادو امیر سعود مگسی اور ایس ایس پی لاڑکانہ میر روحل کوسو بھی پہنچے، پولیس کے مطابق فائرنگ میں ایک اغوا کار اعجاز ببر بھی مارا گیا ہے جبکہ دوسروں اغوا کاروں کا گھیراؤ جاری ہے، ذرائع کے مطابق پولیس کے جانب جس اعجاز ببر نامی شخص کو اغوا کار ظاہر کیا گیا ہے وہ تین دن سے پولیس تحویل میں تھا اور پولیس نے اسے حیدرآباد سے گرفتار کیا تھا، اعجاز ببر کے بہائی ظفر اور بہائی کے مطابق ان کے بہائی کو پولیس نے کچھ دن قبل گرفتار کیا وہ حیدرآباد سے کراچی سے ٹیکسی چلاتا تھا اس پر کوئی بھی مقدمہ درج نہیں ہے، ذرائع کے مطابق پولیس مغوی کا لاش بغیر رپورٹ ہسپتال میں چھوڑ کر چلی گئی، پولیس نے ظاہر کیا ہے کہ مقتول کے نوکر نے جرائم پیشہ افراد سے مل کر مغوی کو اغوا کروایا، پولیس کے تمام کاروائی سے مقتول مغوی کا متعلقہ تھانہ مکمل طور پر لاعلم رہا، ذرائع کے مطابق مغوی کے ورثائ￿ اور اغوا کاروں میں ڈیل بھی چل رہی تھی، ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ مقتول مغوی نے جس باغ کا ٹھیکہ لیا وہ ایک بااثر اور طاقتور شخص لینے کا خواہشمند تھا، ذرائع کے مطابق مشکوک پولیس کاروائی ڈی آئی جی حیدرآباد کا خاص ایس ایچ او نیک محمد کھوسو لیڈ کر رہا تھا، نیک محمد کھوسو پر پہلے بھی مشکوک مقابلوں اور کارروائیوں کے الزامات لگتے رہے ہیں، ڈی آئی جی حیدرآباد نے کسے اعلیٰ افسر کی بجائے کاروائی کا تمام ٹاسک ایس ایچ او نیک محمد کھوسو کے حوالے کیا اور پولیس کی ناقص حکمت عملی کے باعث مغوی جان سے دھو بیٹھا، واضع رہے کہ حیدرآباد پولیس مغوی بیوپاری کے اغوا سے کافی دن انکار بھی کرتی رہی تاہم بعد میں انہوں نے اغوا کو تسلیم کرلیا.، دوسری طرف ڈی آئی جی حیدرآباد نے گڑھی یاسین میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مضحکہ خیز موقف دیتے ہوئے کہا کہ جرائم پیشہ افراد کو پولیس کی کاروائی کا پتہ چلا تو انہوں نے مغوی منتقل کرنے کی کوشش کی جس دوران جرائم پیشہ افراد کی فائرنگ سے مغوی قتل ہوگیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں