نیب استدعا مسترد، شاہد خاقان ،مفتاح اسماعیل 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
شیئر کریں
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کو ایل این جی کیس میں14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل راولپنڈی بھجوانے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے نیب کی جانب سے شاہد خاقان عباسی اور ڈاکٹر مفتاح کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی۔ جمعرات کو 12روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے کے بعد نیب راولپنڈی کے حکام نے شاہد خاقان عباسی اور ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے روبرو پیش کیا۔ دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے شاہد خاقان عباسی اور ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست کی اور کہا کہ نیب ملزمان سے مزید تفتیش کرنا چاہتی ہے ۔ اس پر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ مزید ریمانڈ دے دیں مجھے کوئی اعتراض نہیں۔ اس پر عدالت کے جج کا کہنا تھا کہ اس بار جسمانی ریمانڈ نہیں دوں گا، پہلے ہی ملزمان کا 70روز کا جسمانی ریمانڈ ہو چکا ہے ۔ دوران سماعت شاہد خاقان عباسی روسٹرم پر آگئے اور عدالت کے جج سے مخاطب ہو کر کہا کہ نیب والے ملزم کو گرفتار پہلے کرتے ہیں اور کیس بعد میں بناتے ہیں، یہ تماشا ہے دو افسران کو فون کر کے دھمکایا جا رہاہے اور وعدہ معاف گواہ بننے کا کہا گیا، اس مقدمہ میں شواہد بنائے جا رہے ہیں نہ کہ شواہد موجود ہیں، لہذا یہ پولیٹیکل انجینئرنگ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان بھی پولیٹیکل انجینئرنگ کا ذکر کر چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جتنا مرضی ریمانڈ لے لیں ، بنانا ریپبلک بنائی ہوئی ہے ۔ یہاں پر ریاست خود شواہد پیدا کر رہی ہے ۔ افسران پر دبائو ڈالا جائے تو کون سا انصاف رہ جاتا ہے ۔ شواہد تیار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، لوگوں کو اکسایا جا رہا ہے آپ وعدہ معاف گواہ بن جائیں۔ نیب نے تماشا بنایا ہواہے ۔انہوں نے کہا کہ اس کیس کا اوپن کورٹ سے ٹرائل کروایا جائے ۔ اس کیس کا اوپن ٹرائل ٹی وی پر چلایا جائے تاکہ لوگوں کو پتہ چلے ہو کیا رہا ہے ۔شاہد خاقان عباسی نے دوران سماعت نو صفحات پر مشتمل تحریری بیان عدالت میں جمع کروا دیا۔ عدالت نے دونوں ملزمان کو 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل راولپنڈی بھجواتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 11اکتوبر تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے دونوں ملزمان کو دوبارہ 11اکتوبر کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے ۔ کیس کی سماعت کے موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینئر رہنما خواجہ محمد آصف، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب، بیرسٹر سعدیہ عباسی، ڈاکٹر درشن، اور دیگر رہنما بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے ۔