میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پی پی نیچے جار ہی ہے، ہم فارم 47 کی پیداوار ہیں مخدوم جمیل الزماں

پی پی نیچے جار ہی ہے، ہم فارم 47 کی پیداوار ہیں مخدوم جمیل الزماں

ویب ڈیسک
پیر, ۲۶ اگست ۲۰۲۴

شیئر کریں

پیپلزپارٹی میں ڈسپلین نہیں رہا، چیئرمین لاہور سے ہار گئے کسی عہدیدار نے استعفیٰ نہیں دیا، آرمی چیف کی تقرری کا قانون تبدیل ہونا چاہیے، علی حسن زرداری پر بات نہیں کرنا چاہتا ورنہ مٹیاری ضلع پر ایک اور قہر برپا ہوگا، بغیر پارٹی ٹکٹ کے بھی وہ جیت جائیں گے، حیدرآباد میں پریس کانفرنس، سروری جماعت کے سربراہ اور پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی مخدوم جمیل الزماں نے کہا ہے کہ سندھ کے پی کے اور بلوچستان مل کر بھی بلاول بھٹو کو وزیر اعظم نہیں بنا سکتے بلاول بھٹو لاہور سے ہار گئے لیکن پیپلز پارٹی پنجاب کے کسی لیڈر نے استعفیٰ نہیں دیا پارٹی ڈسپلن کہاں ہے، حیدرآباد کے علاقے قاسم آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مخدوم جمیل الزماں نے کہاکہ وہ میڈیا کے ذریعے پیپلزپارٹی سے بات کرنا چاہ رہے تھے، ان کا اسلام آباد جانے کا پروگرام تھا لیکن بارش کی وجہ سے نہیں جاسکا، پیپلزپارٹی کا جنم پنجاب میں ہوا، شہید ذوالفقار علی بھٹو نے وہاں اعلان کیا اور پھر یہ ملک کی تحریک بن گئی۔ بھٹو صاحب نے شہادت تک لیڈر شپ کو یکجا کرکے رکھا محترمہ نے نازک دور میں پیپلزپارٹی کو سنبھالا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ ضیاء الحق قابض ہوجائینگے سب ملک سے باہر جارہے تھے، 2008 میں پارٹی کا سارا انتظام زرداری صاحب کے پاس آیا۔ 2008 سے 2013 تک پیپلزپارٹی اپنے عروج پر پہنچی وزیر اعظم ،صدر ، سب پیپلزپارٹی کے تھے۔ اس کا کریڈٹ زرداری صاحب کے پاس تھا، 2013 کے بعد سے پیپلزپارٹی نیچے جارہی ہے، 2013 میں پنجاب سے صرف 3 سیٹیں ایم این اے کی ملیں، 2018 میں صرف 7 اور 2024 میں بھی صرف 7 سیٹیں ملیں ۔یہ سوچنے کا مقام ہے، محترمہ سردار لطیف کھوسہ کے گھر ٹھہرتی تھیں، بابر اعوان بھی بی بی کے پرستار تھے عظمی گیلانی بھی جیل گئیں وہ بھی بی بی کی پرستار تھیں ہمیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ پی پی پنجاب میں نہیں رہی۔ سینٹرل پنجاب سے صرف راجا پرویز اشرف کی سیٹ جیتے ۔باقی سیٹیں زیریں پنجاب دے رہا ہے، اسمبلی میں طعنے سننے کو ملتے ہیں کہ فارم 47 کی پیداوار ہیں پنجاب میں پیپلزپارٹی کے گڑھ سے چیئرمین ہارگئے ۔کوئی استعفیٰ نہیں آیا۔ بلاول صاحب کو یہ مشورہ کس نے دیا اور غلط تصویر دکھائی۔ اب جو الیکشن آئیگا اس میںہمارا مقابلہ کسی عام انسان سے نہیں ہوگا عمران خان سے ہوگا۔ عمران خان کو ان کے چاہنے والے دیوتا سمجھتے ہیں۔ دوسرا مقابلہ مریم نواز سے ہوگا ۔ان سے بھی لوگ حد سے زیادہ محبت کرتے ہیں۔ زرداری صاحب نے پارٹی کے بڑے عہدے پنجاب میں دیے لیکن رزلٹ زیرو ہے، سروری جماعت کے لوگ بھی وہاں ہیں وہ کہتے ہیںہم مسائل کے حل کے لیے کہاں جائیں؟ بلاول صاحب کو میں نے خط لکھا ہے کہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلائیں اور تعین کریں کہ پنجاب میں پارٹی کا یہ حال کس نے کیا تینوں صوبے مل کر بھی پنجاب کے بغیر اپنا وزیراعظم نہیں بناسکتے ۔اس کامطلب یہ ہوا کہ بلاول وزیر اعظم نہیں بنے ۔معاہدہ کرکے وزیراعظم بنا تو سیاسی بات نہیں ہوئی۔ یہ تو مانگے تانگے کے عہدے ہیں کون جائیگا اپنی پارٹی چھوڑ کر ۔مجھے حیرت ہے کہ پنجاب کی پیپلزپارٹی کی قیادت پنجاب میں پارٹی کے کمزور ہونے پر خاموش ہے، ہالہ میں پیپلزپارٹی کی بنیاد رکھی گئی۔ جہاں امن و امان کی صورتحال خراب ہے۔ وہاں کے ایم این اے اور ایم پی اے کیوں خاموش ہیں؟ وزیر اعلیٰ سندھ تبدیل ہو یا نہ ہو مجھے اس سے کوئی سروکار نہیں ایم سکس موٹر وے شاید مکمل کرنے کا کسی کا ارادہ نہیں۔ ڈاکوؤں کے لیے بھی سوال آتے ہیں ۔خاتمہ نہیں ہوتا۔ اسلام آباد میں دس اجلاس بھلے ہوجائیں مجھے میرے حلقے کے مسائل دیکھنے ہیں، فارورڈ بلاک بنانے کی مجھے ضرورت نہیں ، پیپلزپارٹی ہمارے دم سے ہے ۔ مخدوم جمیل الزمان نے کہا کہ اگر خدانخواستہ پارٹی نے انہیں ٹکٹ نہیں دیا تو بھی وہ انتخاب جیت جائیں گے، دو حلقوں میں ان کے چاہنے والے ہیں وہاں سے وہ انہیں جتوا دینگے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں