پاکستان یاسین ملک کو من گھڑت الزامات پر عمرقید کی سزا کی شدید مذمت کرتا ہے، ترجمان پاک فوج
شیئر کریں
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ پاکستان یاسین ملک کو من گھڑت الزامات میں سنائی گئی عمر قید کی سزا کی شدید مذمت کرتا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا اپنی ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ ایسے جابرانہ اقدامات جائز جدوجہد کیلئے کشمیریوں کا جذبہ نہیں دبا سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کیلئے کشمیریوں کے ساتھ ہیں۔ خیال رہے کہ نئی دہلی کی خصوصی عدالت نے دہشت گردی کے لیے مالی معاونت اور دیگر الزامات پر حریت رہنما یٰسین ملک کو عمر قید کی سزا سنادی۔ بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے عدالت سے جموں اور کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ یٰسین ملک کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا، جبکہ وکیل دفاع نے عمر قید کی استدعا کی تھی۔ وکیل اْمیش شرما نے کہا کہ عدالت نے یٰسین ملک کو دو بار عمر قید اور پانچ بار 10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی ہے، تمام سزائیں ایک ساتھ چلائی جائیں گی جبکہ حریت رہنما پر بھارتی 10 لاکھ روپے سے زائد کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔ یٰسین ملک کو قید کی مختلف سزائیں اور جرمانہ مختلف کیسز میں عائد کیا گیا ہے۔ حریت رہنما اپنی سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرسکتے ہیں۔ قبل ازیں یٰسین ملک کو دہشت گردی فنڈنگ کیس میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے سخت قانون (یو اے پی اے) سمیت تمام چارچز کے تحت مجرم قرار دیا گیا تھا۔ سماعت کے دوران یٰسین ملک نے کہا کہ اگر وہ مجرم ہیں تو اٹل بہاری واجپائی کے دور میں بھارتی حکومت نے مجھے کیوں پاسپورٹ جاری کیا تاکہ وہ دنیا بھر میں سفر کرکے بات کر سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے 1994 میں مسلح جدوجہد چھوڑ کر مہاتما گاندھی کے اصولوں پر عمل کیا ہے اور اس کے بعد سے وہ مقبوضہ کشمیر میں تشدد سے پاک سیاست کر رہے ہیں۔انہوں نے بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو چیلنج کیا کہ وہ ثابت کریں کہ حریت رہنما گزشتہ 28 سالوں کے دوران کسی بھی دہشت گردی کی سرگرمی یا تشدد میں ملوث رہے ہوں، اگر وہ یہ ثابت کرتے ہیں تو وہ سیاست سے ریٹائر ہوجائیں گے اور تختہ دار پر لٹک جائیں گے۔