بھارت اسرائیل کو اسلحہ بھیجنا بند کرے ،بھارتی وکیلوں کا مطالبہ
شیئر کریں
بھارت کے بلند پایہ وکلا اور سب جج حضرات نے بھارتی مودی سرکار کو اسرائیلی کو اسلحے کی فراہمی کے بارے میں انتباہ کرنا جاری رکھا ہوا ہے کہ بھارت کی طرف سے ایسا کیا جانا غیر اخلاقی ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی قوانین اور کنونشنز کی خلاف ورزی پر بھی مبنی ہے ۔ حتی کہ خود بھارتی قانون کے بھی مطابق نہیں ہے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ بار کے وکلا کی طرف سے حال ہی میں ایک ایسی دستخط شدہ درخواست سامنے آئی ہے جس میں وزیر دفاع راج ناتھ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وزارت دفاع ایسی کمپنیوں کو جو اسرائیل کو اسلحہ بھیجتی ہیں ان کے لائسنس منسوخ کرے اور آنے والے دنوں میں یہ یقینی بنائے کہ ہمارے بھارت کا بنا ہوا اسلحہ اسرائیل نہ جائے ۔سپریم کورٹ کے ان سینئر بھارتی وکلا کے مطابق یہ صرف غیر اخلاقی نہیں ہے اور ہمارے اپنے ملکی قوانین کے بھی خلاف اور بین الاقوامی معاہدوں اور قانون کی بھی خلاف ورزی پر مبنی ہے ۔ یہ بات سپریم کورٹ کے وکیل پرشانت بھشن نے میڈیا کو بتائی ہے ۔ ان کے خیال میں بھارت اسرائیل کو ہتھیار فراہم کر کے اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کی نسل کشی کرنے میں مدد کر رہا ہے ۔ خیال رہے اب تک اسرائیلی فوج نے غزہ میں 40334 فلسطینی قتل کیے ہیں۔ دنیا کے ایک اہم طبی جریدے لانسیٹ کے مطابق غزہ میں قتل کیے گئے فلسطینیوں کی اصل تعداد 186000 سے زیادہ ہو سکتی ہے ۔ڈاکٹر انور سادات بھارت میں سول سوسائٹی سے متعلق ہیں وہ بتاتے ہیں کہ اسرائیل کو ہھتیاروں کی سپلائی کرنا کئی قوانین کی خلاف ورزی ہے ۔ سب سے پہلے یہ انسانی بنیادوں پر بنائے گئے بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے ۔ ان کے مطابق اسرائیل شہری آبادی کو مسلسل نشانہ بنا رہا ہے ۔ اسرائیل ہسپتالوں کو نشانہ بنا رہا ہے ، اسرائیل سپلائی لائنوں کو نشانہ بنا رہا ہے ، اسرائیل بے گھر فلسطینیوں تک انسانی امداد کی فراہمی کو نشانہ بنا رہا ہے ، یہ سب بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی ہے ۔