عدالتی احکامات پر عملدرآمد ، پولیس نے سابق وائس چانسلر کا غیرقانونی قبضہ ختم کروا دیا
شیئر کریں
(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) عدالتی احکامات پر عملدرآمد، پولیس نے سابقہ وائس چانسلر نذیر اشرف لغاری کا غیرقانونی قبضہ ختم کروا دیا، ڈاکٹر احمد ولی اللہ قاضی نے قائم مقام وائس چانسلر کا چارج سنبھال لیا، پولیس کی بھاری نفری نے رات دیر سے کارروائی کی، نذیر اشرف لغاری نے ادارے کو معاشی و انتظامی تباھ کردیا، ادارے کو آگے لیکر جائیں گے، ڈاکٹر احمد ولی اللہ قاضی کی پریس کانفرنس، تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے سابقہ وائس چانسلر نذیر اشرف لغاری کی تین سال بطور وائس چانسلر پورے ہونے کے بعد اسری یونیورسٹی پر قبضہ غیرقانونی دیا تھا، عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کیلئے رات دیر پولیس کی بھاری نفری نے ناظم عدالت و دیگر عدالتی عملے کے ساتھ اسری یونیورسٹی پر پہنچ کر نذیر اشرف لغاری کے تعینات کردہ مسلح افراد و نجی افراد کو باہر کرکے قبضہ اسری یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر احمد ولی اللہ قاضی کے حوالے کردیا، پولیس کو دوران کارروائی کسے مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا تاہم گرفتاریوں کی تصدیق نہ ہو سکی ہے، پولیس کارروائی کے دوران سابقہ وائس چانسلر نذیر اشرف لغاری کا بیٹا زید لغاری مسلح افراد کے ساتھ موجود جسے بھی باہر نکال دیا گیا، اسری یونیورسٹی کا انتظامی کنٹرول سنبھالنے کے وائس چانسلر سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسری یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر احمد ولی اللہ قاضی, ڈاکٹر حمید اللہ قاضی و دیگر نے کہا کہ اسریٰ یونیورسٹی حیدر آباد انتظامی بنیادوں پر گذشتہ تین سالوں سے مسائل کا شکار تھی اور نذیر اشرف لغاری اور ان کے بیٹے زید لغاری کا مسلح افراد کی مدد سے یونیورسٹی پر قبضہ تھا، اس حوالے سے کئی کیسسز بھی مختلف عدالتوں میں زیر التوا تھے۔ الحمدللہ ان کیسسز میں معزز عدالتوں نے ان کے حق میں ٹیکنیکل اور قانونی بنیادوں پر فیصلہ دیا، انہوں نیبروز جمعہ 8 ستمبر 2023 کو معزز سندھ ہائی کورٹ ڈویڑنل بینچ کراچی نے ڈاکٹر نذیر لغاری کو کسی بھی قسم کا ریلیف نہیں دیا جس میں وہ چاہتے تھے کہ انہیں بطور وائس چانسلر کام جاری رکھنے دیا جائے۔ جبکہ وہ اپنی مدت ملازمت پہلے ہی 23 جون 2023 کو مکمل کر چکے تھے۔، معزز عدالت نے اسریٰ یونیورسٹی کے چانسلر پروفیسر ڈاکٹرغلام قادر قاضی کو اسریٰ یونیورسٹی ایکٹ سیکشن 8(2) کے تحت وائس چانسلر مقرر کرنے کا حکم دیا۔ جبکہ اسریٰ یونیورسٹی کے چانسلرکو اسریٰ یونیورسٹی ایکٹ سیکشن 8(1) کے تحت یہ اختیار بھی حاصل ہے کہ وہ tenured appointment کے ہونے تک قائم مقام وائس چانسلر کی تعیناتی بھی کر سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ عدالتی احکامات کے تحت چانسلر ڈاکٹر غلام قادر قاضی نے اپنے قانونی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے ڈاکٹر احمد ولی اللہ قاضی کو قائم مقام وائس چانسلر تعینات کیا، ڈاکٹر نذیر لغاری، ڈاکٹر امیر بخش چنہ و دیگر نے واضح عدالتی احکامات کے باوجود ڈھٹائی سے کام لیتے ہوئے خود ساختہ طور پر اور جعلسازی سے امیر بخش چنہ کو چانسلر اور قمرالدین مہر کو قائم مقام وائس چانسلر مقرر کر کیا، اس ضمن میں واضح عدالتی احکامات موجود تھے لہذا گذشتہ رات ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے اس حوالے عدالتی احکامات کی تعمیل میں آج انہیں اسریٰ یونیورسٹی حیدرآباد کیمپس میں داخل ہونے میں مدد کی تاکہ چانسلر اور وائس چانسلر اپنے عہدے پر براجمان ہو سکیں اور اپنے فرائض منسبی خوش دلی سے ادا کر سکیں۔ اور وہ ادارہ جو نذیر اشرف لغاری، زید لغاری اور ان کے حواریوں نے گذشتہ تین سالوں میں تباہ کر دیا ہے اسے واپس اپنے پیروں پر کھڑا کر سکیں، انہوں نے کہا کہ نذیر اشرف لغاری نے ادارے کو تین سالوں میں بلکل تباہ حال اور دیوالیہ کر دیا۔ یہاں تک ملازمین کو دو ماہ سے تنخواہیں بھی ادا نہیں کی گئیں۔ ملازمین کی ویلفئیر کے حوالے سے کوئی کام نہیں کیا گیا۔ جبکہ ان کے ذاتی بینک بیلنس اور لائف اسٹائل میں حیرت انگیز طور تبدیلی دیکھنے میں آئی۔ اس حوالے سے مزید چیزیں آڈٹ میں سامنے آئیں گی، انہوں نے کہا کہ وہ قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں، صحافی برادری، اپنی فیکلٹی، ملازمین اور ہمدردوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جن کی محنت، صبر اور مدد سے ہم یہ قانونی جنگ جیتنے میں کامیاب ہوئے، انہوں نے کہا کہ وہ اس ادارے کو اس سے بھی آگے لیکر جائیں گے جہاں آج سے 3 سال قبل ڈاکٹر نذیر لغاری کے عہدہ سنبھالنے سے قبل تھا.