میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کوئی بڑا فوجی آپریشن نہیں ہوگا، وزیراعظم

کوئی بڑا فوجی آپریشن نہیں ہوگا، وزیراعظم

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۶ جون ۲۰۲۴

شیئر کریں

وفاقی کابینہ نے "آپریشن عزم استحکام” کی منظوری دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں 11 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے مالی سال 23-2022 کی قومی اقتصادی کونسل کی سالانہ رپورٹ پر غور کیا، وفاقی کابینہ نے ای سی سی، سی سی ایل ایل سی اور کابینہ کمیٹی برائے حکومتی ملکیتی اداروں کے فیصلوں کی توثیق کردی۔ذرائع نے بتایا ہے کہ وفاقی کابینہ نے نیشنل ایکشن پلان کے ایپکس کمیٹی کے فیصلوں کی بھی توثیق کر دی، وفاقی کابینہ نے "آپریشن عزم استحکام”کی باضابطہ منظوری دے دی۔ وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کو "عزم استحکام آپریشن”سے متعلق قیاس آرائیوں سے متعلق آگاہ کیا۔وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آپریشن عزم استحکام ماضی کے آپریشنز کی طرح نہیں ہے ، عزم استحکام آپریشن میں عوام کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ صرف انٹیلی جنس بنیادوں پر شرپسند عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے گی، عام لوگوں کے گھروں میں کوئی اس طرح کی کارروائی نہیں کی جائے گی۔وزیراعظم نے اجلاس کے دوران کہا کہ عام آدمی کی قابلِ تجدید شمسی توانائی تک رسائی یقینی بنانے کے لیے سولر پینلز پر کسی قسم کی نئی ڈیوٹی نہیں لگائی جائے گی۔کم لاگت قابل تجدید شمسی توانائی ہر شہری تک پہنچائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ معیشت کو مثبت سمت پر گامزن کرنے کے لیے بھرپور منصوبہ بندی کررہے ہیں، اللہ کے فضل وکرم سے ملک معاشی استحکام کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے ، چھوٹے اور درمیانے پیمانے کی صنعت کو ترقی دے کر ملکی برآمدات میں اضافہ کریں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ اشرافیہ اور ملکی وسائل کا استحصال کرنے والوں کی مراعات کو ختم کیا جائے گا۔عام آدمی کے معاشی تحفظ اور اُسے یکساں ترقی کے مواقع فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں پائیدار امن اور استحکام کے وژن کے لیے عزم استحکام ہے ، یہ کوئی بڑا فوجی آپریشن نہیں ہوگا۔وزیر اعظم نے کہا کہ عزم استحکام مختلف سیکیورٹی ایجنسیوں اور پورے ریاستی نظام کے کثیر الجہتی تعاون کا مجموعی قومی وژن ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ اس مقصد کے لیے کوئی آپریشن شروع کرنے کے بجائے پہلے سے جاری انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کو مزید تیز کیا جائے گا۔شہباز شریف نے کہا کہ ایک بڑا فوجی آپریشن جس کے لیے نقل مکانی کرنی پڑے ، ویژن عزم استحکام کے تحت اس طرح کے آپریشن کا آغاز ایک غلط فہمی ہے ۔وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ دہشت گردوں، جرائم اور دہشت گردی کے گٹھ جوڑ اور پرتشدد انتہا پسندی کو ہمیشہ کے لیے جڑ سے اکھاڑ پھینکنا آپریشن کا مقصد تھا۔یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان پر مرکزی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں آپریشن ‘عزم استحکام’ کے آغاز کے ذریعے انسداد دہشت گردی کی قومی مہم کو دوبارہ متحرک اور فعال کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں