میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
3 کروڑ 50 لاکھ کا منصوبہ بے سود ،محکمہ اطلاعات سندھ ،انفارمیشن افسران کی صلاحیتیں بڑھانے میں ناکام

3 کروڑ 50 لاکھ کا منصوبہ بے سود ،محکمہ اطلاعات سندھ ،انفارمیشن افسران کی صلاحیتیں بڑھانے میں ناکام

ویب ڈیسک
پیر, ۲۶ اپریل ۲۰۲۱

شیئر کریں

محکمہ اطلاعات سندھ انفارمیشن افسران کی صلاحیتیں بڑھانے میں ناکام ہوگیا، انفارمیشن افسران کو خصوصی تربیت دینے کا 3 کروڑ 50 لاکھ روپے کا منصوبہ فائدہ مند ثابت نہ ہوسکا، تربیت دینے والے کے پاس شعبہ صحافت کی ڈگری ہے نہ انہوں نے کبھی پبلک ریلیشن کے فرائض سرانجام دیے۔ جرأت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق محکمہ اطلاعات سندھ نے انفارمیشن افسران کی صلاحیتیں بڑھانے کے لیے منصوبہ سال 2018 میں شروع کیا اور اس منصوبے کے لیے 3 کروڑ 50 لاکھ روپے کی رقم مختص کی گئی تھی، انفارمیشن افسران کی خواہش تھی کہ وہ فیلڈ میں پیش آنے والے مسائل کے حل کے طریقے سیکھیں گے، حکومت سندھ اور وزراء کی کارکردگی سامنے لانے کے نئے طریقے سکھائے جائیں گے لیکن انفارمیشن افسران کی خواہشوں پر پانی پھر گیا کیونکہ کراچی میںگریڈ 18 ڈپٹی ڈائریکٹرز،گریڈ 17 کے انفارمیشن آفیسرز کی تربیت کے مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہو سکے۔ذرائع کے مطابق کراچی میں محکمہ اطلاعات کے افسران کی تربیت کے لئے ڈاکٹر ہما بقائی کو مقرر کیا گیا ، ہما بقائی خود بھی شعبہ صحافت کی نہیں بلکہ انٹرنیشنل ریلیشنز کی ڈگری رکھتی ہیں اور کبھی بھی پبلک ریلیشن کے فرائض سرانجام نہیں دیے، اس کے علاوہ سہیل سانگی سے انفارمیشن افسران کی تربیت کروائی گئی ، سہیل سانگی بھی شعبہ صحافت کی ڈگری نہیں رکھتے اور ایم اے انگلش کرنے کے بعد سندھ یونیورسٹی میں وزیٹنگ فیکلٹی کے طور پر خدمات سرانجام دیں ،مختلف میڈیا گروپس کے ساتھ منسلک رہے لیکن وہ بھی پبلک ریلیشن کا تجربہ نہیں رکھتے، پبلک ریلیشن کا تجربہ نہ رکھنے والے ٹرینرز سے تربیت دلوانے پر محکمہ اطلاعات سندھ کے 3 کروڑ 50 لاکھ روپے کے منصوبے پر سوالیہ نشان لگ گئے ہیں۔تربیت لینے والے افسران نے بھی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تربیت دینے والے خود پبلک ریلیشن سے وابستہ نہیں رہے اس لیے کوئی بھی نئی چیز سیکھنے کو نہیں ملی اس سے بہتر ہوتا کہ 2 یا 3انفارمیشن افسران کو تربیت کے لیے بیرون ملک بھیجا جاتا اور پھر وہ افسران واپس آکر دوسرے افسران کی تربیت کرتے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ملٹی میڈیا جرنلسٹ یا موبائل جرنلزم کرنے والے صحافیوں سے بھی تربیت کروائی جاتی تو وڈیو ریکارڈنگ، ایڈیٹنگ سیکھتے، سوشل میڈیا پر محکمہ اطلاعات سندھ اور وزراء کی کارکردگی کی پذیرائی کے طریقے سکھائے جاتے لیکن تربیت دینے والوں نے تھیوری اور اپنے ذاتی تجربے بتائے جو پبلک ریلیشن میں فائدہ مند نہیں تھے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں