میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ادارہ ترقیات کراچی میں ڈائریکٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی،ریکوری کا راج

ادارہ ترقیات کراچی میں ڈائریکٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی،ریکوری کا راج

ویب ڈیسک
پیر, ۲۶ اپریل ۲۰۲۱

شیئر کریں

( رپورٹ جوہر مجید شاہ) ادارہ ترقیات کراچی اندھیر نگری چوپٹ راج بااثر و طاقتور سسٹم مافیا کا من مانیوں کا سفر نہ تھم سکا سپریم کورٹ سمیت ریاستی و ادارتی رٹ کھڈے لائن ڈائریکٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی کمال صدیقی اور سابق سکریٹری اور موجودہ ڈائریکٹر ریکوری فضیل بخاری کا بیضابطگیوں و بیقاعدگیوں کا راج جاری منظور نظر فرنٹ مین کھلاڑیوں کو ( ڈی پی سی ) کے زریعے محکمہ ” آئی ٹی ” میں تعینات کردیا گیا اس ضمن میں یاد رہے کہ محض ( 1 ) ایک سالہ ” شارٹ کورس ” کا سرٹیفیکیٹ ” سند ” رکھنے والے باکمال ڈائریکٹر کمال صدیقی نے ایڈھاک چارج ممبر اے کا سنبھالتے ہی خلاف ضابطہ اقدامات اٹھانے شروع کردیے ڈائریکٹر آء ٹی نے اپنے ہئی ڈپارٹمنٹ کی ڈی پی سی کروائی اور از خود چیرمین بن گئے جو یکسر خلاف قانون عمل ہئے مزکورہ کھیل کے پس پردہ عوامل سامنے آگئے اصل مقصد اور حدف من پسند کھلاڑیوں کو نوازنا تھا اس سارے منظر نامے میں اصل کھلاڑی و مرکزی کردار ڈائریکٹر آئی ٹی اور ڈائریکٹر ریکوری ” کمال صدیقی ” فضیل بخاری ” کا ہئے ادھر یاد رئے کہ قانونی طور پر کوئی بھی ڈائریکٹر اپنے ڈیپارٹمنٹ میں ہونے والی ڈی پی سی کا ممبر تو بن سکتا مگر قطعی طور پر ” چیئرمین ” نہیں بن سکتا مگر ادارہ ترقیات کراچی میں ” سسٹم مافیا ” نے تمام ریاستی و ادارتی قاعدے قوانین کی دھجیاں اڑا دیں اور بتا دیا کہ ادارہ ترقیات کراچی میں سب کچھ ممکن ہئے ملنے والی اطلاعات کے مطابق موجودہ ڈی پی سی میں اس وقت کے سیکٹریری خود کو ایک ڈائریکٹر کے سامنے ممبر بنا کر نوٹنگ پر سائن کر رہے ہیں جسے کہا جاسکتا کہ دال میں کچھ کالا نہیں بلکہ پوری دال ہی کالی ہے گریڈ 12 سے 16 اور پھر 17 میں پرموشن ٹیکنکل سیٹوں کی بنیاد بنا کر دییے گئے ہیں ” میرٹ ” کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہئے اسکے علاؤہ حقدار ملازمین کو بھی نظر انداز کیا گیا اور منظور نظر من پسند افراد کو نوازا گیا ادارتی ملازمین کا کہنا ہئے کہ اگر محکمہ اکاؤئنٹ کی ڈی پی سی اور خلاف ضابطہ ” پرموشن / ترقیاں ” کینسل / منسوخ کی جاسکتی ہیں تو آئی ٹی میں خلاف قانون پرموشن ابتک کیوں کینسل نہیں کئیے گئے انتہائی بااعتماد و باوثوق اندرونی ادارتی زرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق اس خلاف ضابطہ ترقیاں اور تعیناتی کیلے مبینہ طور پر بھاری وصولیوں کا دھندا خوب چلا اور جیبیں گرم کی گئی مختلف سیاسی سماجی مزہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں