اسٹیبلشمنٹ جعلی حکومت کی حمایت چھوڑ دے ،پی ڈی ایم رہنمائوں کاکوئٹہ میں پیغام
اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا ہے کہ جعلی حکومت کے خلاف تحریک مزید زور پکڑے گی، اسٹیبلشمنٹ جعلی حکومت کی حمایت چھوڑ دے تو اسے آنکھوں پر بٹھائیں گے
شیئر کریںاپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا ہے کہ جعلی حکومت کے خلاف تحریک مزید زور پکڑے گی، اسٹیبلشمنٹ جعلی حکومت کی حمایت چھوڑ دے تو اسے آنکھوں پر بٹھائیں گے۔پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے کوئٹہ میں بھی کامیاب جلسے کی صورت میں سیاسی طاقت کا بھرپور مظاہرہ کیا گیا اور جلسے سے اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر قائدین نے خطاب کیا۔پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کوئٹہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم اوراین ایف سی ایورڈ میں تبدیلی نہیں ہونے دیں گے، پی ڈی ایم این ایف سی ایوارڈ میں صوبے کے حصوں میں کوئی کمی تسلیم نہیں کرے گی، کسی نادیدہ قوت کو عوام کے حق پر ڈاکا ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔انہوں ںے کہا کہ پہلے بھی کہا تھا کہ ملک ان نااہلوں کے حوالے نہ کرو، جعلی حکمرانوں کے خلاف ہماری تحریک اور زور سے آگے بڑھے گی۔ اس حکومت کے پاس حکمرانی کا قانونی جواز تو پہلے بھی نہیں تھا اور جسٹس فائز عیسی کے ریفرینس کی منسوخی کے فیصلے کے بعد جعلی حکمران اپنا اخلاقی جواز بھی کھو بیٹھے ہیں۔فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آج بھی اسٹیبلشمنٹ جعلی حکومت کی پشت پناہی سے دست بردار ہوجائے تو اسے اپنی آنکھوں پر بٹھانے کے لیے تیار ہیں لیکن عجیب بات ہے کہ میں جرم کروں تو سزائے موت کا حق دار بنوں اور یہ پاکستان کے ایسے مالک ہیں کہ یہ عوام کو جانور سمجھیں اور ان کا خیال ہے کہ ان کے سامنے جو چارہ ڈالیں وہ تسلیم کریں گے تو ہمیں یہ رویہ قبول نہیں ہے۔انہوںنے کہا کہ جعلی حکمرانوں کے خلاف ہماری تحریک مزید زور پکڑے گی، این آر او کی ضرورت ہمیں نہیں اب انہیں ہے، عمران خان اب کس بنیاد پر کرسی پر بیٹھے ہوئے ہیں؟انہوں ںے تقریر کے آغاز میں مذمتی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرانس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاکوں کی اشاعت سے امت مسلمہ کے جذبات مجروح ہوئے، یورپی حکمرانوں کی توہین آمیز رویے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، فرانس سے سفارتی تعلقات فوری طور پر منسوخ کیے جائیں۔چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن اتحاد کے جلسے سے گلگت بلتستان سے ویڈیو لنک پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان فوج سمیت ملک کے تمام اداروں کو ٹائیگر فورس بنانا چاہتے ہیں، ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے، اس لیے چاہتے ہیں کہ ان کا مستقبل میں کوئی سیاسی کردار نہ رہے، پی ڈی ایم کو توڑنے والے خواب دیکھ رہے ہیں، پاکستان کی حکومت ایک طرف اور سلیکٹر دوسری طرف ہے، قدم آگے بڑھانے والے ہیں پیچھے ہٹانے والے نہیں۔مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فرانس میں توہین آمیز خاکے بنانے سے مسلمانوں کو دلوں کو تکلیف پہنچی، حکومت نے 600 بچوں کی اسکالر شپس منسوخ کردیں کسی کو ان پر رحم نہیں ایا، مجھے پتا ہے یہاں سے نوجوانوں کو اٹھالیا جاتا ہے، بہنوں بیٹیوں کے کمروں میں راتوں رات گھس کر دروازے توڑنے کا ہمارا کلچر ہے، ایک بچی کے تین بھائیوں کو لاپتا کرنے کا پتا چلنے پر میری آنکھوں میں آنسو آگئے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حاکم عوام کو نہیں کسی اور کو جوابدہ ہیں، اپنے حلف اور آئین کی پاس داری کرو اور سیاست سے دور ہوجاؤ، جعلی حکومتیں مت بناؤ، کٹھ پتلیوں کا تماشا اب ختم ہونے والا ہے، جسٹس شوکت عزیز کو انصاف دیا جائے۔پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ جہاں مظلوم اور ظالم کی جنگ ہوگی ہم مظلوم کا ساتھ دیں گے، جتنی محبت مجھے پنجاب کے عوام سے ہے، اس سے زیادہ مجھے بلوچستان کے عوام سے ہے۔صدر نیشنل پارٹی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا جلسے سے خطاب کے دوران کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کا بنیادی مقصد جمہوریت کا فروغ پارلیمنٹ کو سپریم بنانا ہے، بلوچستان اور سندھ کے ساحل اٹوٹ انگ ہیں، انہیں کوئی الگ نہیں کرسکتا۔بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ بلوچ قوم نے ملک کی آزادی کے لیے جانوں کی قربانی دی، بلوچستان کے عوام نے ہمیشہ جمہوریت کا علم بلند رکھا، بلوچستان پہلے کی طرح اب بھی جاگ رہا ہے، کوئٹہ کے گلی کوچے اور محلے قہقہوں سے گونجتے تھے، بلوچستان کے لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ ہوتی تھی، آج بلوچستان کے حالات کی وجہ سے عوام بدحال ہیں، آج بلوچستان میں آپ کو موت کے ڈیرے نظر آئیں گے، بلوچستان کو ان حالات تک کس نے پہنچایا؟جلسے سے خطاب کے دوران جے یو پی کے اویس نورانی نے کہا کہ حکومت احتساب کے نام پر لوگوں کی تذلیل کرنا چاہتی ہے، ایسے احتساب کے عمل کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں، ملک کا آئین توڑنے والوں کا بھی احتساب ہونا چاہیے، آنے والا وقت پاکستان کیعوام کا ہے۔قومی وطن پارٹی کے آفتاب احمد خان شیرپاؤ کا کہنا تھا کہ مہنگائی ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ہے، غریب آدمی کے لئے 2 وقت کی روٹی کمانا مشکل ہے، ادویات کی قیمتوں میں 100 فیصد اضافہ ہوگیا، موجودہ دورحکومت میں عوامی مشکلات اور مسائل دور نہیں کیے گئے، آئندہ انتخابات کے نتیجے میں عوام کی خواہش پر حکومت آئے گی۔عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ پاکستان کی اپوزیشن جماعتیں ایک ہوگئی ہیں، سب کو مل کر وفاق سے صوبوں کا حق لینا ہے، بلوچستان کو گیس اور خیبرپختونخواکو بجلی سے محروم رکھا جار ہاہے، بلوچوں اور پختونوں کو مل کر بلوچستان کے حقوق حاصل کرنا ہیں، گوادر پر سب سے پہلا حق بلوچستان کا ہونا چاہیے، پنجاب اور پورے پاکستان سے جو آواز اٹھ رہی ہے اس کا بھی مقدمہ لڑنا ہے۔