زمین کا تنازع برقراربحریہ ٹاؤن کی سرمایہ کاری کے نام پر عوام سے لوٹ مار
شیئر کریں
(رپورٹ ۔اسلم شاہ) بحریہ ٹاون نے زمین کا تنازع حل کیے بغیر غیر قانونی رہائشی منصوبہ کا اعلان کرکے عوام کو چونکادیا ہے اور بڑے پیمانے پر اشتہاری مہم سے دھوکہ فراڈ کے اس منصوبہ ایک طرف عوام کو گمراہ کیا جارہا ہے،دوسری جانب بورڈ آف ریونیو ، ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی،سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ، ڈپٹی کمشنر ملیر سمیت دیگر اداروں بحریہ ٹاون کے گرینز منصوبے کو غیر قانونی قرار دیدتے ہوئے کارروائی سے گریز ہیںسندھ حکومت نے بحریہ ٹاون میں سابق صد ر آصف زرداری کے شریک پارنٹر کی وجہ غیر قانونی بحریہ ٹاون کی اسکیم پر تمام ادارے خاموشی اورزبان گینگ ہوگئی اور عوام سے سرمایہ کاری کے نام پر لوٹ مار جاری ہے،سپریم کورٹ کی جانب سے بحریہ ٹاون کی زمین کو ریگورلرائزیشن کا عمل نہ ہوسکا،سپریم کورٹ کے 4مئی2018ء اور 16اکتوبر2018ء کے فیصلے پر بحریہ ٹاون کی زمین غیرقانونی آلاٹمنٹ منسوخ ، بحریہ ٹاون لے آوٹ پلان خارج، دیگر غیر قانونی کام منسوخ کردی گئی،اور24جنوری2014ء کے آلاٹمنٹ ہونے والی زمین14,617ایکٹر منسوخ اوراس حوالے ہونے والے حکمنامہ واپس لے لیا گیاتھا،سندھ حکومت نے بحریہ ٹاون کو 11068ایکٹر زمین ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کوکنٹرول کرنا تھی،لیٹر نمبر sbca/dd-ii.1090/1dv-606/2014 بتاریخ 20مارچ 2014ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے لے آوٹ پلان vide no.MDA/DEH/272/2014/802,بتاریخ 20مارچ 2014ئ,بحریہ ٹاون کی زمین کی منسوخی پر شہزاد فضل عباسی، ڈپٹی کمشنر ملیر،عمران عطا ء سومرو، ڈی جی ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی،خالد حیدر شاہ، سیکریٹری لوکل گورٹمنٹ سندھ،آفتاب احمد میمن، سیکریٹری لینڈ یوٹلائزیشن بورڈ آف ریوینو سندھ(زیر حراست نیب)،محمد حسین سید، سینئر ممبر بورڈ آف ریوینو،نے دستخطو ں سے جاری کیا گیا تھا،میڈارٹی پرویثرن آف کالونیزیشن لینڈ ایکٹ 1912اور ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی ایکٹ کاحوالے دیتے ہوئے منسوخ کیا گیا ہے،جبکہ قومی احتساب بیورو کراچی کے تفتش افیسر قمر عباس عباسی،ڈپٹی ڈائریکٹر انوسٹیگیشن افیسر ،نے جن ملزمان کو غیر قانونی کھیل میں ذمہ دار قرار دیا تھا ان میں بحریہ ٹاون کے چیئرمین ریاض ملک،ان کی بیوی بینا ریاض ملک،ان کا بیٹاعلی ریاض ،ان کاداماد زین ملک،ریاض ملک اور آصف زرداری کے فرنٹ مینوں وسیم رفعت، وقاص رفعت، شاہدمحمودقریشی، محمد اویس اور فیصل سرور کے علاوہ34ملزمان میں سید قائم علی شاہ، سابق وزیر اعلی سندھ،سرجیل انعام میمن، سابق صوبائی وزیر بلدیات سندھ،22افسران میں ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی ، بورڈآف ریوینوسندھ،لوکل گورٹمنٹ سندھ، بیرون ملک مفرور ہونے والے منظور احمد کاکا، آغا مقصود عباس سابق ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی،ثاقب احمد سومرو ، سابق ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمی کراچی شامل ہیں،جبکہ بورڈ آف ریوینو،نیب، ایس بی سی اے ، ڈپٹی کمشنر ملیر،ایم ڈی اے، گوٹھ آباد ،لینڈ گریبرز، اسدسکندر اور دیگر بھی شریک جرم ہیں،جنہوں نے غریب معصوم لوگوں سے زبردستی زمین چند سکوں کے عوض حاصل کرکے زمیں بحریہ ٹاون کے حوالے کیا گیا ،سپریم کورٹ کے پیٹشن نمبر 38/2016، میں کہا گیا تھا بحریہ ٹاون میں بغیر این او سی کے بغیر غیر قانونی تعمیرات ہورہی ہے ،عوام کا اطلاع دی جارہی ہے کہ بحریہ ٹاون سے کسی قسم کا ایگرمنٹ، بکنگ، خریدوفروخت، یونٹ، دیگر تعمیرات بغیر اجازت سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی گئی ہے سپریم کورٹ کے فیصلے پر تمام سرگرمیاں بند کرنے کا حکم جاری کیاگیا ہے، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر ڈئزاین ندیم رشیدکا کہنا تھا کہ موجودہ منصوبے بحریہ گرینز کے لئے ادارے سے کوئی این او سی نہیں لیا ، نہ ہی درخواست جمع کرائی ہے نہ چالان ،نہ بلڈنگ پلان کے نقشہ جات جمع کرائی ہے،اس بارے میں اتھارٹی کا آگا ہ کردیا گیا ہے جیسے ہی حکم ملے گا تفصیلات جاری کریں گے لیکن عوام سے سرمایہ کاری نہ کرنے کی ہدایت کیا ہے، ایک دوسرے افسر کا نام ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ بحریہ ٹاون کے متعدد منصوبے کے سرمایہ کاری کی ان کا بھی این او سی نہیں لیا نہ ہی کوئی ہمارے پاس کوئی ان کا منصوبے زیر التواء ہے ، بحریہ ٹاون کے ساتھ سابق صدر آصٖف زرداری نام جوڑا ہوا ہے جس کی وجہ سے افسران کارروائی سے گریز کررہے ہیں پہلے کارروائی کرنے والے افسران طویل عرصے عتاب میں رہے چکے ،جس کے نتیجے میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ،بحریہ ٹاون کے متعدد غیر قانونی منصوبوں کی تعمیرات کے خلاف کارروائی کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے،سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی جلد عوام کو آگہی کے لئے اطلاع عام جاری کریں گے،کہ بحریہ ٹاون کے کسی منصوبے میں سرمایہ کاری نہ کریں جب تک اس بات کی تصدیق نہ کرلیں کہ اس منصوبے کا این او سی جاری کیا گیا ہے یانہیں۔