میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
دعا کیس میں مزید تفتیش، میڈیکل بورڈ بنا کر عمر کا تعین کریں، عدالت

دعا کیس میں مزید تفتیش، میڈیکل بورڈ بنا کر عمر کا تعین کریں، عدالت

ویب ڈیسک
اتوار, ۲۶ جون ۲۰۲۲

شیئر کریں

جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے دعا زہرا کیس کی سماعت میں مزید تفتیش کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ سیکریٹری صحت میڈیکل بورڈ بنا کر لڑکی کی عمر کا تعین کریں۔ہفتہ کودعا زہرا کے اغوا سے متعلق کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں ہوئی جہاں پولیس نے جمع کرائے گئے چالان میں کہا کہ تحقیقات میں شواہد نہیں ملے مقدمہ سی کلاس کیا جائے۔پولیس نے عدالت میں گرفتار نکاح خواں غلام مصطفی، گواہ اصغر کو پیش کیا، جبکہ مدعی مقدمے کے وکیل جبران ناصر اور سرکاری وکیل بھی عدالت میں پیش ہوئے۔وکیل جبران ناصر نے پولیس چالان پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چالان کا پورا انحصار صرف دو باتوں پر ہے۔وکیل مدعی نے بتایا کہ چالان کا انحصار اس بات پر ہے کہ بچی کی عمر 17 سال ہے، دوسری بات کا انحصار دعا زہرا کا بیان ہے۔جبران ناصر نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کہا تھا کہ دعا کو شیلٹر ہوم بھیجا جائے میڈیکل بورڈ بنایا جائے، اس موقع پر وکیل جبران ناصر نے عدالت میں سپریم کورٹ کا آرڈر بھی پڑھ کر سنایا۔وکیل جبران ناصر نے کہاکہ ہم نے کل عمر کے تعین سے متعلق سیکریٹری صحت کو درخواست دی ہے۔مقدمہ مدعی کے وکیل کی جانب سے دلائل دینے کے موقع پر عدالت نے ان سے استفسار کیا کہ دعا زہرا کے بیان کو چیلنج کیوں نہیں کیا؟ وکیل نے بتایا کہ پولیس فائل نہ ملنے کے بعد سپریم کورٹ میں دوسری درخواست دائر کی تھی۔وکیل مدعی مقدمہ نے بتایا کہ درخواست میں ہم نے جوڈیشل مجسٹریٹ لاہور کے بارے میں لکھا تھا، دعا زہرا کے دو بیانات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔وکیل جبران ناصر نے بتایا کہ لاہور میں مجسٹریٹ کے پاس دعا زہرا کے والد اور کزن کے خلاف جعلی درخواست دائر کی گئی جس میں کہا گیا کہ والد اور کزن نے دعا زہرا اور اس کے شوہر کو ڈرایا دھمکایا۔مقدعہ مدعی کے وکیل نے کہا کہ دعا زہرا نے لاہور میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے والد اور کزن کے بارے میں کچھ نہیں کہا تھا، سندھ ہائی کورٹ میں بھی والد اور کزن سے متعلق دعا زہرا نے کچھ نہیں کہا۔وکیل جبران ناصر نے کہاکہ پولیس کی نگرانی میں دعا کو لاہور سے لا کر بیان ریکارڈ کرایا گیا، ایسے میں آزادانہ طور پر بیان کیسے ہوسکتا ہے؟ انہوں نے عدالت میں استدعا کی کہ دعا زہرا کی عمر کے تعین کے حوالے سے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے، تفتیشی افسر کو پابند کیا جائے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کیا جائے۔عدالت نے استفسار کیا کہ عمر کے تعین سے متعلق معاملہ کیوں ضروری ہے؟ وکیل مدعی مقدمہ نے بتایا کہ عمر کے تعین سے متعلق اعلی عدلیہ کے فیصلے موجود ہیں۔وکیل مدعی مقدمہ نے کہا کہ 16 سال کابچہ اگر اپنی مرضی سے بھی کسی کے ساتھ جاتا ہے تو وہ اغوا تصور ہوگا، نادرا ریکارڈ کے مطابق جب دعا زہرا گئی تو اس کی عمر 13 سال 11 ماہ اور کچھ دن تھی۔وکیل جبران ناصر نے کہا کہ ملزم ظہیر کو بچایا جا رہا ہے کیس میں مزید تحقیقات باقی ہیں، تفتیشی افسر چاہتا ہے بچی 17 سال کی ہوجائے اور ملزم پر آنچ نہ آئے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں